ہندتواکے ایجنڈے کونافذکررہی ہے بی جے پی:مولانامحمدولی رحمانی
نئی دہلی۔19جون(فکروخبر/ذرائع)آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے کارگزار جنرل سکریٹری حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نے اپنے صحافتی بیان میں کہاہے کہ روئے زمین کی تمام چیزیں ایک پروردگار کی بنائی ہوئی ہیں، جسے اس نے انسانوں کی مختلف ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے بنایا ہے، انسانوں کوان چیزوں سے فائدہ اٹھانا چاہئے، اور ہماری ذمہ داری ہے کہ اللہ کی بندگی کریں، اسی کے سامنے جھکیں ، اسی سے دعائیں مانگیں، اور یہ نہ بھولیں کہ جو چیزیں انسانوں کے لئے بنائی گئیں ہیں، ان کے سامنے جھکنا، نمشکارکرنا، بندگی کرنا یا ان سے کچھ مانگنا انسانوں کی توہین ہے۔
آپ نے مزید تفصیل بیا کرتے ہوئے فرمایا کہ مسلمان جوکچھ کہیںیا کریں وہ بہت سوچ سمجھ کر اور ہر پہلو پر غور کرکے کہیں، اور پوری تحقیق کرلیا کریں، انہیں یاد رکھنا چاہئے ، وہ ایک ایسی ملت ہیں،جس کے پاس توحید کا عقیدہ ہے، جو انتہائی ٹھوس اور مضبوط علمی اور عقلی بنیادوں پر قائم ہے، مسلمانوں کو یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ ہمارے ملک میں ایسے لوگ بھی ہیں، جو ان سے اور ان کی نسلوں سے یہ عقیدہ چھین لینا چاہتے ہیں، اور کسی نہ کسی ترکیب سے ان کو اپنے مشرکانہ برہمنی رنگ میں رنگ لینا چاہتے ہیں ___اسی ترکیب کا ایک حصہ سوریہ نمشکار، یوگا اور وندے ماترم ہیں، جن کا تعلق برہمنی دھرم اور ویدک کلچر سے ہے، اور ان چیزوں کا عقیدۂ توحید سے ٹکراؤ ہے۔ اس سلسلہ میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ کی روشنی میں وضاحت کرتے ہوئے کارگزار جنرل سکریٹری صاحب نے فرمایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے ۷؍ جون کو لکھنؤ میں منعقد مجلس عاملہ میں ایک بار پھر سوریہ نمشکار اور یوگا کے بارے میں پالیسی واضح کردی ہے___ سوریہ نمشکار سورج کی پوجا ہے، اور یوگا بھی ایک طرز عبادت ہے، اور بھگتی کا ایک طریقہ ہے، جس کا پس منظر ماضی بعید سے ملا ہؤا ہے، اور بھگوت گیتا کے ایک باب کا نام یوگا ہے__ شری کرشن جی نے شری ارجن جی کو یوگا کی تعلیم دی تھی، جو ’’بھگوت گیتا باب نمبر۔۶ ‘‘ میں تفصیل کے ساتھ درج ہے، یوگا آسن میں سورج کی پہلی کرن کو پرنام کرتے ہیں، مختلف مرحلوں میں اشلوک پڑھے جاتے ہیں،جس کی ابتداء ’’اوم‘‘ سے ہوتی ہے_ اس طرح یوگا اور سوریہ نمشکار برہمنی دھرم اور ویدک کلچر کا اہم حصہ ہے۔ مسلمانوں کو اور جولوگ بھی اللہ کی وحدانیت کے قائل ہیں، انہیں سوریہ نمشکار ، یوگا اور وندے ماترم سے الگ رہنا چاہئے، اورمسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ اسلام کو سمجھنے، ایمان کو مضبوط کرنے اور دین کے ہر ایک حکم پر عمل کرنے کی طرف اپنی توجہ بڑھادیں۔یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ یوگا ڈے ۲۱؍ جون کو منایا جارہا ہے، اور وزیر اعظم شری نریندر مودی نے ۲۱؍ جون کو اقوام متحدہ سے ’’یوم یوگا‘‘ کے طور پر منانے کو منظور کرایا ہے، اور اسی دن آر ایس ایس کے بانی کیشو بلی رام ہیگڑے جی (۱۹۸۹ء ۔۱۹۴۰ء) نے آخری سانس لی تھی، اس طرح ایک طریقہ عبادت کے دن کو آر ایس ایس کی تاریخ ساز شخصیت سے جوڑاگیاہے۔اس پر بھی غور کرنا چاہئے۔ ملک کے دردمندوں کو متوجہ کرتے ہوئے آپنے یہ بھی فرمایا کہ مذہب وملت کی کسی تفریق کے بغیر ملک کے تمام شہریوں سے ہم کہنا چاہتے ہیں کہ ہمارے ملک کے آئین میں تمام شہریوں کو اپنے مذہب اور اپنی تہذیب پر عمل کرنے کی مکمل آزادی دی گئی ہے، ساتھ ہی آئین میں یہ بھی صراحت ہے کہ بھارت کی حکومت سیکولر رہے گی، حکومت کا کوئی مذہب نہیں ہوگا، حکومت کے کام اور حکومتی ادارے نہ کسی مذہب کی پیروی کریں گے، اور نہ کسی سے پیروی کرائیں گے، اس لئے سرکاری وسائل اور اختیارات کو کسی مخصوص مذہب یا کلچر کی ترقی اور استحکام کے لیے استعمال کرنا بھارت کے آئین کے خلاف ہے، آئین کا تقاضہ ہے کہ حکومتی ادارے حکومت کے زیر نظم چلنے والے کالج اور اسکول میں سوریہ نمشکار اور یوگا نہیں کرایا جائے۔یہ ذہن میں رہے کہ معاملہ اسکول میں یوگا اور سوریہ نمشکار سے غیر ہندو طلبہ کو الگ رکھنے کانہیں ہے، وہ تو ان مشرکانہ اعمال میں شرکت کرہی نہیں سکتے، اصل معاملہ آئین ہند کے تقاضوں کو پورا کرنے اور سرکاری اداروں میں خلاف آئین کام کے روکنے کا ہے، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ بھارت کے آئین کے مطابق کام کرانا چاہتا ہے، اور غیر آئینی کاموں سے روکناچاہتا ہے۔موجودہ صورتحال یہ ہے کہ حکومت اور اس کی آڑ میں مختلف تنظیمیں اور شخصیات آئین کی صریح خلاف ورزی کررہی ہیں، اس لیے ہم ملک کے تمام انصاف پسند شہریوں ، تنظیموں اور جماعتوں کو آواز دیتے ہیں کہ وہ بھارت کے آئین کی حفاظت کے لئے ایک بھر پور اور متحدہ تحریک شروع کریں۔ہم ملک کے تمام شہریوں کی توجہ اس طرف بھی مبذول کراناضروری سمجھتے ہیں کہ موجودہ حکومت ۲۰۱۴ء کے پارلیمانی انتخاب کے موقع سے کئے گئے تعمیری وعدوں کی تکمیل نہ کرنے کی کمزوری کو چھپانے میں لگی ہے۔ خاص طریقہ پر مہنگائی کم کرنے اور کالے دھن کو واپس لانے اور دوسرے کئی وعدوں کوپوراکرنے میں بری طرح میں ناکام رہی ہے اور عوام کی توجہات تعمیری پہلوؤں سے ہٹاکر سوریہ نمشکار اور یوگا جیسے مسائل کی آڑ میں RSSکے ایجنڈے کوملک پر تھوپنے کا کام کررہی ہے۔ اخیر میں آپ نے ملت اسلامیہ ہندیہ سے دردمندانہ اپیل کرتے ہوئے فرمایا کہ اپنے حلقۂ کار میں مذکورہ صورتحال سے لوگوں کو واقف کرانے کی زحمت فرمائیں، اور انہیںآمادہ کریں کہ وہ دوسرے بھائیوں تک ان باتوں کو پہونچائیں ساتھ ہی ائمہ کرام جمعہ کے خطبہ میں انہیں موضوع بنائیں، تاکہ عام لوگوں کو صحیح علم ہو اور وہ مسلم پرسنل لا بورڈ کے اسٹینڈ کو سمجھیں