محدث اعظم قطب عالم حضرت شیخ الحدیث مولانا عبد الجبار صاحب اعظمی مرادآبادی نوراللہ مرقدہ
کے صاحب زادہ " خطیب بے مثال حضرت مولانا محفوظ الرحمن صاحب رحمانی رحمہ اللّٰہ تعالیٰ "
انا للہ وانا الیہ راجعون
مولانا محفوظ الرحمن صاحب رحمانی نہیں رہے، ابھی ابھی چند منٹ قبل یہ اندوہناک خبر موصول ہوئی کہ قصبہ پورہ معروف کی ایک عظیم شخصیت ۔پیر طریقت ، خادم ملت ، مقرر ذیشان حضرت مولانا محفوظ الرحمن صاحب رحمانی قاسمی معروفی اس دار فانی سے رحلت فرما گئے انا للہ واناالیہ راجعون ۔
آپؒ حضرت مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالنپوری سابق شیخ الحدیث دارالعلوم دیو بند کے رفیق درس تھے، 1975ء میں مدینہ منورہ میں شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب کے ہاتھ پر بیعت کی، مولانا خلیل احمد صاحب مرادآبادی سے خلافت ملی، سلوک و طریقت اور دعوت و تبلیغ کی نسبت پر ادھر چند سالوں سے کلکتہ اور آسام کے لیے کئی ایک سفر کیے، طلبہ اساتذہ اور مستورات میں الگ الگ اوقات میں تقریریں کیں،آپ کے جوشیلے اور پرمغز بیان سے متاثر ہوکر علما کی ایک بڑی تعداد نے آپ کی ہاتھ پر بیعت کی، مولانا محفوظ الرحمان صاحب اپنے والد محترم کے اشارے پر زندگی کے بہت سے قیمتی لمحات اولیائے کرام اور بزرگان عظام کی صحبت میں گذارے ہیں ، برکۃ العصر حضرت مولانا محمدزکریا صاحب ، حضرت مولانا ابرارالحق صاحب اور محدث جلیل ابو المآثر حضرت مولانا حبیب الرحمن صاحب اعظمی رحمہم اللّٰہ کی خدمات عالیہ میں وقتاً فوقتاً رہ کر استفادہ کیا ، مولانا رحمانی صاحب کا جب نیا مکان بن کر مکمل ہوا تو حضرت مولانا حبیب الرحمن اعظمی رحمہ اللہ سے آپ نے درخواست کی کہ حضرت میں اپنے مکان پر کیا لکھواؤں ؟ تو "بڑے مولانا” مولانا حبیب الرحمن صاحب اعظمی (مئوی) نے فرمایا میں حبیب الرحمن تو محفوظ الرحمان لہذا رحمانی لکھوادو ، مولانا محفوظ الرحمان صاحب کا کہناہے کہ اسی دن اپنے مکان پر "رحمانی منزل ” لکھوایا اور وہیں سے رحمانی میرا لقب پڑگیا، مولانا رحمانی صاحب نے 1992ء میں ایک مکتب کی بنیاد رکھی جس کا نام مدرسہ رحمانیہ رکھا اس موقع پر ایک بہت بڑا دوروزہ دینی و اصلاحی جلسہ منعقد کیا تھا، جسمیں ملک بھر سے جہاں اور بہت سے علما تشریف لائے تھے وہیں مولانا سعید الرحمن صاحب اعظمی مہتمم ندوۃ العلما لکھنؤ اور مولانا ڈاکٹر ساجد الاعظمی اپنے ورود مسعود سے سرزمین پورہ معروف کو زینت بخشی تھی۔
تصنیف و تالیف
حق تعالیٰ نے رحمانی صاحب کو قلمی صلاحیتوں سے بھی نوازاتھا ، آپ کی کئی کتابیں زیورطبع سے آراستہ ہوکر عوام و خواص سے شرف قبولیت حاصل کر چکی ہیں ۔ حقوق الزوجین۔ حقوق الوالدین ۔ آداب السلام۔ چارفتنے۔ آپ کی قابل ذکر تصنیفات ہیں۔ اس کے علاوہ ایک ورقی دو ورقی پمفلیٹ جسمیں شب و روز کی دعائیں، مسائل ، نصائح اور دیگر دینی اصلاحی باتوں سے مزین پورہ معروف اور اطراف کی مساجد میں آویزاں ملیں گی۔
افسوس آج بتاریخ 7/ محرم 1446ھ بروز یکشنبہ اللہ کو پیارے ہوگیے۔ اللہ تعالیٰ حضرت موصوف کی مغفرت فرماکر جنت الفردوس میں جگہ عنایت فرمائے۔آمین ۔
مطیع اللہ مسعود قاسمی
کرتھی جعفر پور ، مئوپ
خادم مدرسہ انوار العلوم
پلیا ادائی،اعظم گڑھ
7/ محرم 1446ھ
14/جولائی 2024ء