مناظر اسلام مولانا سید طاہر حسین گیاویؒ

(ولادت: 12/اپریل 1947ء = وفات: 10/ جولائی 2023ء)

✒ حبیبؔ اعظمی
مدیر دوماہی ‘افکار’ ابراہیم پور

21/ ذوالحجہ 1444ھ مطابق 10/ جولائی 2023ء سوموار کی دوپہر ، واٹساپ کے متعدد گروپوں کے ذریعہ تسلسل کے ساتھ یہ افسوس ناک اطلاع ملی کہ مناظر اسلام مولانا سید طاہر حسین گیاوی کا 75 سال کی عمر میں بوقت چاشت صبح دس بجے انتقال ہوگیا۔ إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعون ۔

ان کی وفات سے متعلق متعدد اہل علم کی تصدیق و تائید کے بعد چار و ناچار دل کو ان کی وفات کے صدمہ کے لیے راضی کرنا پڑا ؛ کیوں کہ اب سے پہلے بھی کئی مرتبہ حضرت کی وفات کی افواہ گردش کرچکی تھی اور آج بھی بہت سے لوگ یہ پوچھتے نظر آئے کہ یہ خبر صحیح ہے یا نہیں؟

پچھلے چند ماہ سے ان کی شدید علالت کی خبریں آرہی تھیں ، جن سے ان کے محبین و متعلقین میں تشویش کی لہر تھی۔ بلآخر آج ان کی وفات کے الم ناک حادثہ نے پوری جماعت اور اہل ایمان کو غم زدہ کردیا۔

مولانا سید طاہر حسین گیاویؒ کا معروف و مشہور لقب "مناظر اسلام” ہر خاص و عام کی زبان پر جاری رہتا۔ انھوں نے ملک بھر میں اہل سنت والجماعت کی ترجمانی اور دفاع اہل حق کا فریضہ بہت بہتر طریقے سے انجام دیا اور اپنی بے مثال خدمات کے ذریعہ علماء دیوبند کے معتمد و منظور نظر ٹھہرے۔ فرقہء بریلویت اور غیرمقلدیت سے ان کے متعدد کامیاب مناظرے ہوئے اور ہرجگہ انھوں نے اپنی بے پناہ خدا داد صلاحیتوں کے ذریعہ دلائل و براہین ، حقائق و شواہد کے انبار لگادیے اور میدان فتح کرلیا۔

ان کی شان دار خطابت ، بے باک انداز ، دوٹوک گفتگو ، دل نشیں طرز بیان ، رس گھولتی اور کھنکتی آواز ، علم و حکمت بھری پُرتاثیر تقریر اور واضح مدلّل و مکمّل خطابات نے لوگوں کو ان کا دیوانہ بنادیا تھا۔ احقاق حق و ابطال باطل کا فریضہ انجام دینے کے لیے جب یہ شیر اسلام کسی علاقے میں پہونچتا تو پورے علاقے کا منظر کچھ یوں ہوتا:

کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے
رن ایک طرف ، چرخ کہن کانپ رہا ہے

راقم کی ابتدائی عربی کی تعلیم کے زمانے میں ان کا ایک بہت ہی مشہور مناظرہ بہار کے ضلع کٹیہار میں ہوا تھا ، جس کی تفصیلی روئداد بھی لٹریچر اور پمفلٹ کی شکل میں شائع ہوکر تقسیم ہوئی تھی۔ اس مناظرے کا چرچا ہر جگہ اس قدر تھا کہ سارے لوگ اپنے اپنے کام دھندے چھوڑ کر اسی مناظرے کی گفتگو کیا کرتے تھے۔ اس وقت راقم جامعہ عربیہ عین الاسلام نوادہ مبارک پور میں غالباً عربی اول کا طالب علم تھا۔ نوادہ بازار میں ایک جگہ لوگ ٹی وی کے ذریعہ مناظرے کی روئداد دیکھا کرتے تھے اور چوں کہ اس وقت سی ڈی کے ذریعہ تقاریر اور ویڈیو محفوظ کرلی جاتی تھیں ؛ اس وقت اس مناظرے کی کیسٹیں اور سی ڈیز بہت فروخت ہورہی تھیں۔ ممکن ہے کہ اس مناظرے کی ویڈیوز اب یوٹیوب چینلوں پر بھی موجود ہوں۔

کٹیہار کا یہ مناظرہ دیوبندی اور بریلوی جماعت کے درمیان تھا۔ دیوبندی جماعت کے مناظر مولانا سید طاہر حسین گیاویؒ اور بریلوی طبقہ کی جانب سے مناظر مفتی مطیع الرحمٰن تھے۔ حجة الاسلام مولانا محمد قاسم نانوتویؒ بانیء دارالعلوم دیوبند کی کتاب "تحذیر الناس” کی وہ عبارت زیر بحث تھی ، جس میں رسول اکرم ﷺ کی ختم نبوت کا تذکرہ ہے۔ مناظر اسلام مولانا سید طاہر حسین گیاویؒ نے تحذیر الناس کی اس عبارت کی ایسی بے غبار تشریح کی اور معترضین کو ایسا دنداں شکن جواب دیا کہ فریق مخالف چکرا کر رہ گیا اور مفتی مطیع الرحمٰن اس جگہ ایسے لاجواب ہوئے کہ پھر میدان چھوڑنے ہی میں عافیت سمجھی۔

مولانا سید طاہر حسین گیاویؒ بارہا ہمارے علاقوں میں بھی تشریف لاکر دفاع حق کا فریضہ انجام دے چکے تھے۔ مبارک پور کے محلہ پورہ دلہن کے وسیع و عریض میدان میں ان کی متعدد بار تقریریں ہوئی ہیں۔ اسی طرح موضع رسول پور مبارک پور اور موضع سریاں مبارک پور میں بھی ان کا چند مرتبہ عظیم الشان اجلاس ہوا تھا۔ یہ وہ وقت تھا ، جب فتنہء غیر مقلدیت اس علاقے میں سر ابھار رہا تھا اور غیرمقلدین کے نامور مقرر مولانا محمد جرجیس اٹاوی اپنی شعلہ بار خطابت کے ذریعہ اہل سنت والجماعت اور حنفیت کے خلاف بیانات کررہے تھے۔ املو مبارک پور کے ایک جلسہ میں انھوں نے حنفیت کے خلاف خوب زہرافشانی کی ؛ جس کی وجہ سے دیوبندی جماعت میں سخت اضطراب اور غم و غصہ تھا۔ اس وقت علاقے کے لوگوں نے موضع سریاں میں بہت بڑا اجلاس منعقد کیا۔ جس میں مولانا احمداللہ صاحب مئوی زیدمجدہ اور مولانا سید طاہر حسین گیاویؒ کے مفصل و مدلل خطابات ہوئے اور فرقہء غیرمقلدیت کی فتنہ سامانیوں اور گم راہیوں کا بھر پور جواب دیا گیا۔ جس کے بعد پھر یہ فتنہ سرنگوں ہوکر دب گیا۔

راقم کی طالب علمی کے زمانہ میں عربی دوم کے سال مولانا سید طاہر حسین گیاویؒ کے مبارک قدم ابراہیم پور کی سرزمین پر بھی پڑے تھے۔ یہاں کے باہمت لوگوں نے اتر محلہ ابراہیم پور کے وسیع و عریض میدان "حیات اسپورٹنگ کلب گراونڈ” میں بہت بڑا اور عظیم الشان اجلاس بعنوان سیرت النبیﷺ منعقد کیا تھا ، جس میں مولانا سید طاہر حسین گیاویؒ مہمان خصوصی کی حیثیت سے مدعو تھے۔ اس وقت راقم السطور چیچک کی بیماری میں مبتلاء ہوکر بخار زدہ ہوگیا تھا ؛ جس کی وجہ سے اجلاس میں شرکت نہ ہوسکی اور اس بیماری میں میرا تقریبًا دو ہفتہ تک مدرسہ سے غیر حاضری کی وجہ سے تعلیمی نقصان ہوا۔

ایک مرتبہ محمد آباد گوہنہ کے علاقے میں بھی ایک بڑے اجلاس میں مولانا سید طاہر حسین گیاویؒ کی آمد ہوئی تھی ، جس میں راقم بھی اپنے بڑے بھائیوں کے ساتھ شریک تھا۔

ہمارے علاقوں میں مناظر اسلام مولانا سید طاہر حسین گیاویؒ کی آمد پر بڑے بڑے اشتہارات شائع ہوکر ہر جگہ دیواروں پر آویزاں ہوتے تھے ، جن کی بالائ سطح پر جلی قلم سے یہ شعر مرقوم ہوتا تھا:

نہ تم صدمے ہمیں دیتے ، نہ ہم فریاد یوں کرتے
نہ کھلتے رازِ سربستہ ، نہ یوں رسوائیاں ہوتیں

مولانا سید طاہر حسین گیاوی کی چند تصنیفات بھی ہیں۔ جن کے اسماء درج ذیل ہیں ، یہ کتابیں دارالمولفین ٹیلی گرام چینل پر بھی موجود ہیں۔
۞ العدد الصحیح فی رکعات التراویح
۞ بریلویت کا شیش محل
۞ انگشت بوسی سے بائبل بوسی تک
۞ عصمت انبیاءؑ اور مولانا مودودی

راقم نے ان کی کتاب "دست بوسی سے بائبل بوسی تک” کا مطالعہ کیا ہے۔ ان کے چند خطبات کو غالباً ان کے کسی مخلص شاگرد نے "خطبات مناظر اسلام” کے نام سے کتابی شکل میں مرتب کردیا ہے۔ مزید اگر کوشش کی جائے تو ان کے اور بھی بہت سارے خطبات جمع ہوسکتے ہیں ، جو ان شاء اللہ عوام و خواص سب کے لیے یکساں مفید ہوں گے۔

وہ ہمارے دیار کے نامور صاحب قلم بزرگ عالم دین مولانا اعجاز احمد صاحب اعظمیؒ کے دارالعلوم دیوبند میں رفیق درس تھے اور اپنی زمانہء طالب علمی میں دارالعلوم دیوبند کے قضیہء نامرضیہ (طلبہ کی اسٹرائک) کے واقعہ میں ان دونوں بزرگوں کا نام سب سے زیادہ مشہور ہے۔ مولانا اعجاز احمد اعظمیؒ نے اپنی خود نوشت سوانح حیات "حکایت ہستی” میں اس اسٹرائک کا تفصیلی تذکرہ نہ چاہتے ہوئے بھی اس لیے لکھ دیا ہے ؛ تاکہ لوگ حقائق سے آگاہ ہوں اور اس حوالے سے غلط باتوں پر یقین کرنے سے بچیں۔

بہت ممکن ہے کہ کچھ لوگ اِس وقت بھی اُن گزرے واقعات اور تلخ حقائق کو جاننے کے درپے ہوں ؛ اس لیے یہاں "حکایت ہستی” کا حوالہ ذکر کردیا گیا ہے۔ یہ کتاب بھی ٹیلی گرام پر موجود ہے۔

مولانا کے انتقال سے جماعت کے اندر جو خلاء ہوا ہے اس کا پُر ہونا بظاہر ناممکن سا لگ رہا ہے۔ ان کی وفات ایک عہد کا خاتمہ اور ملت اسلامیہ ہند کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے۔ احقاق حق و ابطال باطل کے لیے ان کی عظیم اور قابل فخر خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ رحمة اللہ علیہ رحمة واسعة

حبیبؔ اعظمی
کاشانہء رحمت ابراہیم پور ضلع اعظم گڑھ
10/جولائ 2023ء
۞ ۞ ۞

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے