ترجمہ نگار : اشتیاق احمد قاسمی مدرس دارالعلوم دیوبند
"مالا بد منہ ” حضرت اقدس مولانا قاضی محمد ثناء اللہ پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ کی مشہور و معروف کتاب ہے ، یہ مدارس اسلامیہ میں دو صدی سے داخلِ نصاب ہے ، اس میں دین کے پانچوں ابواب : "عقائد ،عبادات ، معاملات ، معاشرت اور اخلاقیات” سے متعلق ایسے ضروری احکام جمع کیے گئے ہیں ، جن کا جاننا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے ، اسی وجہ سے اس کا نام” مالا بد منہ "رکھا گیا ، نام سے ہی اس کی اہمیت اور ضرورت ظاہر ہے ۔ حضرت قاضی صاحب رحمت اللہ علیہ نے کتاب کے شروع میں تفصیلی خطبہ تحریر فرمایا ہے ، جس میں نہایت ہی نادر اور انوکھے انداز میں حضرت نے ” اہلِ السنۃ والجماعۃ ” کے سارے عقیدے کو جامعیت کے ساتھ لکھ دیے ہیں ، اور عبادات میں "نماز ،زکوۃ ، روزہ اور حج "کے اہم اہم ضروری مسائل کو بڑی عمدگی سے اس میں جمع فرمایا ہے ، اس کے بعد "کتاب التقوی” کے نام سے "معاملات اور معاشرت ” کے مسائل لکھے ہیں، پھر "کتاب الاحسان ” کے عنوان سے "اخلاقیات "کی تفصیلات لکھی ہیں ۔
کتاب کیا ہے ؟ "دریا بہ کوزہ” کی مثال ہے ، یعنی صرف ایک سو پچاس صفحے میں دین کے سارے ضروری مسائل اکٹھا کر دیے گئے ہیں ۔
مدتوں سے یہ کتاب دارالعلوم دیوبند اور دیگر مدارس کے نصاب میں داخل ہے ۔ فارسی پڑھنے والے طلبہ اصل فارسی کتاب پڑھتے ہیں ، لیکن تجوید کے طلبہ جو فارسی زبان نہیں جانتے ، ان کے لیے دارالعلوم دیوبند کی ” مجلس شوری” نے راقم حروف (اشتیاق احمد قاسمی مدرس دارالعلوم دیوبند )سے ” آسان اردو زبان ” میں ترجمہ کرایا اور اس کا نام "مالا بد منہ اردو "رکھا ۔
ترجمہ کی خصوصیات درج ذیل ہیں :
1- ترجمہ اس طرح کیا گیا ہے کہ باضابطہ کتاب معلوم ہو ، قارئین کو کہیں ترجمہ پن محسوس نہ ہو ۔
2- خطبے کے ابتدائی حصے کا ترجمہ حضرت مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے قلم سے کیا ، اور بتایا کہ حضرت قاضی صاحب نے خطبے میں اہل السنّۃ والجماعۃ کے سارے عقیدے لکھ دیے ہیں ، اس لیے ہر عقیدے کو الگ الگ لکھو اور ہر ایک پر "عقیدہ ” کا عنوان لگاؤ، تاکہ طالبِ علم خطبے کو مکمل عقیدہ سمجھ کر پڑھے اور پڑھانے والے بھی ہر عقیدے کو الگ الگ سمجھائیں ، اس سے نو نہالانِ امت کا بڑا فائدہ ہوگا ۔
3- اس میں جو احادیث ضعیف یا موضوع ہیں ان کی صراحت کر دی گئی ہے۔
4- جن احادیث کی تعبیر فارسی زبان میں گنجلک تھی اس کو اردو زبان میں واضح کر دیا گیا ہے ۔ اور یہ حضرت مفتی صاحب نے روایات کو سامنے رکھ کر خود اپنے قلم سے کیا ہے ۔
5- "کلماتِ کفر” کے احکام کا پڑھنا ہر ایک کے لیے ضروری نہیں ، اس لیے ان احکام کو بالکل اخیر میں رکھا گیا ہے اور "حاشیہ "میں یہ صراحت کی گئی ہے کہ یہ احکام فتویٰ دینے کے لیے نہیں ہیں ، صرف اس لیے لکھے جا رہے ہیں ، تاکہ یہ معلوم ہو کہ یہ سارے اعمال و افعال کفر کی طرف لے جانے والے اسباب ہیں ، جن کا ارتکاب” گناہ کبیرہ” ہے ، یہ فتوی دینے کے لیے نہیں لکھے جا رہے ہیں ، ایسا نہ ہو کہ طلبۂ کرام مختلف کلمات اور اعمال پر کفر کے مسئلے پڑھ کر ایک دوسرے پر کفر کا حکم لگانے لگیں ،کفر کا حکم لگانا بہت سخت ہے ، اگر کسی آدمی میں 99 احتمال کفر کے ہوں اور صرف ایک احتمال اسلام کا ہو تو اسے مسلمان ہی مانا جائے گا ۔
6- ترجمے میں حضرت قاضی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے "وصیت نامے "کو شامل نہیں کیا گیا ہے ، اس لیے کہ وصیت نامہ میں ان کے ذاتی احوال اور گھریلو زندگی کی باتیں اور ترکہ کی تقسیم وغیرہ سے متعلق چیزیں ہیں ۔
7- حضرت مفتی سعید احمد پالن پوری رحمۃ اللہ علیہ نے بعض مسائل کی تعبیر خود اپنے قلم سے کی ہے اور حاشیہ میں بھی اصلاح فرمائی ہے ۔
8- بعض حواشی مترجم کی طرف سے تفصیلی تھے ، حضرت مفتی صاحب نے تفصیلی حاشیے کو طلبہ کے لیے مناسب نہیں سمجھا ، اس لیے اسے یا تو حذف کر دیا ، یا مختصر کر دیا ۔
9- راقمِ حروف نے حضرت مفتی صاحب کو اس ترجمے میں غیر معمولی دلچسپی لیتے ہوئے دیکھا ، دوسری تصانیف سے زیادہ اس میں دلچسپی لی ، بعض مسائل کی تحقیق و تعبیر میں رات کے ڈھائی بجے تک لگے رہے ۔ جب صبح خدمت میں حاضری ہوئی تو فرمایا کہ اس مسئلے کی تعبیر اگر اس طرح سے ہو تو یہ طلبہ کے لیے زیادہ مفید ہوگی ، مثلاً نماز میں کئی رکوع اور کئی سجدے والے مسئلے کو حضرت نے خود اپنے قلم سے لکھا اور اس پر حاشیہ بھی رقم فرمایا ہے ۔
10- حضرت مفتی سعید احمد پالن پوری رحمۃ اللہ علیہ شیخ الحدیث و صدر المدرسین دارالعلوم دیوبند کی نگرانی اور غیر معمولی دلچسپی لینے کی وجہ سے ہی یہ ترجمہ مفید ترین ہو کر سامنے آیا ہے ۔
11 ۔ ترجمہ کی زبان نہایت آسان ہے ، جسے ہر اردو پڑھنے والا سمجھ سکتا ہے ۔
12- دارالعلوم دیوبند کے نصاب میں "مالا بد منہ اردو” داخل ہے، اردو حفص کے سالِ دوم کے طلبہ کو پڑھایا جاتا ہے،اب تک 12 سال گزر چکے ہیں ، الحمد للہ کسی طرح کی کوئی شکایت سامنے نہیں آئی ہے ، اگر کہیں کچھ کمی نظر آئے تو قارئین بتائیں ان شاءاللہ اصلاح کر لی جائے گی ۔
13- ترجمے کے بعد دارالعلوم دیوبند کے اساتذۂ کرام میں سے حضرت مولانا مفتی کوکب عالم صاحب اور حضرت مولانا مفتی محمد ذاکر حسین صاحب نے شروع سے اخیر تک دیکھا ہے ، سابق ناظمِ تعلیمات حضرت مولانا مجیب اللہ صاحب گونڈوی مدظلہ العالی نے ملاحظہ فرمایا ، حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی دامت برکاتہم نے ملاحظہ فرمایا اور حضرت مفتی محمد امین پالن پوری دامت برکاتہم نے نہایت دقیق نظر سے شروع سے اخیر تک دیکھا اور متعدد جگہوں پر اصلاح فرمائی، اللہ تعالی ان حضرات کو جزائے خیر عطا فرمائیں!
14- ترجمے کے بعد بہت سے مدارس نے "مالا بد منہ اردو” کو داخلِ نصاب کیا ہے۔
یہ ترجمہ ” مکتبہ دارالعلوم دیوبند” سے شائع ہوا ہے ، اہلِ ذوق حضرات مکتبہ سے حاصل کر سکتے ہیں ۔ کتابت ، طباعت ، کاغذ اور ٹائیٹل معیاری اور دیدہ زیب ہے ۔