ادارہ مباحث فقہیہ جمعیۃ علماء ہند كے زیر اہتمام بیسواں فقہی اجتماع

ڈاكٹر عبدالملك رسولپوری

شعبہ عربی ذاكرحسین دہلی كالج ‏،دہلی

malikqasmi@gmail.com

جمعیۃ علماء ہند سے وابستہ علماے كرام نے تاسیس كے پہلے ہی روز سے آزادی ملك كے ساتھ‏، وطن عزیز میں دینی شعائر كی حفاظت اور دینی احكام كی تبلیغ كے لیے اپنے كو وقف كرركھا تھا‏، انھیں دینی فرائض میں سے ایك‏، نوازال ومستجدات یعنی بدلتی دنیا كے جدید حالات كی كوكھ سے پیدا ہونے والے نئے فقہی مسائل كی تنقیح و تحقیق كر كے ملت اسلامیہ كے سامنے ان كا حل پیش كرنا اور شرعی رہنمائی كرنا بھی تھا؛ چناں چہ 1925 ء سے شائع ہونےوالے سہ روزہ الجمعیۃ اخبار میں دینی مسائل كی تشریح اور نئے مسائل میں متعدد مفتیان كے ذریعہ اجماعی حل پیش كرنے كے لیے بھی كئی كالم مختص كیے گئے تھے‏، مكتوبات مدنی میں بھی متعد د جگہوں پر اشارہ ہے كہ فلاں مسئلے میں علماے كرام غور و خوض كررہے ہیں حتمی نتیجے تك پہنچنے كے بعد ہی شرعی مسئلہ بتایا جائے گا۔ البتہ فدائے ملت حضرت مولانا سید اسعد مدنی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے دور نظامت میں ‏ غور كیا كہ كیوں نہ جدید مسائل كی ان انفرادی كوششوں كو كسی باضابطہ ادارے كی شكل دیدی جائے اور مجلس كا دائرہ عمل بڑھا دیا جائے؛ چناں چہ 1970ء میں حضرت مولانا سید محمد میاں رحمۃ اللہ علیہ كی نگرانی میں ”ادارۃ المباحث الفقہیۃ “كے نام سے باضابطہ ایك تحقیقی شعبہ قائم كردیا گیا‏، جس میں سب سے پہلے ”رویت ہلال“‏، ”حق تصنیف كی بیع“‏ اور ”كوآپریٹو سوسائٹیوں كے مسائل“ پر شرعی تحقیق و تنقیح كا كام عمل میں آیا۔

حضرت مولانا محمدمیاں صاحب كی وفات كے بعد یہ ادارہ نگرانی و نظامت سے محروم ہوگیا تو رفتاربھی سست ہوگئی یوں اس دوران كوئی خاطر خواہ كام نہیں ہوسكا‏؛ لیكن جب 1987 میں حضرت مولانا معزالدین صاحب جمعیۃ علماء ہند میں تشریف لائے اور حضرت فداے ملت ؒ نے ان كی صلاحیتوں كو پركھ لیا تو ایك بار پھر 1990ء میں اس ادارے كا احیاء ہوا اور مولانا معزالدین صاحب كو ا س كا نگراں وناظم بنایا گیا‏،چناں چہ انھوں نے اپنی جانفشانی اور جہد و جد كے ذریعہ تاحین حیات تقریبا 15 كامیاب فقہی اجتماعات منعقد كیے۔ جس میں‏ پہلا” غیر سودی رفاہی ادارے اور سوسائٹیاں “كے عنوان سے دیوبند میں منعقد ہوا‏، دوسرا بھی ”اسلامی نظام قضا اور ہندوستان“ كے عنوان سے دیوبند ہی میں منعقد ہوا‏، تیسرا ”ایكسپورٹ و امپورٹ كے مسائل “پر شہر مدراس میں منعقد ہوا۔ چوتھا ”دوسرے مسلك پر فتوی اور عمل كے حدودو شرائط“ كے عنوان سے پھر دیوبند میں منعقد ہوا۔ پانچواں ”غیر اسلامی ممالك میں عقود فاسدہ كاحكم ‏“ اور ”شیئرز كی خرید وفروخت“ كے عناوین سے پھر مدنی ٹیكنكل انسٹی ٹیوٹ دیوبند میں منعقد ہوا۔ چھٹا ”بیع بالشر‏ط“‏، ”حج كے چند غور طلب مسائل“‏، ”انشورینس یعنی بیمہ پالیسی كا حكم“ جیسے مسائل كی تنقیح كے لیے پھر دیوبند میں منعقد ہوا۔ ساتواں فقہی اجتماعی ”رویت ہلال‏“، ”طلا ق سكران“ جیسے دو عنوانوں پر دیوبند ہی میں منعقد ہوا۔ آٹھواں” ٹیلی ویزن اور انٹر نیٹ كا دینی مقاصد كے لیے استعمال“ كے عنوان سے بنگلور میں منعقد ہوا۔ نواں فقہی اجتماع” بیع حقوق كی بعض صورتیں“ اور ”زمینوں كی بیع كی بعض مروجہ صورتیں “كے عنوان سے دیوبند میں منعقد ہوا۔ دسواں” منی ومزدلفہ میں قصر و اتمام كا حكم “اور ”مدارس میں رقوم زكاۃ كی فراہمی اور طریقہ استعمال“ اور” حقوق كی بیع كی بعض مروجہ شكلیں اور ان كا شرعی حكم ” جیسے تین عنوانوں پر حج ہاؤس ممبئی میں منعقد ہوا۔ گیارہواں” كمیشن اور اس كی مروجہ شكلیں“‏، ”فسخ نكاح كی بعض وجوہ كی تنقیح “ اور ”تبدیلی ماہیت كی حقیقت“ جیسے تین موضوعات پر درالعلوم حیدرآباد میں منعقد ہوا۔ بارہواں فقہی اجتماع ”باپ بیٹوں كے مشتركہ كاروبار كی چند اہم صورتیں“‏، ”میڈیكل انشورنس اور اس كی چند شكلیں“ كے عنوانوں پر دارالعلوم رحیمیہ كشمیر میں منعقد ہوا۔ تیرہواں” زكاۃ میں ضم اموال كا حكم“ ۔”قبضہ كی حقیقت اور انٹر نیت كے ذریعہ معاملات كی بعض مروجہ شكلیں“ كے موضوعات پر حج ہاؤس صوبہ تمل ناڈ میں منعقد ہوا۔ چودھواں فقہی اجتماع ”طویل المیعاد قرض میں زكاۃ كا حكم“‏۔” حرمت مصاہرت سے متعلق چند اہم پہلو“۔ ”مصنوعی طریقہ تولید كی چند شكلیں اور ان میں ثبوت نسب كا حكم“ ‏۔ ”مریض كی جان بچانے كے لیے روزہ توڑ كر خون كا عطیہ كرنےكا حكم“ جیسے متعدد عناوین پر شہر جمبوسر گجرات میں منعقد ہوا۔ اور پندرہواں فقہی اجتماع” فرنچائز ی كا شرعی حكم“‏،” موبائل اپلی كیشن كے ذریع ٹیكسی وغیرہ كرایہ پر لینے كا ایك نئی شكل‏“، ”سركاری وغیر سركاری چند منافع بخش اسكیموں كا شرعی حكم “۔ ”انٹر نیٹ كے ذریعہ لین دین كی چند جدید شكلیں“۔ جیسے كئی موضوعات پر یہیں دفتر جمعیۃ علماء ہند میں منعقد ہوا۔

یہ پندرہ فقہی اجتماعات حضرت مولانا معزالدین صاحب مرحوم كی تگ دو اور جان فشانی كا نتیجہ تھے‏، اس میں سے متعدد فقہی اجتماعات میں راقم كی بھی بحیثیت معاون اور خادم شركت رہی ‏، اس طرح كہہ سكتے ہیں كہ ان فقہی اجتماعات كے نظم ونسق كے حوالے سے ہماری تربیت بھی انھیں كی رہین منت ہے۔ موصوف نے سولہویں فقہی اجتماع كی بھی مكمل تیاری كر لی تھی‏، مقالے وصول ہوگئے تھے اور تلخیصات بھی طبع ہوگئی تھیں بس تاریخ كا تعین ہونا تھا اور پھر آمد ورفت كے سلسلے میں ٹكٹ سازی اور دیگر انتظامات كرناتھے كہ اچانك دنیا كرونا كی زد میں آگئی اور ہمارے محترم موصوف كو موت نے اچك لیا۔

اس كے بعد سولہویں فقہی اجتماع كے انعقاد كی ذمہ داری راقم كے كاندھوں پر آگئی ؛لیكن سابقہ معاونت ‏، تربیت اور تجربے كی وجہ سے بحمد اللہ ”شركت ومضاربت كی بعض قابل تنسیخ شكلیں“۔ ”عقود الصیانہ كی مختلف شكلیں اور ان كا شرعی حكم“۔ ”سر پر بالوں كی افزائش و زیبائش كی بعض صورتیں اور ان كا حكم “جیسے عناوین پر سولہواں فقہی اجتماع یہیں مدنی ہال دفتر جمعیۃ علماء ہند ہی میں راقم ہی كی زیر نگرانی منعقد ہوا۔

اس كے بعد مولانا معزالدین صاحب مرحوم كے برادر خورد مفتی اسعد الدین صاحب كویہ ذمہ داری سونپی گئی اور ساتھ میں ہماری بھی معاونت رہی چناں چہ ان كی زیر نگرانی سترھواں فقہی اجتماع” شركت محدودہ (لمیٹیڈ كمپنی ) اور شخص قانونی سے متعلق مسائل كی تنقیح“۔ ”جی ایس ٹی میں سودی رقم صرف كرنا“ اور ”ہیلتھ انشورینس كے چند قابل غور پہلؤوں كی تنقی“ح كے عنوان پر بنگلور میں منعقد ہوا۔

لیكن اللہ رب العزت كی نہ جانے كیا مصلحت تھی كہ انھوں نے ہمارے محترم مفتی صاحب كو معتد بہ عمر سے كافی پہلے ہی اپنے پاس بلا لیا۔ یوں ایك بار پھر یہ ذمہ داری ہمارے ہی دوش ناتواں پر آرہی۔ یوں اٹھارہواں فقہی اجتماع ”مال حرام سے متعلق چند غور طلب امور“ اور” اجتماعی قربانی سے متعلق بعض تحقیق طلب مسائل“ جیسے موضوعات پر ادارہ فیض القرآن مغربی بنگال میں راقم كی زیر نگرانی منعقد ہوا۔ اس كے بعد انیسواں فقہی اجتماع ”سونے كی خرید وفروخت كی بعض صورتوں كی تنقیح“۔ ”كرپٹو كرنسی اور اس كا شرعی حكم“ اور ”ای پی ایف كی شرعی حیثیت پر غور وخوض“ جیسے عنوانوں پر دارالعلوم پوكرن صوبہ راجستھان میں منعقد ہوا۔ اور اب ماشاءاللہ یہ بیسواں فقہی اجتماع ”سفر سے متعلق كچھ حل طلب مسائل“ اور” آن لائن تجارت اور سرمایہ كاری كی بعض شكلوں كی تنقیح “كے عنوان پر حیدرآبادكے مشہور علاقے ہائی ٹیك سٹی كی مسجد عالم گیر میں منعقد ہورہا ہے۔

ان اجتماعات كے لیے تحریر كیے جانے والے تمام مقالات كے تلخیصات مرتب كی جاتی ہیں اور پھر ملك كے مختلف گوشوں سے تشریف لانے والے معزز مقالہ نگار مفتیان كرام اس تلخیص پر مناقشہ كرتے ہیں اور مسئلے كے تعلق سے اخیر میں ایك حتمی نتیجے تك پہنچتے ہیں‏، اسی نتجیے كو تجویز اور فیصلے كا نام دیا جاتا ہے جو بعد میں ملك كےمختلف دارالافتاؤں میں نافذ العمل ہوجاتے ہیں۔ پندرھویں فقہی اجتماع تك كے جملے فیصلے مدلل شكل میں طبع كیے جاچكے ہیں‏، مدلل كرنے كا اہم علمی كام ادارے كی علمی كمیٹی كے ایك ركن اور دارالعلوم دیوبند میں شعبہ تخصص فی الحدیث كے استاذ حضرت مولانا عبدالرزاق صاحب امروہی نے كیا ہے۔ انھیں نے ان تمام فیصلوں كی تعریب بھی كی ہے۔ یہ تمام فیصلے انگریزی میں بھی دستیاب ہیں ‏، انگریزی ترجمے كا كام دارالعلوم دیوبند میں شعبہ انٹر نیٹ كے انچارج مولانا ڈاكٹر محمداللہ صاحب نے انجام دیا ہے۔ آئندہ سال كے اجتماع میں ان شاء اللہ ان باقی پانچ اجتماعات كے فیصلے بھی مدلل اور تعریب وترجمہ كے بعد مختلف زبانوں میں طبع ہوجائیں گے۔

اس ادارے كے اپنی ویب سائٹ ہے جس پر تاریخ اور نظم ونسق كے ساتھ سابقہ اجتماعات كی تلخیصات ‏،فیصلے اور كچھ جھلكیاں بھی دیكھی جاسكتی ہیں۔ ویب سائٹ كا ایڈریس درج ذیل ہے: https://imf-juh.in

اس عظیم مہم میں شركت كا طریقہ كار كچھ اس طرح ہے كہ آپ ناظم ادارہ مباحث فقہیہ كے نام ایك درخواس لكھیں ‏،جس میں شمولیت كے تعلق سے اپنی خواہش كا اظہار ہو ‏،ساتھ ہی اپنی علمی لیاقتوں كے اظہار كے لیے ایك بائیو ڈاٹا بھی ملحق كریں ‏، ممكن ہو تو كنھيں دو بڑے مفتیان كرام كے دو توصیے یعنی سفارشی خطوط بھی ساتھ ہی پیوست كردیں اور ادارے كے ایڈریس پر بھیج دیں ‏، اس طرح آپ كی درخواست علمی كمیٹی میں پیش كردی جائے گی اوراركان كمیٹی اپنی صوادب دید پر فیصلہ صادر كردیں گے جو انتظامی كمیٹی كے ذریعہ آپ تك پہنچ جائے گا۔

محمودیہ لائبریری

بروز جمعہ 11 بجے شب

29/9/2025ء

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے