*✍🏻تحریر : محمد عمرین محفوظ رحمانی *
انسان اشرف المخلوقات ہے اور یہ اعزاز اسے علم کی وجہ سے نصیب ہوا ہے،اس لئے اسے برابر اپنے علم میں اضافہ کی فکر کرنی چاہئے اور اس کے لئے جدو جہد کا راستہ اپنانا چاہئے، علم میں اضافے کا بنیادی ذریعہ مطالعہ ھے یعنی پڑھنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک بزرگ کا ارشاد ہے :’’اس بات کو اچھی طرح سمجھ لو کہ کتابوں کے مطالعے سے تمہاری صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا، مطالعہ ترک کردینا زبان اور طبع رساکی بندش، عقل وخرد کی کمی،اور فکر و خیال کے جمود کا سبب ہے ، دنیا میں کوئی کتاب ایسی نہیں جس میں کوئی حکمت کی بات،نادر حکایت یا عمدہ مثال نہ ہو‘‘ابھی قریب کے دور کے محقق عالم اور نامور مصنف علامہ سیدسلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ مطالعے کی ترغیب دیتے ہوئے فرماتے تھے:’’ اتنا پڑھو اتنا پڑھو کہ ابلنےلگو۔‘‘ مطالعے کے سلسلے میں حضرت امام رازیؒ کا یہ ارشاد کس قدر خوبصورت ہے:’’کتابیں انسان کو حیات فانی میں عزت اور حیات دوامی میں ابدی سکون بخشتی ہیں۔‘‘ یقیناً کتابوں کا مطالعہ انسان کوعزت بخشتا ہے اسے اہل علم میں امتیازی شان عطا کرتا ہے ، ایشیائے کوچک میں پیدا ہوئے مشہور زمانہ یونانی طبیب حکیم جالینوس کے نام سے کون واقف نہیں٬اس نے شاہی طبیب کی حیثیت سے نام کمایا،اور مختلف علوم و فنون میں دیڑھ سو سے زیادہ کتابیں تصنیف کیں،ارسطو اور افلاطون کے علوم کو عام فہم بناکر پیش کرنا بھی اس کا گراں قدرکارنامہ ہے، کسی نے حکیم جالینوس سے اس کی امتیازی شان و مقام اور اس کی عالم گیر شہرت کے بارے میں پوچھا کہ اس کا راز کیا ہے؟ اس نے جواب دیاکہ ’’ میں اپنے ساتھیوں اور ہم عصروں سے اس لئے آگے بڑھ گیا کہ میں نے کتابوں کے مطالعے کے لئے چراغ کا تیل خریدنے پر اس سے زیادہ مال خرچ کیا جتناوہ شراب خریدنے پر خرچ کرچکے تھے۔‘‘
علامہ ابن رشد بڑے فقیہ،نامور فلسفی اور ماہر فلکیات تھے،ان کی تصنیف ’’بدایۃ المجتہدونہایۃ المقتصد‘‘ شہرہ آفاق کتاب ہے٬اس کے علاوہ ان کی دسیوں کتابیں ہیں۔ امام غزالیؒ جیسے صاحب فضل و کمال کی کتاب’’تہافۃ الفلاسفۃ‘‘ پر انہوں نے ’’تہافۃ التہافۃ‘‘ نام سے رد لکھا ہے ، فقہ و کلام اور منطق و فلسفہ سمیت طب و حکمت اور لغت و ادب میں بھی انہوں نے کتابیں تصنیف کی ہیں، اپنے کثرت مطالعہ کے بارے میں ان کا یہ بیان ہے کہ میری زندگی کی صرف دو راتیں مطالعہ کے بغیر گزری ہیں ایک شادی کی رات دوسری والدہ کی وفات کی رات!سید علی رضاؔ کا شعر ہے
نامی کوئی بغیر مشقت نہیں ہوا
سو بار جب عقیق کٹا تب نگیں ہوا
موبائل میں وقت ضائع کرنے اور واہی تباہی تبصرے اور تذکرے میں مشغول ہونے کی بجائے اگر ہم مطالعہ میں وقت صرف کریں تو کتنا اچھاہو،علم بھی بڑھے گا،فکر کو جلا ملے گی اور صلاحیت میں نکھار پیدا ہوگا
لو جان بیچ کر بھی جو علم و ہنر ملے
جس سےملے جہاں سے ملے جس قدر ملے
لارڈ میکالے کہتا تھا کہ اگر روئے زمین کی بادشاہت مجھے دیدی جائے اور میرا کتب خانہ مجھ سے لےلیاجائے تو میں ہرگز اس پر راضی نہیں ہوں گا!کتابوں سے ایسی ہی محبت ہونی چاہئے،اور کتابیں پڑھنے کا خوب ذوق و شوق!
کسی کتاب میں پڑھا تھا کہ انسان بے حس و حرکت پتھر نہیں کہ پڑا رہے،کوئی تناور درخت نہیں کہ زمین میں گڑا رہے،سر بفلک دیوار نہیں کہ کھڑا رہے، مٹی کا روڑا نہیں کہ کہیں اڑا رہے،بیش قیمت انگوٹھی کا نگینہ نہیں کہ جڑارہے،انسان وہ ہے جو خوب محنت کرے،ہردم آگے بڑھے،خوب پھلے پھولے اور کامیابی کی منزلیں سر کرے،اور کامیابی کی یہ منزلیں مطالعہ کی شاہراہ سے گزر کر ہی حاصل کی جاسکتی ہیں۔