آج کل افطار میں چینی شربت سے بچنا ضروری ہے.

ہندستان اب امراض کی آماجگاہ بن گیا ہے. معروف انگریزی روزنامہ Indian Express کے مطابق ملک کی ایک چوتھائی آبادی diabetes یا prediabetes میں مبتلا ہے. 30 فیصد سے زیادہ لوگ hypertension کے شکار ہیں، 24 فیصد آبادی کا کولیسٹرول بڑھا ہوا ہے، 28 فیصد تعداد موٹاپے کی اذیت میں گرفتار ہے جبکہ 40 فیصد تعداد توند کے بوجھ سے جوجھ رہی ہے. ملک ایسے امراض کی راجدھانی بن گیا ہے. یہ امراض لائف اسٹائل والے امراض ہیں یعنی غلط طرزِ زندگی اختیار کرنے، کم جسمانی حرکت اور کھانے پینے کی غلط عادات کی وجہ سے ہوتے ہیں. مغربی ممالک میں بازاروں میں تیز پیدل چلنے والوں اور سائیکل چلانے والوں کی تعداد اچھی خاصی نظر آتی ہے مگر ہندستان میں یہ ندارد ہے.

آج کل رمضان میں مسلمانوں میں کھانے پینے میں بے احتیاطی بہت ہورہی ہے. افطار میں بغیر سوچے سمجھے کھانا پینا معمول میں داخل ہے. اب رفتہ رفتہ موسم گرمی کی طرف رواں دواں ہے. لوگ شربت کی طرف تیزی سے مائل ہورہے ہیں جبکہ خالی پیٹ چینی کا شربت زہر کی طرح ہے. ایسی حالت میں متواتر چینی شربت کے استعمال سے شوگر جیسے امراض کا سخت اندیشہ ہے. لہذا ہمیں افطار میں چینی کے شربت سے سخت اجتناب کرنا چاہیے. خالی پیٹ جو چیز کھائی یا پی جاتی ہے اس کا اثر بہت زیادہ ہوتا ہے. رمضان کے آغاز میں گھر کے لئے میں نے روح افزا کی بوتل خریدی تھی، بچوں نے دو تین دن پیا مگر میں نے چھوا نہیں اور اب بچے بھی دو تین دنوں کے بعد شربت چھوڑ چکے ہیں. افطار کی شروعات کھجور اور پانی سے بہتر ہے.

خلاصہ یہ کہ ہمیں اپنے لائف اسٹائل اور طرزِ زندگی کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے. کھانے پینے، سونے جاگنے، جسمانی حرکت وورزش وغیرہ کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے.

دعاء ہے کہ اللہ تعالی تمام مریضوں کو شفایاب کرے اور رمضان المبارک کی برکتوں سے ہم سب کو مالا مال کرے!

محمد عبید اللہ قاسمی، دہلی
مورخہ 17 رمضان المبارک، مطابق 28 مارچ، 2024

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے