آخری نبی ﷺ کے جسمانی خدوخال: دستِ مبارک

*✍🏻 *ازہر غازی*

https://chat.whatsapp.com/HVev9GKZainGFV9kWGLWNv

*(32) دستِ مبارک*

ہاتھوں کی ایک خصوصیت یہ بھی تھی کہ آپ کی ہتھیلیاں ٹھنڈی رہا کرتی تھیں، جو بھی مبارک ہاتھوں کو چھوتا وہ یہ محسوس کرلیتا، حضرت یزید بن اسود رضی اللہ عنہ کا بیان ہے، وہ فرماتے ہیں:

’’ نَاوَلَنِيْ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ فَإِذَا هِيَ أَبْرَدُ مِنَ الثَّلْجِ۔‘‘ (الخصائص الکبری:۱؍۱۲۶۔باب جامع فی صفۃ خلقہ)

’’حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ میں دیا تو میں نے دیکھا کہ آپ کا ہاتھ برف سے زیادہ ٹھنڈا ہے۔‘‘

حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

’’كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَخْمَ الكَفَّيْنِ وَالقَدَمَيْنِ۔‘‘(بخاری: نمبر:۵۹۱۱ ،كِتَابُ اللِّبَاسِ،بَابُ الجَعْدِ)

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں ہاتھ اور پاؤں موٹے تھے۔‘‘

حضرت مستورد بن شداد رحمہ اللہ ذکر کرتے ہیں کہ میرے والد اپنا ایک واقعہ بیان کرتے ہیں:

’’اتَيْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ، فَإِذَا هِيَ أَلْيَنُ مِنَ الْحَرِيْرِ ۔‘‘(المعجم الاوسط: نمبر:۹۲۳۷۔باب النون۔ من اسمہ نعیم)

’’میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ نے مصافحہ کیا تو آپ کے ہاتھوں کو ریشم سے زیادہ نرم پایا۔‘‘

حضرت ابو جحیفہ رضی اللہ تعالی عنہ کا بیان ہے وہ فرماتے ہیں :

’’خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالهَاجِرَةِ إِلَى البَطْحَاءِ، فَتَوَضَّأَ………. وَقَامَ النَّاسُ فَجَعَلُوا يَأْخُذُونَ يَدَيْهِ فَيَمْسَحُونَ بِهَا وُجُوهَهُمْ، قَالَ فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ فَوَضَعْتُهَا عَلَى وَجْهِي فَإِذَا هِيَ أَبْرَدُ مِنَ الثَّلْجِ وَأَطْيَبُ رَائِحَةً مِنَ المِسْكِ۔‘‘ (بخاری: نمبر۳۵۵۳:، كِتَابُ المَنَاقِبِ،بَابُ صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ)

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وادی بطحاء کی طرف نکلے ،آپ نے وضو فرمایا ……….میں نے آپ کا ہاتھ پکڑا اور اپنے چہرے پر لگا لیا تو وہ برف سے زیادہ ٹھنڈا اور کستوری سے زیادہ خوشبودار تھا۔‘‘

حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

’’ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْأُولَى، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى أَهْلِهِ وَخَرَجْتُ مَعَهُ، فَاسْتَقْبَلَهُ وِلْدَانٌ، فَجَعَلَ يَمْسَحُ خَدَّيْ أَحَدِهِمْ وَاحِدًا وَاحِدًا، قَالَ: وَأَمَّا أَنَا فَمَسَحَ خَدِّي، قَالَ: فَوَجَدْتُ لِيَدِهِ بَرْدًا أَوْ رِيحًا كَأَنَّمَا أَخْرَجَهَا مِنْ جُؤْنَةِ عَطَّارٍ ۔‘‘(مسلم:نمبر:۲۳۲۹، كتاب الْفَضَائِلِ، بَابُ طِيبِ رَائِحَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِينِ مَسِّهِ وَالتَّبَرُّكِ بِمَسْحِهِ)

’’میں نے نماز فجر حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی پھر حضور اپنے دولت خانے کی طرف تشریف لے جانے لگے، میں بھی آپ کے ساتھ ساتھ چلا ،چند بچوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا استقبال کیا، آپ نے ان میں سے ہر ایک کے دونوں رخساروں پر ہاتھ پھیرا اور جب آپ نے میرے دونوں رخساروں پر ہاتھ پھیرا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی کی ٹھنڈک اور خوشبو کو ایسا محسوس کیا گویا آپ نے اپنا ہاتھ ابھی عطر فروش کی ڈبیا سے نکالا ہے ۔‘‘

حضرت ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

وَقَامَ النَّاسُ فَجَعَلُوا يَأْخُذُونَ يَدَيْهِ فَيَمْسَحُونَ بِهَا وُجُوهَهُمْ، قَالَ فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ فَوَضَعْتُهَا عَلَى وَجْهِي فَإِذَا هِيَ أَبْرَدُ مِنَ الثَّلْجِ وَأَطْيَبُ رَائِحَةً مِنَ المِسْكِ۔‘‘(بخاری:نمبر:۳۵۵۳، كِتَابُ المَنَاقِبِ، بَابُ صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ)

’’لوگ کھڑے ہوکر پیغمبر علیہ الصلاۃ والسلام کے ہاتھوں کو اپنے چہروں پر پھیرنے لگے ،فرماتے ہیں کہ: میں نے بھی جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑا اور اپنے چہرے پر رکھ لیا تو وہ برف سے زیادہ ٹھنڈا اور مشک سے بھی زیادہ خوشبودار تھا۔‘‘

فائدہ:۔ ہتھیلیوں کا ٹھنڈا ہونا صحت مندی اور جگر و معدہ کے طاقتور ہونے کی علامت ہوتا ہے؛ جبکہ ہتھیلیوں کا گرم ہونا یا کم کم گرم ہونا، یہ جگر ومعدے کی بیماری کی علامت ہے۔(شمائل کبری:۴؍۸۰)

قاضی عیاض رحمہ اللہ شفا میں لکھتے ہیں :

’’ مَسَّهَا بِطِيبٍ أَوْ لَمْ يَمَسَّهَا، يُصَافِحُ الْمُصَافِحَ فَيَظَلُّ يَوْمَهُ يَجِدُ رِيحَهَا. وَيَضَعُ يَدَهُ عَلَى رَأْسِ الصَّبِيِّ فَيُعْرَفُ مِنْ بَيْنِ الصِّبْيَانِ بِرِيحِهَا۔‘‘( الشفاء بتعريف حقوق المصطفى:۱؍۱۵۳،الْفَصْلُ الثَّالِثُ نَظَافَتُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ)

’’جب کوئی شخص حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے مصافحہ کر لیتا تو دن بھروہ (اپنے آپ میں) خوشبو محسوس کرتا چاہے آپ نے خوشبو لگائی ہو یا نہ لگائی ہو، اسی طرح جب کسی بچے کے سر پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ پھیر دیتے تو وہ دیگر بچوں میں خوشبو کی وجہ سے پہچانا جاتا تھا ۔‘‘

پیش کش

🌹 *کلاس روم۔ Class Room*

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے