میرا رام ایودھیا کا راجہ نہیں: گاندھی جی

افروز عالم ساحل

آپ کو شاید یہ جان کر بے حد حیرانی ہو کہ 1921 میں ایودھیا میں رام مندر موجود تھااور اس مندر کو خود مہاتما گاندھی نے اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا۔

گاندھی جی نے اپنے گجراتی اخبار نوجیون کے لیے 20؍ مارچ، 1921 کو ایک مضمون لکھا تھا۔ اس میں انھوں نے لکھا: ’جب میں ایودھیا پہنچا تو مجھے ایک چھوٹے سے مندر میں لے جایا گیا جہاں مانا جاتا ہے کہ شری رام چندر جی پیدا ہوئے تھے۔تحریک ِعدم تعاون کے رفقا نے مجھے مشورہ دیا کہ میں پجاری سے گزارش کروں کہ وہ سیتا رام کی مورتیوں کے لیے کھادی کا استعمال کرے۔ میں نے یہ درخواست تو کی، لیکن اس پر عمل شاید ہی ہوا ہو۔ جب میں درشن کرنے گیا تب میں نے مورتیوں کو بھدے ململ اور زری کے کپڑوں میں ملبوس پایا۔‘

گاندھی جی اپنے اسی مضمون میں آگے لکھتے ہیں کہ ’’جس طرح مسلم بھائی اپنی مذہبی رسوم کے لیے کھادی کا استعمال کرنے لگے ہیں ، میری خواہش ہے کہ اسی طرح ہندوؤں کے مندروں میں اور دیگر مقدس کاموں میں کھادی کا استعمال ہونے لگے۔‘‘

یہ اسٹوری میں نے سال ۲۰۱۹ کے نومبر مہینے میں لکھی تھی۔ اس وقت اسے میں نے سوشل میڈیا پر بھی شیئر کیا تھا۔ شاید اس میں انگریزی ٹیکسٹ ہونے کی وجہ سے تب مجھے کئی سینیئر صحافیوں نے کال کیا تھا (اس میں کوئی بھی اردو والا شامل نہیں تھا)۔ اب اچانک میں نے دیکھا کہ اس اسٹوری کو پھر سے کئی لوگ مختلف ویب سائٹس پر لکھ رہے ہیں۔ تو سوچا کہ آپ سب کے لئے پھر سے اسے شیئر کرتا چلوں۔ لیکن اب بھی اہم سوال یہی ہے (جسے ہر لکھنے والا اگنور کررہا ہے) کہ وہ مندر کہاں غائب ہوگیا جس کا درشن مہاتما گاندھی نے 1921 میں کیا تھا؟

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے