تین طلاق کے اعداد و شمارکا شاندار تجزیہ

پرینکا چترویدی کی فیس بک وال سے*

تین طلاق کے اعداد و شمارکا شاندار تجزیہ

مسلم سماج کا تجزیہ کریں:
انڈیا میں 17 کروڑ مسلمان ہیں۔ جس میں نصف یعنی 8.5 کروڑ عورتیں ہیں۔ 43% مسلم عورتیں یعنی 3.6کروڑ شادی شدہ ہیں۔
طلاق کی شرح 1000 شادیوں پر 5 ہے یعنی 2 لاکھ۔ ان 2 لاکھ مطلقہ مسلم عورتوں میں سے؛
(1) تمام مسلمان تین طلاق پر یقین نہیں رکھتے‏۔
(2) تمام طلاق مردوں کی جانب سے شروع نہیں کئے جاتے ہیں (بلکہ خود عورتیں خلع بھی لیتی ہیں۔)‏،
(3) تمام طلاق فوری طور پر نہیں دئے جاتے ہیں ۔
فرض کیجئے ان میں سے آدھے یعنی 1 لاکھ فوری تین طلاق ہوتے ہیں

آئیے اب ہندو سماج کا تجزیہ کریں:
انڈیا میں 100 کروڑ ہندو ہیں۔
جن میں میں آدھی یعنی 50 کروڑ ہندو عورتیں ہیں، 43% یعنی 21.5کروڑ ہندو عورتیں شادی شدہ ہیں
علیحدگی کی شرح ہر 1000 شادیوں پر 5.5فیصد ہے ، یعنی 12 لاکھ
غیر تصفیہ شدہ علیحدگی کی شرح ہر 1000 شادیوں پر 3.7 فیصد ہے ، یعنی 8 لاکھ
ہندو عورتوں کے غیر تصفیہ شدہ علیحدگی کے 8 لاکھ معاملا ت میں:
(1) کورٹ میں طلاق کے معاملات زیر التوا ہیں۔
(2) علیحدگی کی ابتداعورتوں کی جانب سے بھی ہوسکتی ہے۔
(3) تمام غیر تصفیہ شدہ علیحدگی میں بیوی سے کنارہ کشی نہیں ہوتی۔
پھر بھی فرض کیجئے ان میں سے آدھے معاملات میں بیوی سے کنارہ کشی ہوتی ہے (جیسا کہ مودی کا معاملہ) یعنی 4 لاکھ معاملات

اب تجزیہ کریں:
اگر 1 مسلم عورت تین طلاق سے متاثر ہوتی ہے، تو کم از کم 4 ہندو عورتیں جسودابین جیسے نصیب سے دوچار ہوتی ہیں، بلکہ ہندو عورتوں کی حالت ان سے زیادہ بری ہوتی ہے؛ کیوں کہ ایک مسلمان عورت تو دوسری شادی کرکے بہتر شوہر پاسکتی ہے، لیکن ایک ہندو عورت منجدھار میں پھنس جاتی ہے، وہ نہ دوسری شادی کرسکتی ہے اور نہ ہی نارمل زندگی گزار سکتی ہے، بلکہ وہ بیوہ عورت جیسی ہوجاتی ہے۔ آپ اس کو سمجھیں، ہندوستان کے موجودہ دستور اور موجودہ عدالتی نظام میں عورتوں کو کس طرح کے حالات سے جوجھنا پڑتا ہے۔
لیکن آپ کو ان عورتوں کی آواز سنائی نہیں دیتی۔ شاید اس سے آپ کو یہ احساس ہوجائے گا کہ کیا واقعی میڈیا عورتوں کی فلاح وبہبود کے سلسلہ میں سنجیدہ ہے یا وہ محض ایک سیاسی ایجنڈہ کو آگے بڑھا رہا ہے؟ یعنی سماجی اصلاح کے نام پر تمام مسلمانوں کو بدنام کرنے کا ایجنڈہ!!

*انگلش سے اردو ترجمہ شدہ
https://www.facebook.com/priyanka.chaturvedi.22/posts/1444416778952620?pnref=story

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے