اہل عرب قادیانی سازشوں کے تناظرمیں

غیاث الدین دہام پوری جامعہ عربیہ ہتھورا باندہ

مذہبی ،سیاسی اورسماجی میدانوں میں ناقابل تلافی شکست کھانے کے بعد اب قادیانی نت نئی سازشوں پر اتارو ہوگئے ہیں حالیہ دنوں میں قادیانیوں نے ملکی ،اور بین الاقوامی سطح پر نام نہاد اسلامی شناخت کے حامل کچھ ایسے ادارے تشکیل دئے ہیں جو سیکولرازم او رجمہوریت کی آڑ میں قادیانیوں کا دفاع اور ا ن کے خصوصی مفادات ومقامات کے لئے کام کررہے ہیں ان ادارو ں کا پہلاکام یہ ہے کہ وہ ہرممکن کوشش بروئے کار لاکر قادیانیو ں کو مسلمانوں کی صف میں لاکر کھڑاکردیں،اپنے اس ناپاک مشن کی تکمیل کے لئے اولاً تووہ ناخواندہ اور بھولے بھالے مسلما نوں کو اپنے مخصوص شیطانی انداز میں ٹارگیٹ بناتے ہیں ثانیاً پھر خصوصی ہائی پروفائل جدید تعلیم یافتہ مسلمانوں کو خوبصورت ٹائٹل میں قادیانیت پروستے ہیں،یہ حقیقت بھی اظہر من الشمس ہے کہ مسلمانان عالم اور دنیاکی غیر اسلامی سیکولر بڑی عدالتوں تک نے ان کے دعوٰی اسلام کو باقاعدہ اور مکمل طور سے مسترد کردیاہے اب ہمارے اس دعویٰ کو بطور ثبوت کے بھی ذرا ملاحظ فرمائیں کہ غیر ممالک میں قادیانیوں کے ارتداد وخروج اسلام کے بارے میں کیافیصلہ کیاجاچکا ہیں مگر وہاں حکومت کو کسی نے بھی چیلنج نہیں کیاکہ حکومت کو اس کا اختیارہے یانہیں؟ ”بنگلہ دیش نے۲۰۰۴ئمیں قادیانی لٹریچر پر مکمل پابندی لگادی اس سے قبل قادیانیوں کے خلاف متعدد احتجاج ہوئے تھے ۔بیلاروس میں ۲۰۰۷ئمیں قادیانیت کی تبلیغ کی ممانعت کردی گئی لٹریچر پر پابندی لگادی گئی اور ان کے اجتماعات کو غیر قانونی قراردے دیاگیا۔بیلجیم جانے کے لئے قادیانیوں کا نکاح نامہ تسلیم نہیں کیاجاتاتھااس لئے بیلجئم نے بھی اسے تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔جب برسلزمیں قادیانیوں نے مسجدکے نام سے اپنی مرزاڑہ بنانے کی کوشش کی تو فسادات کا خطرہ پیدا ہوگیا اس لئے اس نام نہاد مسجد کی تعمیر پر پابندی لگادی گئی ۔بلغاریہ میں مذہبی اقلیتوں کی ایک فہرست ہے جہاں قادیانیوں کو ایک مذہبی اقلیت ماننے سے انکار کردیاگیا تو قادیانیوں نے خود کو تجارتی تنظیم کے طور پر رجسٹرڈکرانے میں کامیابی حاصل کرلی لیکن اب بھی اس پر قانونی جنگ جاری ہے مصر میں قادیانیوں کے خلاف تحریک چلی اور کئی قادیانیوں کو جیلوں میں ڈال دیاگیا۔مصر کی مسلم اکثریت قادیانیوں کو مسلم تسلیم نہیں کرتی ،گیمبیامیں قادیانیوں۵۰ ۱۹ئکو سے ہی مزاحمت کا سامنا تھا ،جنوری ۲۰۱۵ء میں گیمبیاکے سرکاری ادارے سپریم کورٹ اسلامک کونسل نے گیمبیاکے ٹی وی او ر پرنٹ میڈیاپر اعلان کرکے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دے دیا۔انڈونیشیامیں قادیانیوں کے خلاف تحریک چلی اورانہیں غیر مسلم قراردے دیا۲۰۰۸ ئمیں قادیانیوں پر پابندی لگادی گئی ۔۲۰۱۰ء اور ۲۰۱۱ئمیں قادیانیوں کی تبلیغ اور عبادت گاہوں کو مسجد کہنے پر پابندی لگادی گئی ۔ملائیشیامیں ۲۰۰۹ ئاسلامک ریلجئیس کونسل کے ایک اعلامئے کے ذریعہ قادیانیوں کو غیرمسلم قراردے دیاگیاان کے جمعہ کے اجتماعات پر بھی پابندی لگادی گئی ان احکاما ت کی خلاف ورزی پر ایک سال قید اور تین ہزار ملائشی رنگٹ جرمانہ کرنے کا قانون بھی نافذکردیاگیا اورقادیانیوں کی عبادت گاہ کے باہر بڑے بڑے حروف میں ایک نوٹس لگادیاگیا جس کے مطابق islam.agama.bukan.qadiani.قادیانیت اسلام نہیں ہے فلسطین میں ابھی تک حکومت مستحکم نہیں ہے انہیں اپنے مسائل د ر پیش ہیں لیکن۲۰۱۰ئحیفہ اسرائیل میں قادیانی مرکز سربراہ محمد شریف عودہ نے ایک اسرائیلی ریڈیوپر شکایت کی تھی کہ فلسطین میں قادیانیوں کو قتل کیاجارہاہے ،گویافلسطین انہیں مسلمان تسلیم نہیں کرتے ۔سعودی عرب میں غیرمسلموں کا داخلہ ممنوع نہیں لیکن قادیانیوں کا داخلہ ممنوع ہے حرمیں شریفین میں غیر مسلموں کا داخلہ بشمول قادیانیوں کے ممنوع ہے قادیانی حج بھی نہیں کرسکتے ،ان میں سے کسی بھی ملک میں حکومت کو چیلنج نہیں کیا۔“(ماہنامہ نقیب ختم نبوت ملتان ستمبر۲۰۱۶ ) قادیانیوں کی ایک بہت پرانی اور گھسی پڑی کوشش یہ بھی جاری رہتی ہے کہ دنیا ”ا حمدیہ مسلم جماعت “کے نام سے جانے گرچہ قادیانی پورے عالم اسلام کے مسلمانوں کو کافر کہیں مگردنیا کی تمام قومیں مرتدوں وزندیقوں کے اس ٹولے کو احمدی ہی کہیں حالیہ دنوں میں قادیانی اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لئے اپنے ہی تیار کردہ افراد کے ذریعہ میڈیامیں گھس پیٹھ کرنے کا نیا حربہ اس شکل میں اپنارہے ہیں کہ اندرون خانہ پورے طور پر قادیانی مفادات کے تحفظات ،اور دفاع بروئے کار لاتے ہوئے بھرپور طریقے سے سرگرم عمل رہیں ان کے گماشتے اخباری نمائندوں اورکیمرہ مین کے روپ میں بظاہر تو غیر جانب دار نظر آتے ہیں مگر لیکن اندرون خانہ پورے طور پرقادیانی مفادات کا دفاع اور اور تحفظ کرنے میں سرگرم عمل نظر آتے ہیں،ایسے فتنہ پرور صحافی بھی قادیانیوں کے لئے لفظ احمدی ہی استعمال کرتے ہیں تاکہ ان کو دیکھ کر دیگرہم پیشہ صحافی بھی اس لفظ کا استعمال بکثرت کرنے لگیں ان کا ایک خطرناک عمل یہ ہوتا ہے کہ ان کی خبروں کا ہر کوریج قادیانی دنیاکے لئے ہی ہوتا ہے اور ان کی ترسیلی خبروں کا ہر زاویہ ایسا ہوتاہے جس کی تہوں میں خالص اسلام دشمنی پوشیدہ ہوتی ہے حالیہ دنوں میں قادیانیوں کے ذریعہ رچی گئی ایک خطرناک اور نئی سازش آشکارہ ہوئی ہے جس کی قدرے تفصیل کچھ یوں ہے ’گزشتہ دنوں ابو ظہبی میں بین الاقوامی سطح پر منعقدہ ایک کانفرنس بنام”تعزیر المسلم فی المجتمعات المسلمہ“ جس کی قیادت کے فرائض ایک سعودی شیخ عبداللہ البییانے انجام دئے (عبداللہ بن بییاسعودی عرب کی کنگ عبداللہ یونیورسٹی میں استاد اور سلفیوں کے عالمی رہنما ہیں ) اس میں درپردہ بڑی خاموشی سے امریکہ اور پاکستان سے قادیانیوں کے دو گماشتوں نے اس خفیہ اندازسے شرکت کی اورا س طرح یہ غیر مدعو قادیانی شیوخ کبیر کی طرح مدعو شیوخ حضرات کی صفوں میں ایک کنارے بیٹھے نظر آرہے ہیں کہ گویا وہ بھی اس اجلاس کے اہم مندوب ہیں ۔کانفرنس سے کشید تصاویر میں عبداللہ بن بییابشمول مصری ’کویتی اور دیگر متحد ہ عرب امارات کے بڑے بڑے شیوخ وعلماء نظرآرہے ہیں۔جبکہ بعض تصاویر میں قادیانی گماشتوں کوبھی نمایاطورپردکھایاجارہاہے ۔قادیانی چینل پر نمایاں طورپر یہ خبر دی جارہی ہے کہ WORLD.MUSLIM.CONFERENCE.SAUDIS.&U.AE.INVITE.AHMADIS.TO ‘سعودی عرب اورمتحد ہ عرب امارات نے احمدیوں کو عالمی مسلم کانفرنس میں مدعو کیاہے اس عنوان کے پس منظر میں نمایاطورپر شیخ عبداللہ بن بییاودیگر زعماء عرب کو دکھایاجارہاہے۔قادیانی گماشتہ خبریں کوریج کرتے وقت اپنا تعارف ا س طر ح کرارہاہے کہ میں ’ربوہ ٹائمس ‘سے ہوں اور میں اس وقت ابوظہبی میں ایک بڑی اہم” انٹرنیشنل اسلامک کانفرنس “اسلامی ممالک میں امن امان کیسے لاجائے ؟کے عنوا ن سے اٹینڈ کررہاہوں ․اس وقت دوسرے دن کا لاسٹ سیشن چل رہاہے ․اس کانفرس کی خوش آئند بات یہ ہے کہ عالم اسلام میں جتنی بھی مسلم کمیونٹیز ہیں ۔خواہ وہ شیعہ ہو یاسنی اہل حدیث ہوں یااحمدی مسلمان (قادیانی)سبھی کو مدعو کیا گیاہے اس کانفرنس میں سنی مسلمانوں کے مختلف طبقات نے بھی شرکت کی ہے مگر احمدی مسلمانوں نے پہلی مرتبہ اس انٹرنیشنل اسلامک کانفرنس میں شرکت کا شرف حاصل کیاہے آخری مقررنے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ حالات خواہ کیسے ہی ہوں مگر بین المسلم تکفیر نہیں ہونی چاہئے (یعنی قادیانی مرتدین کو بھی ضرب یضرب کی گردان کی طرح مسلمان ہی گردانا جائے تکفیرنہ کی جائے )ان خبروں کے نیچے درج ہے rabwah.times.ahmadiyya.msulims.invited.to.peace.in.muslim.socities.conference.in.abu.dhabi”یعنی قادیانیوں کو ابو ظہبی کی اس بین الاقوامی کانفرنس میں مدعوکیاگیاہے ،قارئین کو یہ سنکر حیرت ہوگی کہ عوام الناس کو اس خبر کی خبر اس وقت لگی جب اہل تشیع کے ایک چینل نے عرب دشمنی میں اپنی نشریات میںshiitenews.orgپرخبر کاعنوان یہ لگایاکہ”مملکت سعودیہ کے مفتی نے قادیانیوں کو مسلمان قراردیا۔پاکستانی دیوبندی کہاں کھڑے ہیں؟مذکورہ خبروں سے کئی سوالات ابھررہے ہیں؟اولاًیہ قادیانیو ں نے اس کانفرس میں شرکت کی آڑلیکر رابطہ عالم اسلامی کی قادیانی تکفیر کو بے اثر وباطل کرنے کی ایک ناکام کوشش کی ہے ،ثانیاًیہ کہ اگر عرب شیوخ نے سپر پاور کے دبدبہ میں آکر قادیانیوں کو ا س کانفرنس میں مدعو کیاہے تو اب منہ چھپانے کی کیاضرورت ہے؟ جو ہے سو ہے ان شیوخ کرام کو کھل کر دنیاکے سامنے قادیانیت سے متعلق اپنامزاج وموقف واضح کرنا چاہئے ،ثالثاًً یہ کہ اگرعرب شیوخ نے واقعتا قادیانیوں کو اس کانفرس میں مدعو نہیں کیا ہے تو یہ بھی ممکن ہیکہ قادیانیوں نے اپنے جھوٹے نبی کی تعلیم اورفطین فطرت اورطبیعت نیز زہریلے خمیرومزاج کے مطابق کانفرس کے منتظمین کی غفلت کا فائدہ اٹھاکر خود ہی کیمرہ میں بن کر یااپنی خبر رساں ایجنسیوں کے بہانے بن بلائے ہی مدعو ہوگئے ہوں اور فریب خوردہ اور شبہ میں مبتلاء قادیانیوں کی طفل تسلی کے لئے کانفرنس کی خبروں کا سرقہ کرلیاہو ۔رابعاًیہ کہ ممکن ہے کہ قادیانیوں نے جو بین الاقوامی ایجنسیاں اور ادارے اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے قائم کئے ہوں یہ کارستانی ان کی ہویہ بھی ممکن ہے کہ عربوں کو دھوکے میں رکھکر یہ تلبیسی کارنامہ انجام دیاجارہاہو۔(خامساً)ممکن ہے کہ قادیانی گماشتوں نے کسی اور نام وکام سے اس پروگرام میں شرکت کی ہو ۔اب سوال یہ ہے کہ اگر عرب شیوخ نے قادیانیوں کو کانفرنس میں مدعو کیاتو کیاسمجھ کر کیااور اگر وہ بن بلائے ہی آدھمکے ۔توکیایہ ان شیوخ کی غفلت کی انتہاء نہیں ہے کیاان عرب شیوخ کوقادیانیوں کی مکروہ پالیسی اور قادیانی سازشوں کے تناظرکی الف ب ت بھی معلوم نہیں ؟کیاعرب حکمراں ا س سے بھی ناواقف ہیں؟کہ قادیانی اسلام دشمن طاقتوں کی جاسوسی کے لئے مسلمانوں کے نام سے حج وعمرہ بھی کرتے ہیں اور چوری چھپے ملازمت کے بہانے ممالک عربیہ میں اپنے اڈے قائم کررکھے ہیں،کیاعربوں کو یہ بھی معلوم نہیں کہ قادیانی اپنی زہریلی اور تلبیسی پالیسی کے تحت تمام اقوام میں اپنی الگ امیج بناکراورقادیانیوں کوبے وقوف بناکر یہ رجحان قائم کرنا چاہتے ہیں کہ وہ بحیثیت مسلمان پروگرام میں شریک ہیں۔صدیوں پرمحیط قادیانی فریب کاریوں سے بھری ماضی کی تاریخ کاعربوں کو گہرائی اور گیرائی سے مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر تاریخ قادیانیت عربوں کے مد نظر ہوتی تو عربوں کی ا س کانفرنس میں قادیانی گماشتوں کو خفیہ طور پرداخل ہونے سے پہلے سو بار سوچنا پڑتا ۔دہلی میں موجود عرب سفارت خانے کو فوری طور پر اس حادثہ کا فوری نوٹس لینا چاہئے تھا مگر نہیں لیا آخرکیوں ؟کئی سال قبل ایک کویتی وزیر نے رفاہی کاموں کے سلسلہ میں قادیانیوں کوسات لاکھ درہم دئے تھے، عربوں کو توہم اپنا قبلہ وکعبہ سمجھتے آرہے ہیں ،مگر خود ان کا ہی قبلہ وکعبہ درست نہیں،ہمارے عرب بھائیو ں نے اللہ ان کو سلامت رکھے اور ان کی دینی ودنیوی ترقی اور فراوانی عطاء فرمائے تیل کے چشمے ابلنے کے بعد اپنے بھائیوں سے ویسے تعلقات نہ رکھے جیساکہ ان حق تھا۔عرب شہزادوں نے ہم عجمی فقیروں کو طویل عرصہ سے فراموش کئے رکھاشاید یہی وجہ کے کہ ان کے اکرام اوراعتاد کارخ غیرشعوری طور پر قادیانیوں کی طرف مڑگیا۔اور وہ قادیانی جن کو ہمارے اکابرین علماء نے اپنے زور بازو سے پوری دنیا میں بشمول عرب ممالک تک آج بھی ناطقہ بند کررکھاہے ۔وہ ان شیوخ کے نزدیک محبوب ومقبول بن گئے لہٰذا گزشتہ دنوں تاریخ اسلام کا یہ سانحہ بھی رونما ہوگیاکہ ہرطرف سے ذلیل ورسوا قادیانی قوم کے دو قادیانی گماشتے ” انٹرنیشنل اسلامک کانفرنس ابوظہبی “میں منڈلی جماکر شیوخ کرام کے شانہ بشانہ بیٹھے نظر آرہے ہیں۔ اور فریب سیاست سے کھلم کھلہ ڈاکہ زنی کے ذریعہ تیل کی دھارکا رخ اپنی جانب موڑنے کی کوشش کررہے ہیں،اور حالات سے بے خبرومغفل عربوں کواس کی کچھ بھی خبر نہیں لگنے پائی۔عرب شیوخ کی اس تاریخی غفلت پر عربوں کاایک اور تاریخی واقعہ کاذکر یہاں بے محل نہ ہوگا ”موشے دایان اسرائیل کا خرانٹ قسم کا ’کاناوزیر دفاع جو ماہرنفسیات بھی تھا،اس کے متعلق یہ مشہورتھا کہ اس کی درست آنکھ اتنی دور تک نہیں دیکھتی جتنی اس کی بند آنکھ تاڑلیتی ہے ۔یہ شخص دست وبازو سے زیادہ دل اور دل سے زیادہ دماغ سے کام لینے کا عادی تھا ۔ وہ عرب ریاستوں کے حکمرانوں کے ذہنی ،سیاسی رجحانات سے بھرپور واقفیت رکھتا تھا،عربوں کی نفسیات ،میلانات اوردرون خانہ حالات سے گہری واقفیت کے سبب یہ اسرائیل کے دفاع کے بارے میں انتہائی پر اعتمادتھا،اس حوالے سے اس کی بڑھی ہوئی خود اعتمادی کایہ عالم تھاکہ اس نے ۱۹۶۷ئکے عر ب اسرائیل معرکے میں جنگ کا نقشہ ایک ا خبارکو جنگ سے پہلے ایک عام اشاعت کے لئے دے دیاتھا، ایک یہودی صحافی نے ا س سے بصد احترام پوچھا کہ آپ نے یہ کیاکیا؟اس سے جنگ رازفاش ہوجانے کا اندیشہ ہے تو اس نے مسکراتے ہوئے جواب دیا“عرب پڑھتا نہیں ہے “اگرپڑھتا ہے تو سمجھتا نہیں ہے ۔ واقعتاً آج عرب دنیا کی شناخت عیش وعشرت ،قوم سے غداری ،استعماری او رسامراجیت ہاتھوں کے کھلونے سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔عرب دنیاوہی کررہی ہے جو جو اس وقت شریف مکہ نے کیاتھا اگر شریف مکہ نے ایسا نہ کیاہوتا تو ہندوستانی مسلمانوں کا مقام کچھ اور ہی ہوتا اورشاید اس قدر جلدسلطنت عثمانیہ کا سقوط بھی نہ ہوتا۔ عربوں کو یہ خوب سمجھ لینا چاہئے ۔کہ اسرائیل کے تحفظ کے لئے کام کرنے والے قادیانی ہمارے درمیا ں موجودہیں،آپ اپنے گردوپیش ایسے انٹرنیشنل سینٹروں اوردانش گاہوں کو پہچانئے اور ہوشیار ہوجائیے۔ واضح ہوکہ سامنے آکر دوبدوں میداں مارلینا قادیانیوں کے آئین میں نہیں،ہمیشہ پردے کے پیچھے رہ کر سازش کا جال بننے کی عادی اس قوم کی سیہ کاریوں کے جھاڑ جھنکاڑ سے جگہ جگہ تاریخ کے مرغزار آزردہ رنگ ہیں اس بے سدھری قوم کا قومی سدھار جہاں نظر آئے تو سمجھ لیجئے اس کی تہ میں بگاڑ کا خطرناک منصوبہ ہلکورے لے رہاہے ۔قادیانی سازشو ں کے تناظر میں یہ بات بھی پیش نظر رہنی چاہئے کہ مسلم صحافی طبقہ کاقادیانیوں کو لفظ احمدی کے استعمال سے بین الاقوامی سطح پر غیر مسلم اقوام سہواً ان کو مسلمان سمجھ لیتی ہے جس کا اپنی جگہ مستقل نقصان ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ۱۸۸۹ئسے لیکرآج ۲۰۱۷ئتک کا طویل عرصہ گزرجانے کے باوجود سوائے چند زرخریدمسلم صحافیوں اوردانشوروں کے کوئی شخص بھی ا ن کو قادیانی لفظ چھوڑکر احمدی نہ لکھتا ہے اور نہ ہی کہتا ہے، کیاشیوخ عرب کے لئے اب بھی وقت نہیں آیا ہے کہ وہ ٹہر کر سوچیں کہ ہم کہاں جارہے ہیں ؟ برطانوی استعمارنے خدا کی اس زمین پر جھوٹے نبی کو کھڑا کرکے عقیدہ ختم نبوت پر جو کاری ضرب لگانے کی کوشش کی ہے اس کے بعد یہ تو ممکن ہے کہ بچھوؤں کو ہتھیلی پر لیکر دودھ پلایاجائے اور سانپوں سے صلح کرلی جائے لیکن یہ ممکن نہیں کی صلح وصفائی کاہاتھ قادیانیوں کی طرف بڑھایاجائے۔ کیاعرب شیوخ کو اس کا بھی علم نہیں کہ برطانیہ فرانس ،اورامریکہ سمیت تمام مسیحی طاقتوں نے قادیانیوں کی حمایت میں ایک خاص متفقہ حکمت عملی وضع کررکھی ہے۔ اس کی غایت اس کے سوا کچھ نہیں کہ اسلام کے بقیہ قوائے سیاسی کا بتدریج خاتمہ کردیاجائے ،راقم لحروف کے نزدیک اب ان مغفل عرب حکمرانوں کوترکی کے غیورصدرجب طیب اردگان کے ہاتھوں پر بیعت کرلینی چاہئے ۔جوحق پرست بادلو ں کااندازہ ہواؤں سے کرلیتا ہے ، ابر پاروں سے رعد کی کڑک معلوم کرلیتا ہے ،اور گھٹائیں کس رخ کو چلتی یااٹھتی ہیں،یہ اس کو بھی بھانپ لیتا ہے کہ برکھاہوگی یامینہ برسے گا ،بار ش موسلادھار ہوگی یابوندا باندی ہوگی ،یابادلوں کالشکر جرار ،تیز تیز قدم اٹھاتا ہوا کہیں دور چلاجائے گا۔ترکی کا یہ کٹرمسلمان صدر عالم کفر کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹک رہاہے ،کیوں ؟اس لئے کہ یہ یوروپ اوراس کے سرخیل امریکا واسرائیل کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہے آپ کو یاد ہوگاکہ۲۰۰۸ئپرمیں جب غزہ پر اسرائیل نے تابڑ توڑحملے کئے تھے ،ان حملوں پر پوری اسلامی دنیاسے ترکی واحد اسلامی ملک تھا،جس نے اسرائیل کے خلاف سخت ترین ردعمل ظاہر کیاتھا،ترکی نے ان حملو ں پر نہ صرف احتجاج کیا ،بلکہ رجب طیب اردگان نے ڈائس میں عالمی اقتصادی فورم میں اسرائیلی صدر شمعو ن پیریز کو آڑے ہاتھوں لیا، اردگا ن نے اس اجلاس میں اسرائیل کے جنگی جرائم کو بے نقاب کرکے پوری دنیاکے سامنے ننگا کردیا،اردگان کی اس ”گستاخی “پر رجب طیب کو خطاب سے روک دیاگیا،لہٰذا وہ اجلا س ادھورا چھوڑکر واپس آگئے ۔واپس استنبول کے ایئر پورٹ پر اترے تو لاکھوں لوگ طیب اردگان کی جرات کو سلام کرنے کے لئے ایر پورٹ پر موجودتھے۔ یہ تو عربوں سے متعلق ان کی غفلت کی ایک جھلک تھی۔ا سی سلسلہ کی ایک اورقادیانی سازش پڑوسی ملک پاکستان کی تعلق رکھتی ہے جو خود کو مملکت خداداد کہنے میں بڑا فخر محسوس کرتاہے،یہ سازش قائد اعظم یونیورسٹی کے” سنٹر آف فزکس “(شعبہ طبعیات)کو ڈاکٹر عبدالسلام کو منسوب کئے جانے سے متلق ہے ۔دسمبر کے اواخرمیں پاکستانی اخباروں میں یہ خبر چھپی کہ میاں نواز شریف وزیر اعظم پاکستان نے وزارت تعلیم کو ہدایت کی ہے کہ قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد سے ملحق سائنسی ادارہ فزکس کا نام ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی کے نام پر رکھنے کے لئے صدر پاکستان کے نام سمری بناکر بھیجیں ۔انہیں دنوں مختلف ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حکومت پاکستان پنجاب کامحکمہ تعلیم بھٹو دور میں قومیائے گئے تعلیمی ادارے قادیانیوں کو واپس کررہاہے ۔سب کو معلوم ہے کہ عبدا لسلام قادیانی ایک متعصب ،سکہ بند ،مرجوعہ قادیانیت اور ثقہ قادیانی تھا ، ۱۵/اکتوبر۱۹۷۹ئکو ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی کے لئے نوبل انعام تجویز ہوااور۱۰دسمبر۹۷۹ئکویہ انعام دے دیاگیابس اس کی یہی خوبی تھی کہ وہ قادیانی تھا اسلام اور مسلمانوں کا یہودیوں سے بڑھکر دشمن تھا بس اس کی یہی خوبی منصفان سویڈن کو پسند آگئی ؛اورنوبل انعام اس کے قدموں میں نچھاورکردیاگیامسئلہ صرف یہی نہیں ہے ،اصل بات یہ ہے کہ وہ اس کا اہل تھابھی یانہیں ،دراصل حقائق کچھ اور ہیں، ڈاکٹر عبدالسلام نے اس سینٹر کا آئیڈیاضروردیاتھا ،اس کے لئے منصوبہ بندی بھی کی تھی لیکن جب۹۷۴ ۱ئمیں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قراردیاگیاتووہ پاکستان چھوڑکر اٹلی منتقل ہوگیاساری منصوبہ بندی اور پروگرام وہ اپنے ساتھ لے گیاوہاں اس نے سنٹر آف فزکس قائم کیا۔ قائد اعظم یونیورسٹی اس سنٹرکے لئے ڈاکٹرریاض الدین نے شب وروز محنت کی حقیقتاً وہ اس مرکزکے بانی تھے،لیکن انکے نام کے بجائے ڈاکٹر عبدالسلام کے نام سے منسوب اس لئے کیاگیاتاکہ ایک قادیانی کو یہ اعزازدیکر اسلام دشمن قوتوں کی حمایت حاصل کی جائے ،اس لئے دیانتداری کا تقاضا یہی ہے کہ قائد اعظم یونیورسٹی کا قادیانی سائنسداں سے انتساب کافیصلہ فوراًواپس لیاجائے ۔لیکن نواز شریف کی بے ضمیر حکومت قائد اعظم یونیورسٹی کے فزکس سینٹر کو ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی کے نام سے منسو ب کرنے کے فیصلے کے خلاف کوئی بات سننے کو تیارنہیں ۔
قادیانیوں کو مسلم قراردئے جانے کی سازش
نام نہاد مملکت اسلامی پاکستان میں دستوری طورپرغیرمسلم قراردئے جانے کے باوجو قادیانیوں کے ساتھ حوصلہ افزائی کے اقدامات سامنے آرہے ہیں حکومت پاکستان یہودی و قادیانی لابی کے ایماء پرآئین کی اسلامی شقوں بالخصوس ختم نبوت وناموس رسالت قانوں کوغیر موثرکرنے کی سازش کررہے ہیں۔گزشتہ دنوں ا یک خبر کے مطابق لاہورہائی کورٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کے چیئر مین نے برطانیہ میں پاکستان میں سابق ہائی کمشنرواجد شمس الحسن بھجوایاہے کہ وہ اپنی اس تقریر کی وضاحت کریں جو اس نے لندن میں قادیانیوں کے سالانہ اجتماع میں کی ہے جس میں اس نے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قراردینے کے بارے میں پارلمنٹ کے متفقہ فیصلے کو غلط قراردیتے ہوئے قادیانیوں کے موقف کی حمایت کی ہے جہاں تک شمس ا لحسن کی قادیانیوں کے عالمی اجتماع میں شرکت کا تعق ہے۔یہ کوئی غیر متوقع بات نہیں ہے ۔بلکہ قادیانیوں کو مسلمانوں کی صف میں دوبارہ شامل کرنے کی عالمی مہم جوئی کے نئے راؤنڈ کا آغاز ہے اس میں داجد الحسن نے خود کو قربانی کے پہلے بکرے کے طور پر پیش کرنے کاحوصلہ کیا ہے ۔اور اس پر مسلمانوں کا رد عمل سامنے آنے کے بعد قربانی کا بکرابننے کے خواہشمند حضرات کی ایک ایسی لمبی قطارہے جو عالمی استعمار کی اس مہم کو آگے بڑھانے کے لئے اپنی اپنی باری کے انتظارمیں ہے ۔بلکہ وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایت پر قائم ہونے والا ”انسانی حقوق سیکرٹریٹ “بھی اسی مہم کا ایک مورچہ ہے جسے قادیانی گروہ اور اس کے ہم نوا سیکولر طبقے مل کر آرگنائزرکریں گے اور اس مورچے کو حکومتی اورریاستی وسائل کی پشت پناہی بھی حاصل ہوگی ۔ قادیانیوں کے اپنے بارے میں پوری دنیاکی امت مسلمہ کے اجماعی موقف کوقبول نہ کرنے او رپارلمنٹ کے متفقہ فیصلے کو ہرحال میں ناکام بنانے کا تہیہ کررکھاہے اس کے لئے وہ عالمی سطح پر مسلسل سرگرم عمل ہیں اور انہیں بہت سے بین الاقوامی اداروں اورسیکولر حلقوں کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے اور وہ اپنے ہمنواؤں کی سرپرتی میں ایک بار پھر”مگر اب یہ تحریک سمٹتے سمٹتے ایک مسلکی مورچے کی شکل اختیار کرگئی ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ وکلاء، تاجر،صحافی ،سیاست داں ،علماء طلباء فارغین نو ،اور دیگر طبقات میں تحریک ختم نبوت کا ذوق تلاش کرنے سے بھی نہیں ملتا جب کہ تما م مذہبی مکاتب فکرکے علماء نے اپنے الگ الگ ختم نبوت کے محاذبنالئے ہیں۔جس کی وجہ سے ختم نبوت کانفرنسوں میں اجتاعیت کی بجائے کسی نہ کسی مسلک کی چھاپ گہری ہونے لگی ہے ۔کوئی نیامعرکہ بپا کرنے کی فکر میں ہیں جس کانقطہ آغاز قادیانیوں کاسالانہ اجتماع میں اسلامیہ جمہوریہ پاکستان کے سابق ہائی کمشنر کامذکوہ خطاب ہے اسے محض ایک تقریر سمجھ کر اس کی مذمتی قرارداد پاس کردیناکافی نہیں ہے ۔
سعودی عرب سے ایک خوش کن خبر
سعودی عرب سے ایک خوش کن خبر یہ آئی ہے کہ حرمین شریفین انتظامیہ کے سربراہ اور امام کعبہ الشیخ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس نے عقیدہ ختم نبوت کواجاگر کرنے کے لئے حرم کعبہ اورحرم مسجد نبوی میں سیرت النبی ﷺچیر قائم کرنے کی خوشخبری سنائی ہے سیرت النبی ﷺکے قیام کے بعد جید علماء کرام مسجد الحرام اور مسجد نبوی شریف میں مستقل طورپر عقیدہ ختم نبوت کے حوالے سے لیکچردیں گے،جو تحریک ختم نبوت کے لئے سنگ میل ثابت ہونگے ۔انہوں نے یہ بات انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ کے نومنتخب امیر ڈاکٹر سعید احمد عنایت اللہ کو مبارک دیتے ہوئے کہی ۔اورنٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ کی مسند امارت سنبھالنے کا مشوہ بھی دیا، امام حرم نے کہاکہ انٹر نیشنل ختم نبوت ایک مبارک جماعت ہے۔بہر کیف مسلمانوں کی جانب سے علاقائی یابین الاقوامی منعقد ہ کانفرنسوں میں انتہائی چوکسی برتنے کی اشد ضرور ت ہے کہ قادیانی اپنی قائم کردہ ایجنسیوں کے سہارے اپنے ناپاک منصوبوں کی تکمیل نہ کرپائے،کہیں ایسا نہ ہو کہ ہماری غفلت کا فائدہ اٹھاکر اپنی ارتدادی سرگرمیوں کے لئے ہماری کانفرنسوں کو دلیل بنائے اور ہمیں خبر بھی نہ ہو ۔
غیاث الدین دہام پوری جامعہ عربیہ ہتھورا باندہ
قلمی رفیق کار شعبہ تحفظ ختم نبو ت دارالعلوم دیوبند

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے