کیا ملّا جیونؒ اورنگ زیبؒ عؔالمگیر کے استاذ تھے؟

تحریر: محمد عارف عؔمری

[ایک غلط فہمی] ”ملا جیونؒ“ کے بارے میں سب سے پہلے مؤلف ”خزینۃ الاصفیاء“ نے یہ تصریح کی ہے: کہ وہ اورنگ زیبؒ کے استاذ تھے اور اسی کو بعد کے تذکرہ نگاروں نے بھی دہرایا ہے، یہ بھی لکھا گیا ہے: کہ اورنگ زیبؒ نے پوری زندگی کبھی حد ادب سے باہر قدم نہ نکالا ؛ لیکن یہ اقوال اس لیے محل نظر ہیں کہ ملا جیونؒ، اورنگ زیبؒ سے عمر میں بیس برس چھوٹے تھے، ان کی ولادت ؁ 1047ھ_ 1637ء میں ہوئی جب کہ اورنگ زیب ؁1027 ھ _ یا 1028 ھ میں پیدا ہوا ۔
اورنگ زیبؒ کے اساتذہ میں ”ملا عبد اللطیف سلطانپوریؒ“ کا نام بھی آتا ہے، جو ملا جیون کی ولادت سے گیارہ سال پیشتر ؁ 1036ھ _ 1627 ء میں وفات پاچکے تھے، یعنی اورنگ زیب کا دورِ طالبعلمی ملا جیون کی ولادت سے پہلے کا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ متاخرین تذکرہ نگاروں کو اس امر میں تردد لاحق ہوا، چنانچہ ”اردو دائرہ معارف اسلامیہ پنجاب“ میں ملا جیون پر جو مضمون شامل ہے اس کے مقالۂ نگار لکھتے ہیں : ”سرکاری تواریخ مثلا عالمگیر نامہ اور مآثر عالمگیر کے برعکس ان کے تمام سوانح نگار متفقہ طور پر بیان کرتے ہیں کہ اورنگ زیب نے انہیں( ملا جیون کو) اپنے اساتذہ میں شامل کرلیا تھا اور ان کی بہت عزت و تکریم کرتا تہا، یہ یقینا 1064 ھ 1653ء اور 1068ھ _ 1657ء کے درمیان کا واقعہ ہوگا، جس سال اورنگ زیب تخت نشیں ہوا، بہت ممکن ہے کہ شہنشاہ نے اپنی تخت نشینی کے بعد اس نوجوان سے بعض کتابیں پڑھی ہوں۔“
مذکورہ بالا بیان میں چند باتیں توجہ طلب ہیں : اول تو ملاجیون کی خودنوشت سوانح عمری کے بیان کے مطابق جو اس سلسلے میں اولین ماخذ ہے ان کی ملاقات اورنگ زیب سے 1107ھ _ 1695ء سے پہلے ثابت نہیں اور یہ مفروضہ کہ 1064ھ _ 1653ء اور 1068ھ _ 1657ء کی درمیانی مدت میں اورنگ زیب نے ان سے بعض کتابیں پڑھی ہوں گی، اس لیے قابل تسلیم نہیں کہ اس عرصے میں ملا جیون خود تحصیل علم میں مشغول تھے، انہوں نے تعلیم سے فراغت کے بعد یا بائیس سال کی عمر میں 1069ھ _ 1658ء میں درس و تدریس کا آغاز کیا، پھر یہ زمانہ خود اورنگ زیب کے لیے انتہائی پُر آشوب تہا ؛ اس لیے یہ باور نہیں کیا جاسکتا کہ وہ اس دور میں امیٹھی آکر ان سے درس لیتا تھا۔
ہمارے خیال میں ملاجیون اورنگ زیب عالمگیر کے استاذ نہ تھے ؛ بل کہ وہ اس کی بیٹی ”زیب النساء “( ولادت : 1048 ھ وفات : 1114ء ) کے استاذ تھے،
اسی طرح ”شاہ عالم بہادر شاہ اول“ 1119ھ __ 1707ء تا 1124ھ 1712ء اورنگ زیب کا بیٹا اور جانشین تھا اور فرّخ سیر عالمگیر ثانی سے ملّا صاحب کے جو روابط وتعلقات تھے ان سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ ان شہزادوں نے ان سے تعلیم حاصل کی، چنانچہ ملا جیون بہادر شاہ اول کے پورے عہد حکومت میں اسی کے ساتھ لاھور میں مقیم رہے، پھر فرخ سیر حب بادشاہ ہوا تو اس کے بھی مقربین میں شامل ہوئے ۔
اس لیے ہماری ناقص رائے میں اورنگ زیب عالمگیر سے ملا جیون کے روابط اور اس سے لوگوں کی سفارش کے جو واقعات بیان کیے جاتے ہیں وہ محل نظر ہیں، غالب قرینہ یہ ہے کہ ان تمام واقعات کا تعلق فرخ سیر عالمگیر ثانی سے ہوگا، جن کو بعد میں غلط فہمی کی وجہ سے اورنگ زیب عالمگیر کی طرف منسوب کردیا گیا۔

( معارف لکھنؤ، صفحہ: 349، ماہ : نومبر، 1989ء)

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے