اٹھو! جاگو! (Wake up)
از: اظہارالحق قاسمی بستوی
پرلس اکیڈمی اورنگ آباد
"رات کے بعد جب صبح میں آپ آنکھ کھولیں تو سوچیں اور محسوس کریں کہ یہ کتنا بڑا اور کتنا قیمتی اعزاز ہے کہ آپ زندہ ہیں، سانس لے رہے ہیں، سوچنے سمجھنے کی صلاحیت موجود ہے، انجوائے کر سکتے ہیں اور محبت کر سکتے ہیں۔ مارکس اوریلیئس
آپ کے لیے وہ کام جو آپ کرنا چاہتے ہیں اور جس کا خواب دیکھ رہے ہیں کرنے کا وقت ختم ہو رہا ہے۔ آپ کو کم وقت رہ جانے کے احساس کے ساتھ جینا چاہیے۔ ہمارے پاس بہت کم وقت رہ گیا ہے۔ میں آپ کو اداس یا بے چین نہیں کرنا چاہتا۔ (بس احساس دلانا چاہتا ہوں کہ جو کرنا ہے کر لیں کیوں کہ آپ کے پاس وقت کم ہے)
بیدار ہو جائیے۔ اگر آپ اپنا موجودہ کام کرتے رہیں گے تو آپ کو وہی نتائج ملتے رہیں گے جو اب تک ملتے رہے ہیں۔ آپ کو اپنا خواب اور مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے اپنا کام تبدیل کرنا ہو گا۔
آپ جو زندگی جینا چاہتے ہیں وہ سستی کی دوسری سمت ہے۔ یعنی ہر دن کو مکمل آگاہی کے ساتھ جینے، ہر لمحے سے لطف اندوز ہونے، اور مستقبل یا ماضی میں جینے کے بجائے حال میں رہنے میں۔ آپ کا مستقبل صرف ان چیزوں سے بدل سکتا ہے جو آپ حال میں کرتے ہیں۔
ہر دن اہم ہے۔
ہر گھنٹہ اہم ہے۔
ہر لمحہ اہم ہے۔
اپنی زندگی دوسروں کی توقعات کے مطابق نہ گزاریں۔ آپ کو مستقبل میں ہمیشہ اس کا افسوس رہے گا کہ آپ نے دوسرے لوگوں کی بات کیوں سنی اور اپنے ضمیر کی آواز کیوں نہ سنی جو آپ کو سیدھی اور آپ کی منزل کی راہ دکھانے کی کوشش کر رہا تھا؟
اگر آپ 30 سال کے ہیں اور آپ 90 سال کی عمر تک زندہ رہنے والے ہیں، تو آپ اپنی زندگی کا ایک تہائی حصہ پہلے ہی گزار چکے ہیں۔ اگر آپ نے جس طرح اپنا ماضی گزارا اس سے خوش ہیں تو اعلی! بہت خوب! لیکن اگر آپ کو آپ کا ماضی پسند نہیں ہے تو آپ کو وہ کام کرنا شروع کردینا چاہیے جو کرنے کی ضرورت ہے تاکہ جب آپ 70 سال کی عمر کو پہنچیں تو آپ یہ نہ کہیں کہ میں نے تو پوری زندگی برباد کر دی۔
(یا مثال کے طور پر اگر آپ آج چالیس سال کے ہیں اور آپ کو ساٹھ سال جینا ہے تو آپ دو تہائی زندگی پہلے ہی گزار چکے ہیں۔ آپ کے پاس صرف بیس سال بچے ہیں لہذا انھیں اس کام میں گزاریں جس کے کرنے کا آپ خواب دیکھتے رہے ہیں۔ وقت کم ہونے کا احساس کریں)
ہر اس چیز سے دور ہو جائیں جو آپ کو آپ کی پسند کے مطابق زندگی گزارنے سے روکتی ہے۔ دوسرے لوگ کیا سوچیں گے کی بالکل فکر نہ کریں۔ انھوں نے اپنی زندگی خوشی سے نہیں گزاری لہذا وہ آپ کے لیے بھی یہی چاہتے ہیں۔ وہ خود پچھتاووں اور افسوسناکیوں سے بھرے ہوئے ہیں اس لیے وہ آپ کے بارے میں بھی یہی چاہتے ہیں کہ آپ کو بھی اسی قسم کے پچھتاوے اور افسوس ہوں۔
ایک دفعہ کا واقعہ ہے۔ ایک باپ بیٹا دور کسی گاؤں سے واپس آ رہے تھے جہاں انہوں نے ایک گدھا خریدا تھا۔ انہوں نے ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ان احمقوں کو دیکھو! ان کے پاس گدھا ہے لیکن پھر بھی یہ پیدل چل رہے ہیں۔ دونوں نے سوچا کہ بات تو ٹھیک ہے لہذا وہ دونوں گدھے پر سوار ہو گئے۔
راستے میں ایک اور دیہاتی نے دیکھا تو بولا۔ بیچارے گدھے کو دیکھو کہ وہ مشکل سے ہی چل پا رہا ہے۔ ان دونوں کو گدھے پر ترس آ گیا اور وہ اتر گئے۔
جب وہ کھیتوں سے گزر رہے تھے تو ایک عورت نے تبصرہ کیا کہ بیٹا جوان اور صحت مند ہے لہذا اسے پیدل چلنا چاہیے اور اسے اپنے باپ کو گدھے پر بٹھا دینا چاہیے۔ بیٹے نے اپنے باپ سے کہا، "میں معذرت خواہ ہوں، ابا، آپ آئیے اور گدھے پر بیٹھ جائیے،”۔
جب وہ اپنے گاؤں پہنچنے ہی والے تھے کہ ایک راہ گیر نے کہا، "ارے، دیکھو تو! عجیب خود غرض آدمی ہے۔ بے چارہ بیٹا پیدل چل رہا ہے اور یہ سواری کے مزے اٹھا رہا ہے۔ کچھ سوچے بغیر انھوں نے گدھے کو ایک لمبے بانس میں الٹا باندھ کر اپنی گردن پر اٹھا لیا اور وہ گاؤں میں پہنچ گئے۔ جب وہ گھر پہنچے تو سب ان پر ہنس رہے تھے۔ ایک دیہاتی بزرگ نے پوچھا تم اس گدھے کو اس طرح کیوں لاد کر لا رہے تھے؟ کیا یہ چلنے سے معذور ہے؟ لڑکے کے باپ نے راستے کا سارا واقعہ کہہ سنایا۔ بوڑھے نے بتایا کہ سب لوگ تم پر اس لیے ہنس رہے تھے کیوں کہ تم نے دماغ اور شعور کا استعمال نہیں کیا؛ بل کہ لوگ جو تم سے کہتے گئے وہ تم کرتے گئے۔
اس کتاب کی طرح ایک دن آپ کی زندگی بھی ختم ہو جائے گی۔ لہذا آپ وہ کام کرنا شروع کردیں جو آپ کرنا چاہتے ہیں۔ ان جگہوں کا سفر کرنا شروع کریں جہاں آپ جانا اور گھومنا چاہتے ہیں۔ وہ کتابیں پڑھنا شروع کر دیں جو آپ پڑھنا چاہتے ہیں۔ اپنے آس پاس میں ان لوگوں کو رکھیں جن کے ساتھ آپ رہنا چاہتے ہیں۔
وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔ لہذا اپنی زندگی جینا شروع کریں!
ختم شد الحمد للّہ
04/10/2024