کام چلاؤو اور اوسط درجے کے شخص (Mediocre) نہ بنیں
از: اظہارالحق قاسمی بستوی
پرلس اکیڈمی اورنگ آباد
کام چلاؤو مزاج اچانک وقوع پذیر نہیں ہوجاتا بل کہ روز بروز معمولی چیزوں کے انتخاب کے ذریعے ایک لمبے عرصے میں اس مزاج کو اختیار کیا اور بنایا جاتا ہے۔ ٹوڈ ہنری
ہمارے پاس ہمیشہ یہ اختیار ہوتا ہے کہ ہم عظیم انسان بنیں یا اوسط درجے کا اور کام چلاؤو انسان۔ عظیم بننا اتنا آسان نہیں ہے۔ عظیم بننے کے لیے آپ کو ہر دن اپنی بساط بھر کوشش کرنی ہو گی یعنی اپنا بیسٹ دینا ہوگا۔ آپ کو ناکامیوں کا سامنا ہوگا اور بے پناہ مجاہدہ کرنا ہو گا۔
کام چلاؤو اور معمولی بننے کے لیے آپ کو کچھ نہیں کرنا ہے۔
اوسط درجے کا اور کام چلاؤو انسان بننا آپ کی زندگی کا ہدف نہیں ہو سکتا۔ آپ کو اپنا بیسٹ دینا چاہیے۔ اوسط درجے کے لوگ کبھی بھی اپنا بیسٹ نہیں دیتے اور بساط بھر محنت کبھی نہیں کرتے۔ چیزیں ذرا سی ٹھیک ٹھاک چلیں تو وہ مطمئن ہو کر بیٹھ جاتے ہیں یا وہ اس وجہ سے بیٹھ جاتے ہیں کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ اگر وہ محنت کرتے رہے تو آگے مشکلات آئیں گی۔
ننانوے فیصد لوگ جو ارمان و خواہشیں دلوں میں پالتے اور پالے رکھتے ہیں اس سے کم پر وہ مطمئن ہو کر بیٹھ جاتے ہیں۔ وہ ان ملازمتوں اور کاموں پر مطمئن ہوجاتے ہیں جن سے وہ نفرت کرتے ہیں اور پھر وہ اپنے اوپر حیرت کرتے ہیں کہ وہ مفید و نتیجہ خیز کیوں نہیں ہیں، وہ خوش کیوں نہیں ہیں، ان کے اندر ولولے اور جذبے کا فقدان کیوں ہے نیز یہ کہ وہ اپنے کام کے لیے توانائی کے ساتھ تازہ دم ہو کر صبح میں بیدار کیوں نہیں ہو پاتے۔
آپ جس چیز سے نفرت کرتے ہیں اسے کرنے کے لیے آپ خوشی سے کیسے بیدار ہو سکتے ہیں؟
"آپ کا کام آپ کی زندگی کا ایک بڑا حصہ کھا جائے گا اس لیے صحیح معنوں میں مطمئن ہونے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ آپ وہ کام کریں جسے آپ یقین کرتے ہیں کہ وہ عظیم کام ہے، اور عظیم کام کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ آپ جو کرتے ہیں اس سے محبت کریں۔ اگر آپ نے ایسا کام نہیں پایا اور تلاش بھی نہیں کیا ہے تو اس کی تلاش جاری رکھیں اور اطمینان سے نہ بیٹھیں۔ اسٹیو جابس
کوئی بھی انسان اوسط درجے کا معمولی اور کام چلاؤو نہیں بننا چاہتا۔ اگر آپ کو یقین نہیں آتا تو کسی سے پوچھ کر دیکھیں کہ "کیا آپ اوسط درجے کے معمولی اور کام چلاؤو انسان بننا چاہتے ہیں؟”۔ تو آپ کو جواب ہمیشہ نفی میں ملے گا۔
لوگوں کے کام چلاؤو اور اوسط درجے کا ہونے اور رہ جانے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ان کے آس پاس موجود ہر شخص بھی صرف اوسط درجے کا اور کام چلاؤو ہے۔ اگر آپ ذرا سا کوئی جذبہ لے کر اٹھیں گے تو آپ کے آس پاس کے لوگ اسے مضمحل کر کے رکھ دینے کے ہزار راستے اختیار کریں گے۔ وہ خود چمکنا نہیں چاہتے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ آپ کو چمکنے دینا چاہتے ہوں مگر آپ اگر کام چلاؤ اور اوسط درجے کے انسان نہیں ہوں گے تو اس کی تکلیف وہ اپنے نہاں خانہ دل میں محسوس کریں گے حالانکہ وہ یہ جانتے ہوں گے کہ اس سے وہ انسانی صلاحیتوں کو ضائع کر رہے ہیں۔
جب ہم بچے ہوتے ہیں تو ہمارے اندر ہر طرح کے خواب اور بہت سی خواہشیں اور ارمان ہوتے ہیں اور پھر کچھ وقوع پذیر ہوتا ہے جس کے سبب ہم اوسط درجے کے اور کام چلاؤو بننے کی محبت کے اسیر ہو جاتے ہیں۔
لوگوں کو کسی قوت و توانائی کا احساس بھی نہیں ہوتا کہ وہ کچھ کریں کیوں کہ وقت گزرتا جا رہا ہے اور وہ زندگی جینے کے بجائے زندگی کو گھسیٹ رہے ہوتے ہیں۔
بڑا سوچیں۔
ممکن ہے کہ آپ ناکام ہو جائیں تب بھی یہ اس سے بہتر ہوگا کہ آپ آئندہ اس بات کا افسوس کریں کہ کاش کوشش تو کر لیا ہوتا۔ تصور کریں کہ آپ اسی (80) سال کے ہو جائیں اور آپ کو دنیا گھومنے کی خواہش پیدا ہو تو کیا اس ضعیفی میں جب کہ امراض و عوارض کی بھیڑ ہوگی اور شاید چند قدم چلنا پھرنا دشوار ہوگا تو کیا آپ اس وقت دنیا گھوم سکیں گے؟
اس لیے اپنے خواب کو حقیقت میں بدلنے کی جستجو کریں اور جس طرح آپ جینا چاہ رہے ہیں اس طرح جئیں، نہ کہ اس طرح جیسا کہ دوسرے لوگ چاہتے ہیں کہ آپ جئیں۔
آپ کے پاس ابھی وقت ہے۔ کم از کم ابھی کے لیے تو آپ کے پاس وقت ہے ہی، لیکن ایک دن ایسا آئے گا جب آپ کے پاس کچھ بھی کرنے کا وقت نہیں ہوگا۔ موت آپ کے دروازے پر کھڑی ہو گی۔
آپ اپنی زندگی ہمیشہ وہ کرتے ہوئے گزاریں جو آپ کرنا چاہتے ہیں۔ آپ کو موثر اور مفید ہونے کے نکات کی ضرورت ہی نہیں ہو گی۔ آپ سست رہنا از خود چھوڑ دیں گے کیوں کہ ہمیشہ ایک مقصد کا احساس آپ کے اندر جا گزیں رہے گا۔
اگر آپ کو اپنا کام پسند نہیں ہے تو اپنا کام بدل دیں۔
اگر آپ اپنے دوستوں کو پسند نہیں کرتے تو اپنے دوست بدل دیں۔
اگر آپ کو اپنی سوچ پسند نہیں ہے آپ اپنی سوچ بدل لیں۔
اگر آپ کو اپنی (موجودہ) زندگی پسند نہیں ہے تو اپنی زندگی بدل دیں۔
یاد رکھیں کہ عظمت کی زندگی اوسط اور کام چلاؤو زندگی سے زیادہ مشکل ہے۔ یہ آسان نہیں ہے لیکن ہمت مرداں مدد خدا!
جاری