کتاب “ اجماعِ امت” مصدرشریعت کی محققانہ تشریح !

از قلم : شرف الدین عظیم قاسمی الاعظمی

اسلامی قوانین وشریعت کی عمارت جن چار ستونوں پر کھڑی ہے،ان میں تیسرامقام جسے حاصل ہے،وہ اجماع امت ہے،قرآن وحدیث پہلے اور دوسرے درجے پرہیں،لیکن ظاہر ہے کہ یہ مآخذومصادر کلیات اوراصولیات سے بحث کرتے ہیں، وہ فروعی مسائل واحکام جونئے زمانے کی پیداوارہوتے ہیں ان میں رہنمائی
محال ہونے کے باعث وقت کے علمائے راسخین
کے اجتماعی فیصلے پرچھوڑ دیا گیا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کسی مسئلے کے اثبات میں جس
طرح قرآن وسنت قطعی حجت ہے اسی طرح اجماع امت بھی حجت اورمضبوط دلیل ہے، جس پرعمل کرنا واجب ہے۔ اجماع اسلامی شریعت کا ایک
مضبوط اور ناقابل تردید مصدر اورسرچشمہ ہے، جس کاثبوت قرآن کریم میں بھی ہے اوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں بھی۔
قرآن کریم کی شہادت ہے،،جس نے اہل اسلام کی شاہراہ کے خلاف دوسرا راستہ اختیار کیا تو ہم اسے اسی راہ پر چھوڑ دیں گے جو اسے جہنم میں داخل کردےگی” ( نساء آیت 115)
اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ” إِنَّ اللَّهَ لَا يَجْمَعُ أُمَّتِي ، أَوْ قَالَ : أُمَّةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ضَلَالَةٍ ، وَيَدُ اللَّهِ مَعَ الْجَمَاعَةِ ، وَمَنْ شَذَّ شَذَّ إِلَى النَّارِ "( سنن الترمذي 2167)
یہ روایت اس باب میں صریح ہے کہ امت گمراہی پر کبھی متفق نہیں ہوسکتی،اجتماعیت کی راہ کے مسافروں پر ہی اللہ کی مدد کاہاتھ ہوتاہے،اورجمہور سے ہٹ کر انفرادی نظریہ کاحامل سیاہ بختی میں ڈوب جاتا ہے۔
اتنی صراحت کے باوجود بھی پست جذبات کے
زیر اثر اس سرچشمہ کو گدلا کرنے اور اسے بے
اعتبار کرنے کی ناکام کوششیں ماضی میں ہوتی رہی ہیں اور عصر رواں میں تو نقب زنی کا یہ سلسلہ دراز بھی ہے اور وسیع بھی۔ضرورت تھی کہ جدید علمی اسلوب اورمحققانہ انداز میں اس
اہم مسئلے کی تشریح کی جاتی،اس تقاضے کو ہمارے محترم ومکرم دوست،علمی دنیاکی نہایت معتبر شخصیت مفتی شکیل منصور القاسمی نے محسوس کیا اورپوری دل جمعی سے اس کام میں منہمک ہوکر بالآخر پایہ تکمیل تک پہونچا دیا۔
مفتی شکیل منصور صاحب قاسمی جیدعالم دین،
دیدوہ ورمصنف،بصیرت مند مفتی اور بہترین نثرنگار ہیں،فقہ پر ان کی بڑی زبردست نگاہ ہے،اوراظہاربیان کی قوت سے ان کا ذہن مالامال ہے،انھوں نے اجماعِ امت کی حیثیت،
اہمیت،حقیقیت وماہیت،اس کے درجات ومراتب،شریعت اسلامی کے مآخذومصادر،
متقدمین ومتأخرین فقہاء کرام اور ائمہ فن کے اقوال
کی روشنی میں اجماع کی تعریف اور اس کے متعلقات ولوازمات کو بڑی جامعیت کے ساتھ جمع کیا ہے۔
چنانچہ یہ کتاب جہاں علوم اسلامی کے طالب
علموں کے لئے اس فن میں علم کا خزانہ ہے ، وہیں عام افراد کے لئے بھی فقہ واجتہاد سے واقفیت حاصل کرنے کاقیمتی اثاثہ ہے،جس میں
نہایت دل نشیں پیرائے، مؤثرطرزادا اورعام فہم شستہ
تعبیرات واصطلاحات کے ذریعے اجماع کی حیثیت واہمیت،حدودوشرائط،حجیت کے دلائل،ائمہ اربعہ کے علاوہ دیگراہل فن کے افکار و نظریات،اجماع،اتفاق اوراقوال جمہور کے درمیان ترادف وتباین،اجماع اورناقلین اجماع کے اقسام،مناہج وطُرق کار،اور ماضی وحال کے فقہی مراکزاور اکیڈمیوں کی تاریخ وتفصیل نہایت شرح وبسط اور فاضلانہ انداز میں ذکر کی گئی ہے۔

کتاب کے آغاز میں اساطین ملت خصوصاً حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی اور مفتی ابوالقاسم صاحب
نعمانی مہتمم دارالعلوم دیوبند کی تقریظات نے
کتاب کو مزید استناد بخشا ہے،272/ صفحات پر محیط اپنے موضوع کے اعتبار سے یہ سعیِ مشکور، علم وتحقیق کاجامع مرقع ہے ؛ بالخصوص طلباء مدارس جن کا علمی سفر اصول فقہ کی راہ سے ہوکر گذرتا ہے ان کے لئے اپنے مطالعہ میں رکھنا ضروری ہے،مرکز البحوث الاسلامیۃ العالمی بیگوسرائے بہارسے یہ کتاب طبع ہوئی ہے ، وہاں سے ، کتابستان بیگوسرائے ( 9835209025) سے اور الحسن ملٹی اسٹور دیوبند ( 7906692929) سے کتاب حاصل کی جاسکتی ہے۔

شرف الدین عظیم قاسمی الاعظمی ، مسجد انوار گوونڈی ممبئی( منگل13؍رجب المرجب 1446ھ 14؍جنوری 2025ء)

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے