تعارف کتاب : ہادی عالم (ﷺ)

مرتب : مفتی ولی اللہ مجید قاسمی

صفحات : 268

تبصرہ نگار : نسیم ظفر بلیاوی

سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک سیرت پر ہزاروں صفحات پر کیے جا چکے ہیں، اور دن بدن اس میں اضافہ ہوتا ہی جا رہا ہے، مصنفین نے سیرت پاک کے ایک ایک گوشہ اور ایک ایک پہلو کو موضوع گفتگو بنایا ہے اور ہر ایک نے طرح طرح کے اسلوب و طوارق اختیار کیے ہیں؛ اس لیے نبی اکرم ﷺ کے بارے میں یہ کہنا بالکل خلافِ حقیقت نہیں ہوگا کہ جتنی خامہ فرسائی رسالت مآبﷺ کی ذاتِ اقدس پر ہوئی ہے، تاہنوز کسی ایسی ہستی پر نہیں ہوئی اور نہ تاقیامت کسی شخصیت پر ہو سکتی ہے، یہ محض حضور پُرنور صلی اللہ علیہ وسلم کی بابرکت ذات کا کمال اور شانِ مصطفوی کا اعزاز و فیضان ہے ۔

انہی لاتعداد کتبِ سیرت کی ایک حسین کڑی "ہادی عالم” ہے، جس میں امامِ رسل، دانائے سبل اور خاتم الرسل ﷺ کے احوالِ مطہرہ کا واقعہ، حیاتِ طیبہ کا مشہور قصہ، عظیم سانحہ و حادثہ، بیشتر اہم نکات کا گلدستہ اور ان کے پاک و صاف اخلاق و عادات اور اُس مرد صالح کی تعلیمات و ہدایات کا تذکرہ کیا گیا ہے، جس کی ورق گردانی کے بعد عالم مکرم، شفیع معظم ﷺ کی سیرت و کردار کا خاکہ ذہن و دماغ میں بیٹھ جاتا ہے ۔

پیش نظر کتاب کے مصنف کا نام "مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ہے، دار العلوم دیوبند کے فاضل ہیں، علم و تحقیق کا بہت ستھرا ذوق رکھتے ہیں، علمِ حدیث و فقہ ان کا پسندیدہ موضوع ہے، احادیث و روایات کی سند و متن پر خاصی پکڑ ہے، آپ کے قلم سے کئی علمی و تحقیقی کاوشیں منظر عام پر آ چکی ہیں، اور وہ بیک وقت بہترین قلم کار، ماہر مدرس اور عظیم مفتی و مترجم بھی ہیں، مزاج بالکل تحقیقی ہے اور جو کچھ تحریر کرتے ہیں، وہ وسیع مطالعہ کے بعد ہی تحریر فرماتے ہیں، فی الحال مدرسہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو میں مسند درس و تدریس پر فائز ہیں ۔

مصنف محترم اپنی کتاب کی ابتداء "حرفِ آغاز” کے عنوان سے کرتے ہیں، جس میں انہوں نے سرورِ عالم ﷺکی سیرت پر مختصر طور پر روشنی ڈالی ہے اور اپنے قارئین کو ہادی عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع و پیروی پر اور اپنی زندگی کے ہر مرحلے اور ہر موڑ پر اُن کے اسوۂ حسنہ کو تلاش کرنے پر ابھارا ہے اور ان کو ایک اہم پیغام دیا ہے کہ سیرت کو صرف بیان کرنے کی غرض سے نہ پڑھا جائے اور نہ ہی صرف گرمئ محفل و مجلس کے لیے بلکہ خالص عمل کے جذبے سے پڑھا اور لکھا جائے ۔

بعد ازاں مصنف محترم نے رسولِ امم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وصالِ مسعود تک کے معروف واقعات و حکایات کو بالترتیب اور سلسلہ وار مختصر طور پر کمال صحت، اور نہایت سلیقہ مندی کے ساتھ بیان کیا ہے، جس میں شفیع المذنبین صلی اللہ علیہ وسلم کا قبیلہ و خاندان، دینی و دعوتی سرگرمیاں، مسلمانوں کی ابتلاء و آزمائش، اور ان کا قبولِ اسلام، ہجرتِ مدینہ، منافقین کی شرارت و سرکشی اور غزاوات و سریہ وغیرہ کو بہت خوب صورت اور سہل طرز و اسلوب میں زیر بحث لایا ہے ۔

اس کے بعد "اخلاقِ نبوی” کا عنوان باندھ کر اخیر صفحات تک حضور کے حسنِ سلوک اور حسن کلام کو، غیر مسلموں، غلاموں، بچوں اور جانوروں کے ساتھ آپ کے خوب صورت ترین طرزِ عمل کو، آپ کی وسعت ظرفی، سخاوت و فیاضی، ایثار و قربانی، تواضع و سادگی اور آپ کے عہد و وعدہ کی پابندی وغیرہم کو بڑے خلوص و وفا، بڑی دیانت داری اور بہت دل کش و البیلے انداز میں بیان کیا ہے، جس کو پڑھ کر حضور کی محبت و عقیدت جوش مارنے لگتی ہے، اُن کے امتی ہونے پر زیرِ لب کلماتِ تشکر جاری ہونے لگتے ہیں، اور بے ساختہ زبان پر درود و سلام کا ورد جاری ہونے لگتا ہے، دنیا و مافیہا کی تمام چیزوں سے سبکدوش ہو کر حضور کے ارشادات، حضور کے اخلاق واوصاف، مثالی کردار و گفتار اور ان کی ایک ایک ادا کو اپنی حیات میں بسانے اور سجانے کا داعیہ و خیال پیدا ہونے لگتا ہے (خدا کرے کہ ہو جائے) اور بعض دفعہ دونوں جہاں کے سلطان اور ہر ایک کے ساتھ حسنِ سلوک اور عفو و درگزر کا معاملہ کرنے والے نبی رحمت پر اور ان کے اصحاب پر ظلم و زیادتی کی داستان و سرگزشت کو پڑھ کر آنکھیں خود بہ خود نم ناک ہو جاتی ہیں، فداہ ابی و امی ۔

مصنف کے کتاب کی خاصیت یہ ہے کہ عام طور پر دوسری سیرتِ کتب میں سیرت کے واقعات و حالات کو ذکر کرکے اس کے پیغام و نتائج کو قارئین کے حوالے کردیا جاتا ہے، جب کہ کتابِ ہذا میں واقعات نقل کرنے کے بعد قارئین کو اس کے عواقب و نتائج سے بھی باخبر کیا گیا ہے، اور اس میں سیرت کے واقعات کو ہی سیدھے طور پر بیان نہیں کیا گیا بلکہ بیچ بیچ میں قارئین کو قابل اہم اہم نکات اور روایات کی ضعف و درستگی سے بھی روشناس کرایا گیا ہے، جس سے کتاب کی خوبی و معیاریت کا صاف پتہ چلتا ہے، وہیں مصنف کی تحقیقی و علمی ذوق کا بھی بہ خوبی اندازہ ہوتا ہے ۔

الغرض! مصنف کی یہ کتاب سیرت کی باقاعدہ کتاب ہے، جس میں سیرت کے زیادہ تر خاص خاص واقعات کو مختصراً ذکر کرنے پر اکتفا کیا ہے، ناولی انداز اور لفاظی سے بالکل احتراز کیا ہے اور نہایت آسان اسلوب اور عام فہم انداز اختیار کیا ہے، اور جگہ جگہ سیرتِ طیبہ کی گراں قدر معلومات اور ایسے نادر و نایاب داستان کو موضوعِ گفتگو بنایا ہے، جس سے عام طور پر لوگ ناواقف ہیں، اور سیرت کی دوسری کتاب میں نایاب و کمیاب ہیں ۔

شک و مغالطہ کے پیشِ نظر اس کتاب کے بارے میں ایک اور قابل اہم بات یہ ہے کہ (ہادی عالم) نام سے سیرت کی ایک اور کتاب بہت مشہور ہے، جو "غیر منقوط” ہے، (یعنی اس میں نقطے والے حروف کے استعمال سے پرہیز کیا گیا ہے،) جو پاکستان کے مایہ ناز عالم "محمد ولی رازی صاحب” کی تصنیف ہے، جب کہ زیرِ نظر کتاب کے مصنف "مفتی ولی اللہ مجید قاسمی” ہیں اور یہ منقوط ہے ۔

کتاب 268 صفحات اور 261 عنوانات پر مشتمل ہے، مصنف کی باضابطہ ترتیب کردہ ہے، اپنے موضوع پر ایک عمدہ اور تحقیقی کتاب ہے، تمام تر واقعات کو مستند کتابوں سے لیا ہے، اور اُسی کے آگے حوالے بھی درج کردیا ہے، کتاب مکتبہ ضیاء الکتب، خیرآباد ضلع مئو سے شائع ہوئی ہے، قیمت 150 یا اس سے کچھ کم ہی ہے، مصنف کا طرزِ بیان اتنا رواں، عام فہم اور سہل ہے کہ قاری کو اخیر تک جکڑے رکھتا ہے، مشکل الفاظ و تراکیب سے مبرّا ہے، مصنف کے قلم میں سلاست، روانی اور برجستگی ہے، یہی وجہ ہے کہ دورانِ مطالعہ قاری کو بالکل بھی سستی و اکتاہٹ محسوس نہیں ہوتی، اِس کتاب کی اہمیت و مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ زیرِ نظر کتاب بعض عربی مدارس کے ابتدائی درجات کے نصاب میں بھی شامل ہے ۔

اس لیے حلقۂ ارباب ذوق اور اردو ادب و تحقیق سے شغف رکھنے والے کو اس کتاب سے ضرور مستفید ہونا چاہیے، خاص طور پر ابتدائی درجات کے طلباء کو زیرِ نظر کتاب ضرور مطالعہ میں رکھنا چاہیے؛کیوں کہ کتاب مختصر و مفید بھی ہے اور نہایت جامع بھی ۔

2 رمضان المبارک1446ھ

بمطابق 2 مارچ 2025ء

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے