جمعیۃ علماء ہند کے وفد کی وزیر اعظم سے ملاقات
ملاقات سے ہمارا مقصد باہمی رابطے کا دروازہ کھولنا اور ایک ایسے میکانزم کا تعین تھا جس کے ذریعے ہم مستقل مسائل کے بارے میں سرکار سے رابطہ رکھ سکیں:مولانا قاری عثمان
بہت ہی مثبت ملاقات رہی-وزیراعظم نے قومی مسائل میں ہماری تشویش سے اتفاق کیا: مولانا محمودمدنی
نئی د ہلی ۔9مئی
صدر جمعیۃ علما ء ہند حضرت مولانا قاری محمد عثمان منصورپوری کی قیادت میں مذہبی رہنماؤں ، ماہرین تعلیم اور دیگر سماجی دانشوروں پر مشتمل جمعیۃ علماء کے وفدنے وزیر اعظم نریندرمودی سے آج ان کی رہائش گاہ ۷؍ریس کورس نئی دہلی پہنچ کر ملاقات کی ، یہ ملاقات تقریبا دو گھنٹے تک جاری رہی ۔ اس موقع پر وفد نے وزیر اعظم کو ایک میمونڈم بھی پیش کیا ۔ ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا قاری محمد عثمان منصورپوری اور جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے مشترکہ طور سے کہا کہ ہماری میٹنگ مثبت اور قابل اطمینان رہی اور وزیر اعظم نے ہماری تمام تشویشات سے اتفاق کیا ، مولانا محمود مدنی نے کہا کہ طلاق کے موضوع پر بھی انھوں نے ہماری رائے سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسلم سماج کا داخلی معاملہ ہے ، اسے خود ہی اسے حل کرنا چاہیے ۔مولانا محمود مدنی نے بتایا کہ ملاقات سے ہمارا مقصد باہمی رابطے کا دروازہ کھولنا اور ایک ایسے میکانزم کا تعین تھا جس کے ذریعے ہم مستقل مسائل کے بارے میں سرکار سے رابطہ رکھ سکیں تاکہ مسلمانوں کی ملک کی ترقی میں شرکت اور حصہ داری کو یقینی بنایا جاسکے، جس میں ہمیں کامیابی ملی ہے ۔مولانا محمود مدنی نے کہا کہ وزیر اعظم سے تمام مسائل پر تفصیلی بات چیت ہوئی اور تقریبا ہر موضوع پر انھوں نے کھل کر رائے رکھی اور یقین دہانی کرائی کہ سماج دشمن عناصر کے خلاف وہ ذاتی طور سے سنجیدہ ہیں اور اسے پھلنے پھولنے نہیں دیں گے ۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ملاقات ضرورت اور تقاضے کے مطابق ہوئی ہے ، اب ہم امید کرتے ہیں کہ وزیر اعظم نے جتنے مثبت خیالات کااظہار کیا ہے ، اتنا ہی بہتر سے بہتر اقدامات کرکے صورت حال کو درست کریں گے ۔اس موقع پر جو میمورنڈم پیش کیا گیا ہے ،اس کا متن یہ ہے
بخدمت عزت مآب وزیر اعظم ہند
اس ملاقات کا بنیادی مقصد حکومت اور اس ملک کی دوسری سب سے بڑی اکثریت کے درمیان باہمی گفتگو اور افہام و تفہیم کی راہ ہموار کرنا ہے۔ جس کو خود عزت مآب وزیر اعظم نے ’’سب کا ساتھ سب کا وکاس ‘‘اور ’’میری سرکار، سب کی سرکار‘‘کے نعروں سے اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے ۔ہمارا یہ احساس ہے کہ ملک کے اہم بنیادی مسائل باہمی گفتگو کے ذریعے ہی حل کیے جاسکتے ہیں ۔
وطن کے تحفظ ، اتحاد اور ترقی کے لیے قانون کی بالادستی ، سب سے اہم ہے ، کوئی بھی شخص یا تنظیم قانون سے بالاتر نہیں ہے اور قانون کے نفاذ میں کسی طرح کا امتیاز اور جانب داری نہیں برتی جانی چاہیے ۔اسی کے پیش نظرآ پ نے سابق میں تحفظ گاؤکے نام پرائیویٹ گروہوں کے ذریعے قانون ہاتھ میں لینے اور قاتلانہ حملوں کی سرزنش کرکے صحیح پیغام دیا تھا ، لیکن قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں اور ریاستی انتظامیہ کی جانب سے ابھی بھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے ۔اورحال میں گاؤ کشی کے بہانے انسان کشی کے واقعات نے مسلمان ، دلت اور سماج کے کمزور طبقات میں خوف اور دہشت کی لہر پیدا کردی ہے ۔ ہمیں خطرہ ہے کہ اگر اسے نہیں روکا گیا تو اس سے خوف ، مایوسی اور افسردگی پیدا ہو گی جس کے یقیناًسخت منفی نتائج نکلیں گے ۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ دہشت گردی جسے ہمارے دشمن مسلسل بڑھاوا دے رہے ہیں ، وہ قومی تحفظ،امن واستحکام کے تناظر میں سب سے ا ہم مسئلہ ہے جسے فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔ہم نے ہمیشہ ایسی کوششوں کی مذمت کی ہے اور دیگر مذاہب کے لوگوں کے ساتھ قومی سطح پر دہشت گردی ، مذہبی تعصب اور شدت پسندی کے خلاف مسلسل تحریک چلائی ہے ۔ عالمی سطح پر اسلام اور مسلمانو ں کو بدنام کرنے کے پس منظر میں، آپ نے اسلا م کی امن پسندی اور ہندستانی مسلمانوں کے معتدل نظریہ کا اعتراف کرتے ہوئے انھیں تشدد پسندانہ افکار سے الگ کرکے ان کا وقار بلند کیا ہے۔ہم اس کی تحسین کرتے ہوئے اس عزم کو دوہراتے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہندستان کے کردار کو قابل تقلید بنائیں گے ۔تاہم دہشت گردی کی روک تھام کے لیے قانون کے نفاذ میں انصاف کے تقاضوں کی پوری پاسداری ہونی چاہیے تاکہ بے قصور افراد زیادتی کے شکار نہ بنیں ، اس بارے میں سرکاری اداروں کو خاص طور پر محتاط طرز عمل اپنانے کی ضرورت ہے۔
دیگر فرقوں کی طرح مسلمانوں کے بھی تعلیمی ، سماجی اور معاشی مسائل ہیں ، جن کا اپنی جگہ پر حالات اور تقاضوں کے مطابق حل ہو نا ضروری ہے ۔ ان مسائل کا حل باہمی اعتماد اور خوش گوار ماحول میں ہو نا چاہیے تاکہ اس کی وجہ سے کسی قوم میں مذہب کی بنیاد پر تفریق اور امتیاز کا احساس پیدا نہ ہو سکے اور وطن کے تئیں برابر کی ذمہ داری اور حصہ داری یکساں طور پر سبھی شہری محسوس کریں ، یہی ہمارے محبوب وطن کی پہچان رہی ہے ہم آپ سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ کوئی ایسا طریق کار (Mechanism)متعین کیا جائے جس کے ذریعے ہم مستقل مسائل کے بارے میں آپ کے مقرر کردہ ذمہ داروں سے رابطہ رکھ سکیں تاکہ مسلمانوں کی ملک کی ترقی میں شرکت اور حصہ داری کو یقینی بنایا جاسکے۔
ہم ایک بار پھر آپ کا شکریہ اداکرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ باہمی رابطے اور قربت کا جو آج دروازہ کھولا گیا ہے وہ آئندہ کے لیے مزید راہ ہموار کرے گا او رباہمی تعاون کے ذریعے ہم ملک کی ترقی اور درپیش مسائل کے حل میں مناسب کردار اد ا کرسکیں گے ۔
آپ کا مخلص
( مولانا قاری ) محمد عثمان منصورپوری
صدر جمعیۃ علماء ہند
وزیر اعظم سے ملاقات کرنے والے وفد میں درج ذیل شخصیات شریک تھیں(۱) مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری صدر جمعیۃ علماء ہند (۲) مولانا محمود مدنی ، جنرل سکریٹری جمعےۃ علماء ہند (۳) ڈاکٹر ظہیر آئی کاضی ، صدر انجمن اسلام ممبئی (۴) پی اے انعامدار ، بانی اعظم کیمپس تعلیمی سوسائٹی پونہ (۵) پروفیسر اخترالواسع وائس چانسلر مولانا آزادیونیورسٹی جودھپور (۶) محمد عتیق او ایس ڈی مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور (۷) مولانا مفتی محمد سلمان منصورپوری ، جنرل سکریٹری دینی تعلیمی بورڈ ، جمعیۃ علماء ہند (۸) مولانا حسیب صدیقی خازن جمعےۃ علماء ہند (۹) مولانا محمد قاسم صدر جمعےۃ علماء بہار (۱۰) مولانا حافظ ندیم صدیقی صدر جمعےۃ علما ء مہاراشٹرا (۱۱) مفتی افتخار احمد قاسمی صدر جمعےۃ علماء کرناٹک ( ۱۲) مولاناحافظ پیر شبیر صدر جمعیۃ علماء آندھرا و تلنگانہ ( ۱۳) مفتی شمس الدین بجلی جنرل سکریٹری جمعےۃ علماء کرناٹک ( ۱۴) مولانا بدرالدین اجمل صدر جمعےۃ علماء آسام ( ۱۵) مولانا متین الحق اسامہ صدر جمعےۃ علماء اترپردیش ( ۱۶) مفتی احمد دیولہ نائب صدر جمعےۃ علماء گجرات ( ۱۷) شکیل احمد سید ایڈوکیٹ سپریم کورٹ ( ۱۸) مولانا نیاز احمد فاروقی رکن مجلس عاملہ جمعیۃ علماء ہند ( ۱۹) مولانا عبدالواحد کھتری جنرل سکریٹری جمعےۃ علماء راجستھان ( ۲۰) مولانا محمد یحیے کریمی صدر جمعیۃ علماء ہریانہ ،پنجاب وہماچل پردیش ( ۲۱) مولانا علی حسن مظاہری جنرل سکریٹری جمعےۃ علماء ہریانہ ،پنجاب وہماچل پردیش(۲۲) مولانا معزالدین رکن مجلس عاملہ جمعےۃ علماء ہند ( ۲۳) مولانا قاری شوکت علی رکن مجلس عاملہ جمعےۃ علماء ہند( ۲۴) حاجی سید واحد حسین چشتی انگارہ شاہ سکریٹری انجمن خدام خواجہ صاحب سید زادگان درگاہ شریف اجمیر (۲۵) مولانا حکیم الدین قاسمی سکریٹری جمعےۃ علماء ہند