تحریر – عبداللہ خالد قاسمی خیرآبادی
ہمارے مذہبی شعار میں ایک بڑی اہم چیز پنج وقتہ نمازوں کے لئے اذان ہے ،پورے ملک کے تقریباً سبھی خطوں میں(جہاں دو چار گھر بھی مسلمان ہیں) اذان دی جاتی ہے ،غیر مسلم حضرات اس سے وحشت محسوس کرتے ہیں ،جہالت اور ہماری غفلت کی وجہ سے اکثریت کے ذہن میں یہ بات ہے کہ ’’مسلمان اذان کے ذریعہ مغل بادشاہ اکبر کو یاد کرتے ہیں‘‘۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کو اذان کی معنویت اور اور اس کا پیغام امن و عافیت ان کی زبان میں سمجھانے کی کوشش کی جائے ،ان کو بتایا جائے کہ اگر چہ یہ اسلامی شعار ہے لیکن اگر اس کے معنی و مفہوم کو دیکھا جائے تو یہ سراسر ہم سب کے پیدا کرنے والے اور سب کو پالنے والے پروردگار کی بڑائی اور اس کی کبریائی کا اعلان ہے، جس ذات نے ہم سب کو پیدا کیا پھر زندگی گذارنے کے لئے تمام چیزیں مہیا کیں ہیں ،عقل اور سمجھداری کی بات تو یہی ہے کہ پوجا اورعبادت و بندگی صرف اسی کی ہونی چاہئے ، اس اذان میں اسی بات کا اقرار ہے،انسانوں کی ہدایت اور دنیا وآخرت میں سکون اور چین کی زندگی ملے اس سلسلہ کی تعلیمات اور احکامات لے کراللہ کی طرف سے جس مقدس ہستی کو دنیا میں بھیجا گیا تھا اس کی رسالت و نبوت کی شہادت و گواہی اس اذان میں ہے ،دنیا و آخرت کی بھلائی اور کامیابی اسی پالنہار اور معبود حقیقی کے بتائے ہوئے طریقۂ عبادت میں ہے ،اذان میں اسی طریقۂ عبادت کی طرف بلایا جاتا ہے اور دنیا کو روزانہ پانچ وقت یہی سب یاد دلایا جاتا ہے۔
پالنہار حقیقی کو سب سے بڑا ماننا ،اسی کو معبود حقیقی ماننا،انسانوں کی بھلائی کے لئے اس کے بھیجے ہوئے پیغمبر اور رسول و اوتار کی رسالت و نبوت کی گواہی دینا،دنیا و آخرت کی فلاح و کامیابی والے طریقۂ عبادت کی طرف لوگوں کو بلانایہی تو اذان کا خلاصہ ہے ،اگر صحیح انداز سے اس کی تشریح کی جائے ،اس کے معنی و مفہوم کو بتایا جائے تو یقیناً جو لوگ اس سے وحشت محسوس کرتے ہیں وہ بھی ان کلمات کے گرویدہ ہونگے ،باہمی منافرت ختم ہوگی۔
اذان کی برکات اور اس کے دنیاوی منافع واثرات جو احادیث وآثار صحابہ سے ظاہر ہیں ان کو عام کیا جائے ،ان کو بتایا جائے کہ انسانیت کے سب سے بڑے محسن محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے کہ اذان کے کلمات سے انسانوں کا سب سے بڑا دشمن ’’شیطان ‘‘ بھاگ جاتا ہے، اسی طرح یہ بھی بتایا جائے کہ جب اذان ہوتی ہےتو آسیب ،جنات و شیاطین پریشان ہوکر دور چلے جاتے ہیں،پورا علاقہ جہاں تک اذان کی آواز جاتی ہے شیطانی اثرات سے محفوظ ہوجاتا ہے ۔
لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم مسلمان پہلے خود اس اذان کے معنی و مفہوم اور اس کے تقاضہ سے واقف ہوں،ہم خود پہلے یہ جان لیں کہ اذان کی برکتیں کیا ہیں؟ اس کے دنیوی منافع کیا ہیں؟اذان کے اثرات کیا ہیں؟افسوس کا مقام ہے کہ ہم امت دعوت ہوکر اذان تک کے معنی و مفہوم سے واقف نہیں ہیں تو دیگر شعائر اسلام کے بارے میں ہمارا حال کیا ہوگا؟
ہندوستان کے موجودہ حالات میں اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ باہمی مفاہمت کا ماحول پیدا کیا جائے ،غیر مسلم حضرات کو اپنے سے قریب کیا جائے ،اسلامی تعلیمات کی ان کی زبان میں وضاحت کی جائے تاکہ اسلام کی فطری اور امن عالم کی ضامن تعلیمات کو یہ حضرات جانیں اوران کی وحشت ، ان کی نفرتختم ہو، اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب ہم خود اپنے مذہب اور اس کی تعلیمات کا علم رکھیںگے ،ان کو سیکھنے اور برتنے کی کوشش کریں گے۔