مترجم : مفتی اشتیاق احمد قاسمی صاحب
✍ مبصر : آیت اللہ اعجازی
قران کریم اللہ تبارک و تعالی کا کلام ہے اور یہ عربی زبان میں نازل ہوا ہے، جو کہ دنیا کی سب سے فصیح و بلیغ زبان ہے، جس کی وجہ سے اس کے ترجمے کا حق ادا کرنا ایک بڑی ذمہ داری ہے، دنیا کی مختلف زبانوں میں اس کا ترجمہ ہو چکا ہے اور اردو زبان میں اس کے تقریبا سینکڑوں ترجمے موجود ہیں، قران کریم کا ترجمہ کرنا ہر کسی کے بس میں نہیں ہے ؛ کیونکہ اس میں ہلکی سی بھی غلطی کی گنجائش نہیں رہتی ہے ؛ لہذا اس کو لکھنے والا عربی زبان کے ہر پیچ و خم سے واقف ہونا چاہیے اور وہ ترجمے کے اصول و قوانین کے مطابق ہونا چاہیے اور ترجمہ اہل سنت والجماع کے مسلم شخصیت کا ہی پڑھنا چاہیے۔
انہی تراجم کی کتابوں میں سے ایک کا اضافہ ہوا ہے جس کا نام "سب سے آسان ترجمہ قران” ہے جس کو دارالعلوم دیوبند کے مایہ ناز استاد حضرت ڈاکٹر مفتی اشتیاق احمد صاحب قاسمی دامت برکاتہم نے لکھا ہے، حضرت مدتوں سے دارالعلوم میں ترجمہ قران و تفسیر پڑھا رہے ہیں، جلالین شریف بھی دارالعلوم حیدرآباد میں چھ سال پڑھایا ہے، ان کا درس مقبول ہے، طلبہ ان کے بتائے ہوئے ترجمے اور دوسرے تراجم میں فرق محسوس کرتے ہیں ؛ کیونکہ پرانے ترجمہ میں بہت سے ایسے الفاظ ہیں جو اج مستعمل نہیں ہے، دارالعلوم دیوبند کے سابق شیخ الحدیث و صدر المدرسین حضرت مفتی سعید احمد صاحب پالنپوری رحمة اللہ علیہ نے اس کی خواہش ظاہر کی کہ یہ کتابی شکل میں آجائے ؛ لہذا ان کی خواہش پوری کرتے ہوئے کئی سالوں کی محنت کے بعد ترجمہ کتابی شکل میں آگیا، جس کی وجہ سے اب ہر شخص اس سے استفادہ کر سکتا ہے، اس کی زبان اتنی آسان ہے کہ ہر آدمی، دیہاتی ہو یا شہری، اردو زیادہ جاننے والا ہو یا کم جاننے والا ہو، سمجھ سکتا ہے اس میں آپ کو غیر مانوس الفاظ شاید ہی کہیں ملے گا، اردو زبان کئی زبانوں کی آمیزش سے بنی ہے، جس میں سے عربی بھی ہے ؛ لہذا اپ کو کئی لفظ اردو میں ملیں گے جس کی وجہ سے اس کا ترجمہ بھی وہی ہو جاتا ہے جو عربی میں ہے ان جگہوں پر دیگر مترجمین نے اردو ترجمے میں عربی مادہ ہی استعمال کیا ہے ؛ مگر حضرت نے اکابر کے 19 تراجم کو سامنے رکھ کر ان جگہوں پر عام فہم انداز میں اس طرح ترجمہ کیا ہے کہ ہر شخص آسانی سے سمجھ سکے، جیسے مذبذبین (سورہ نساء 143) کا ترجمہ مذبذب وغیرہ کے بجائے ڈانواں ڈول کیا ہے،اسی طرح آپ نے غالب اور مغلوب کا ترجمہ ہار اور جیت سے کیا ہے، مثال کے طور پر سورہ روم کی آیت "غلبت الروم” لے لیجئے جس کا ترجمہ اکثر مترجمین نے "روم مغلوب ہو گیا” سے کیا ہے ؛ مگر حضرت "روم ہار گیا” سے کیا ہے،اسی طرح "کم من فئة قلیلة غلبت الخ” کا ترجمہ ” بہت سی چھوٹی جماعت جیت جایا کرتی ہے” الخ سے کیا ہے،ایسی بہت سی مثالیں ہیں ،اس ترجمے کو پڑھنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ عربی کا اردو میں اتنا آسان بھی ترجمہ کیا جا سکتا ہے۔
ایک مرتبہ مفتی صاحب نے ہم طلبہ سے کہا تھا کہ اگر تم اس ترجمے کے سہل ہونے اندازہ لگانا چاہتے ہو تو سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ تم قرآن کریم کی کوئی بھی آیت لو اور اس کا ترجمہ جتنا آسان ہو سکتا ہے اپنی استطاعت کے مطابق کرنے کی کوشش کرو پھر اس کے بعد میرے ترجمے سے اس کو ملاؤ تو تمہیں اندازہ ہو جائے گا کہ میں نے اس آسان ترجمے کو تیار کرنے میں کتنی محنت کی ہے ،شاید اسی وجہ سے مولانا و قاری شفیق الرحمن صاحب (استاذ قراءت سبعہ و عشرہ دارالعلوم دیوبند ) نے اس ترجمے کے بارے میں یہ تبصرہ کر دیا کہ "ایسا لگتا ہے جیسے قرآن مجید کو اردو میں لکھ دیا گیا ہے”۔
یہ ترجمہ حافظ قرآن کے لیے پیش بہا نعمت ہے ؛ کیونکہ یہ حافظی 15 لائن والے قرآن میں حاشیہ کے طور پر لکھا ہوا ہے، جس سے وہ قران یاد کرنے کے ساتھ ساتھ ترجمے پر بھی نظر رکھ سکتے ہیں، اسے یاد کر سکتے ہیں، حافظ قرآن 15 لائن والے قران میں عربی عبارت جلدی تلاش کر لیتے ہیں ؛ لہذا اس سے فائدہ یہ ہوگا کہ وہ ترجمہ بھی بآسانی تلاش کر سکتے ہیں اور یاد کرنا چاہیں تو یاد کر سکتے ہیں، اس کی شدید ضرورت بھی تھی ؛ کیونکہ اکثر حافظ عالم نہیں بن پاتے، میں نے کئی مرتبہ رمضان کے دنوں میں اسی نسخے سے قرآن یاد کیا ہے، اس میں وقتا فوقتا ترجمے بھی پڑھتے جا رہا تھا، جس سے قرآن پڑھنے کا مزہ اور فائدہ دو گناہ ہو گیا۔
اس ترجمے میں بین القوسین بھی ڈالے ہیں جس سے اس کی خوب صورتی اور بڑھ جاتی ہے ؛ کیونکہ اس سے آپ کو ایک ہی لفظ میں جاننے لائق تفسیر معلوم ہوتی ہے، محذوفات کا پتہ چلتا ہے، جیسے سراج کے معنی چراغ کے ہیں تو بین القسین میں اس کے مرادی معنی سورج لکھ دیے ہیں، اسی طرح کا انداز مشہور تفسیر جلالین کا بھی ہے۔
اس کی زبان اتنی اسان ہے کہ سات یا اٹھ سال کا بچہ بھی سمجھ سکتا ہے جس کی وجہ سے ماں اور بہن اس ترجمے کو پڑھ کر ان کو پڑھا بھی سکتی ہے، جس سے ان کا حوصلہ بڑھے گا تو پڑوسی اور خاندان میں بھی پڑھا سکتی ہیں، جس سے قرآن ان کی زندگی کا حصہ بن جائے گا اور معاشرے میں بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
اس کی طباعت کافی عمدہ ہے، جو ایک ہی نظر میں آپ کی نظر کھینچ لے گی، یہ عوام و خواص میں مقبول ہو چکا ہے، اس کا ابھی تیسرا ایڈیشن چل رہا ہے، قارئین سے درخواست ہے کہ اسے اپنے مطالعے میں ضرور شامل کریں۔