*اتنا سونا اچھا نہیں*!!

*اتنا سونا اچھا نہیں*!!

(انورغازی)

ایک غلط فہمی یہ ہے کہ ہمیں 8 گھنٹے مکمل آرام کرنا چاہیے، ورنہ صحت خراب ہوجائے گی۔ ایسا بالکل نہیں۔ یہ ایک غلط فہمی ہے، اس کو دماغ سے نکال باہر کرنا چاہیے، کیونکہ آج تمام ڈاکٹر بھی اس بات کو مانتے ہیں کہ اگر نیند بہتر ہو تو چار گھنٹے کی بھی بہت ہے۔ نیند کا معیار بہتر ہونا ضروری، مقدار زیادہ حیثیت نہیں رکھتی۔ آپ نے متعدد بار دیکھا ہوگا کہ آپ آٹھ نو گھنٹے سوئے، پھر بھی سستی، کاہلی، نقاہت باقی رہی اور مزید سونے کو جی چاہے، تھکاوٹ محسوس ہو۔ متعدد بار ایسا بھی ہوا ہوگا کہ دو چار گھنٹے سوئے، لیکن جب بیدار ہوئے تو انتہائی ہشاش بشاش، چاق و چوبند۔ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب آپ نے بھرپو رنیند کی ہو۔ نیند کی کوالٹی اچھی ہو۔ صحابہ کرامؓ اور ہماری نیند میں یہی فرق ہے۔ ان کی نیند کم، مگر بھرپور ہوا کرتی تھی، جبکہ ہماری نیند زیادہ، مگر بھرپور نہیں ہوتی۔ نیند کی کوالٹی اچھی نہیں ہوتی۔ اسی وجہ سے ہم پریشان اور سست رہتے ہیں۔ آپ اتنا ہی سوئیں جتنی آپ کو ضروری ہے اور ہر شخص کی ضرورت اللہ تعالیٰ نے مختلف رکھی ہے۔
کسی کی نیند دو گھنٹوں میں پوری ہوجاتی ہے تو کسی کی پانچ گھنٹوں میں۔ اگر آپ کی ضرورت چھ گھنٹوں میں پوری ہوجاتی ہے تو پھر آپ آٹھ گھنٹے کیوں سوتے ہیں؟ سوکر روزانہ ایک گھنٹہ ضایع کیوں کرتے ہیں؟ اگر روزانہ ایک گھنٹہ بچائیں تو ایک ماہ میں تیس گھنٹے بچاسکتے ہیں۔ ایک سال میں 360 گھنٹے بچ جائیں گے۔ روزانہ ایک گھنٹہ بچاکر آپ اس میں کئی کام سرانجام دے سکتے ہیں۔ بیسیوں امور نمٹاسکتے ہیں۔ ایک گھنٹہ میں ورزش کرسکتے ہیں۔ کوئی بک لکھ سکتے ہیں۔ کچھ پڑھ سکتے ہیں۔ کوئی فن سیکھ سکتے ہیں۔ اگر اس وقت کو صحیح استعمال کیا جائے تو چھوٹے بڑے سیکڑوں کام ادا کیے جاسکتے ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق اگر انسان 65 سال زندگی گزارے تو 27 سال سوکر ہی گزار دیتا ہے۔ اپنی زندگی بڑھانے کا ایک نسخہ یہ بھی ہے کہ اپنی نیند کم کرلی جائے۔ اسی طرح تحقیق ہے کہ 65 سالوں میں سات سال انتظاروں میں گزار دیتا ہے۔ اس انتظار کے وقت کو بھی استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔
وقت بے وقت کی نیند سے انسان کی صحت اور خاص کر معدے پر بہت ہی برا اثر پڑتا ہے۔ ہمارے ایک دوست ایک عرصے سے معدے کی تکلیف میں مبتلا تھے۔ بہت علاج کروایا گیا۔ ڈاکٹر اور حکیم سب کو آزمالیا، لیکن معدہ تھا کہ ٹھیک ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔ ایک ہمدرد ڈاکٹر نے انہیں بتایا کہ معدے کا نیند کے ساتھ انتہائی گہرا تعلق ہے۔ اگر تم اپنی سونے کی ترتیب اور روٹین صحیح کرلو، نیند بہتر کرلو تو تمہارا معدہ بھی بہتر ہوسکتا ہے۔ جب اس سے اپنے سونے کی عادت درست کی تو چند ہی دنوں میں معدہ بھی درست ہوگیا۔ سارا غم دور ہوگیا۔
یہ بات درست ہے کہ جس شخص کی رات منظم نہیں، اس کا دن بھی منظم نہیں ہوسکتا۔ اب سوال یہ ہے کہ نیند کم اور اس کا معیار بہتر کیسے ہوسکتا ہے؟ کم وقت میں بھرپور نیند کیسے لی جاسکتی ہے؟ اپنی راتوں کو کیسے منظم کیا جاسکتا ہے؟ ”چلو! تم ادھر کی جدھر کی ہوا ہو“ کے احمقانہ فلسفے سے کیسے بچاجاسکتا ہے؟ صبح کی برکات سے کیسے مستفید ہوا جاسکتا ہے؟ صبح کی نیند کو کیسے قربان کیا جاسکتا ہے؟ رات کی نیند کو کم کیسے کیا جاسکتا ہے؟ اپنی سابقہ روٹین کو کیسے تبدیل کیا جاسکتا ہے؟
تو میرے بھائیو! اس کے پانچ چھوٹے اصول ہیں۔ ان پر عمل پیرا ہوکر ان پیچیدہ مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
پہلی بات یہ ہے کہ آپ رات کو جلدی سونے کی عادت ڈالیں۔ عشاءکے بعد جلدازجلد سوجائیں۔ 9 سے 10 بجے کے دوران سوجائیں۔ سب کام بھول کر اور سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کرکے سوجائیں۔
دوسری بات یہ ہے کہ نیند کو بگاڑنے اور خراب کرنے والی اشیاءسے پرہیز کریں۔ مثال کے طور پر منشیات، مسکرات، چائے، کافی، قہوہ، پان، سگریٹ وغیرہ کو بالکلیہ چھوڑ دیں۔ ان سے نیند میں خلل واقع ہوتا ہے۔ اب تو اس کو سائنس بھی مان چکی ہے۔
تیسری بات یہ ہے کہ آدھے دن کے بعد دن کو ایک آدھ گھنٹے کا قیلولہ لازمی کریں۔ نیند آئے یا نہ آئے آرام اور قیلولہ کی نیت سے لیٹ جائیں۔
چوتھی بات یہ ہے کہ صبح سویرے اٹھنے کا اہتمام کریں۔ بہرصورت صبح چار پانچ بجے اٹھ جائیں اور پھر نمازِ فجر کے بعد نہ سوئیں، بلکہ اس وقت کام کریں۔ کام کرنے کا یہ بہترین او رسب سے اچھا وقت ہے۔
پانچویں بات یہ ہے کہ اپنے 24 گھنٹوں کے اوقات کو منظم کریں۔ خود بھی منظم ہوں اور اپنے بیوی بچوں اور ماتحت عملے اور افراد کو بھی منظم کریں۔ چوبیس گھٹوں کی تربیت بنائیں اور پھر اسی کے مطابق عمل کرنے کی پوری کوشش کریں۔
آخری بات یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوئہ حسنہ کو مشعل راہ بنائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا آئیڈیل اور رول ماڈل بناکر اس پر عمل کرنے کی پوری کوشش کریں۔ دیکھیں! جب قرآن، سنت، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل، صحابہ کرامؓ کا تعامل، حضرات اکابرین کا معمول تھا کہ وہ رات کو جلدی سوتے اور صبح سویرے اٹھتے تھے، دن کو قیلولہ کرتے تھے۔ اپنے اوقات کو ضائع نہیں کرتے تھے۔ ایک ایک لمحے کو نعمتِ خداوندی سمجھ کر خرچ کرتے تھے تو ہمیں بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔
بے شک نیند کو اللہ تعالیٰ نے ایسی چیز بنایا ہے کہ وہ انسان کے تمام غموں، پریشانیوں، دُکھوں وغیرہ کو قطع کرکے اس کے دل و دماغ کو ایسی راحت دیتی ہے کہ دنیا کی کوئی راحت اس کا بدل نہیں ہوسکتی۔ یہ اسی صورت حاصل ہوسکتی ہے جب ہم ربّ کائنات کے فطری اصولوں کی خلاف ورزی نہ کریں۔ ہر ہر کام میں شریعت کے قوانین کو مدنظر رکھیں۔ آقا دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں۔
اگر ایسا ہوجائے تو پھر اپنے کاموں، خواہشوں، آرزوﺅں، منصوبوں اور مشنوں کو پائے تکمیل تک پہنچانے میں کوئی رکاوٹ نہ رہے گی۔ آپ جائزہ لے لیجیے! تمام بڑے بڑے کارنامے سرانجام دینے والوں، سائنس دانوں، صحافیوں، فاتحوں، سیاست دانوں، تاجروں، سماجی راہنمائی اور کچھ کر گزرنے والوں کی نیند ان کے کنٹرول میں ہوا کرتی تھی اور ہے۔ وہ کم سوتے تھے۔ وہ اپنی صحت کا خیال رکھتے تھے۔ وہ ورزش تھے۔ وہ اپنے اپنے طریقے سے منظم تھے۔ وہ وقت ضائع نہیں کرتے تھے۔ وہ وژنری تھے۔ وہ باہمت تھے۔ وہ عزم و یقین رکھنے والے تھے۔ وہ ضرورتوں کو ضرورت کی حد تک ہی رکھنے کے قائل تھے اور اہم کاموں میں ہی لگے اور جتے رہتے تھے۔ وہ اچھے تھے اور دوسرو ںکے لیے اچھا ہی سوچتے تھے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ بھی کامیاب ہوں، تو ان باتوں، فارمولوں اور اصولوں پر آج، بلکہ ابھی اور اسی لمحے سے عمل کیجیے۔ ہمت کیجیے۔ ہمت مرداں، مددِ خدا….!!

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے