حضرت مولانا احمد مرتضیٰ استاذ مدرسہ مظاہر علوم سہارن پور کا انتقال

ایک سوانحی خاکہ

آج مؤرخہ9؍جمادی الثانی 1445ھ مطابق 23؍دسمبر2023ء قبیل نماز فجر مدرسہ مظاہرعلوم سہارنپور کے استاذ مولانا احمد مرتضیٰ صاحب اللہ کو پیارے ہوگئے ۔

مولانا کافی دنوں سے شوگر اور بلیڈ پریشر کے مریض تھے ،علاج معالجہ کا سلسلہ چل رہا تھا ،مغرب بعد تنفس کی شکایت ہوئی ،اے سی جی کرایا گیا ،کوئی زیادہ دقت کی بات نہیں تھی ،رات کے آخری پہر میں سانس میں کافی دقت محسوس کی گئی ،مدرسہ میں موجود ڈاکٹر نے صورت حال کا جائزہ لے کر کسی بڑے ڈاکٹر اور اسپتال لے جانے کا مشورہ دیا ،اور اسی کے مطابق انھیں شہر کے مشہور ڈاکٹر کے پاس لے جایا گیا ،ڈاکٹر نے دیکھنے کے بعد ڈکلیر کردیا کہ اب ان کی حیات مستعار پوری ہوچکی ہے اور دنیا سے ان کا تعلق ختم ہووچکا ہے ۔

ان کے انتقال کی خبر سے مظاہرعلوم میں اور خود ان کے سیکڑوں شاگردوں میں غم کی لہر دوڑ گئی ،مدرسہ کے ذمہ داران خاص طور سے امین عام مولانا مفتی سید محمد صالح الحسنی نے ان کے ورثاء سے فون پر رابطہ کیا اور ان کو اِس المناک حادثہ کی اطلاع دی ،ورثہ نے اجازت دی کہ تجہیزو تکفین کا نظم وہیں مدرسہ میں کرلیا جائے ،اس لئے کہ ان کی میت کو چترا جھارکھنڈ لایا منشائے شریعت کے خلاف بھی ہے اور مشکل ترین امر ہے ،اس لئے حضرت ناظم صاحب مدظلہ سے مشورہ کے بعد نماز جنازہ کا وقت بعد نماز ظہر دو بجے کا تجویز ہوا،نماز جنازہ مدرسہ مظاہرعلوم کے صحن میں ادا کی جائے گی ۔

حضرت مولانا احمد مرتضیٰ صاحب ضلع چترا ،جھارکھنڈ کے گاؤں گیروا میں 12؍مئی 1946ء میں پیدا ہوئے ،آپ کے والد کا نام محمد اظہار حسین ،ابتدائی تعلیم مدرسہ تعلیم القرآن رانی گنج گیا بہار میں حاصل کی ،شوال 1389ھ مطابق دسمبر 1969ء میں مظاہرعلوم سہارنپور میں داخلہ لے کر عربی چہارم سے تعلیم کا آغاز کیا ،شعبان 1394ھ مطابق اگست 1974ء میں یہاں سے فاغ ہوئے اس کے بعد مدرسہ تعلیم القرآن گیا میں چھ سال تدریسی خدمات انجام دے کر شوال 1416ھ مطابق مارچ 1996ء سے مظاہرعلوم میں شعبۂ عربی کی تدریس سے متعلق ہوگئے ۔

دوران تعلیم مظاہرعلوم سہارنپور میں حضرت شاہ اسعدا للہ صاحب ناظم مظاہرعلوم سے خاص عقیدتمندانہ و ارادتمندانہ تعلق رہا اور انھیں سے بیعت و ارشاد کا تعلق قائم ہوا،آخر میں حضرت ناظم صاحبؒ نے آپ کو خلافت بھی عطا فرمائی تھی،پوری زندگی آپ نے اس کا پاس و لحاظ رکھا اور اس راہ سے بھی مخلوق خدا کی رہنمائی اور دستگیری فرماتے رہے

مولانا مرحوم ایک جید استاذ ہونے کے ساتھ ساتھ ، نہایت نیک ، پرہیزگار، متواضع خصائل حمیدہ اور اخلاق عالیہ سے متصف، نمونہ سلف ،نہایت ہی مخلص وغیورعالم دین تھے۔

اللّٰہ رب العالمین مولانا مرحوم کی مغفرت فرما کر جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے پسماندگان و شاگردان کو صبرِ جمیل عطا فرمائے

سوگوار:عبداللہ خالد قاسمی خیرآبادی

شعبۂ صحافت مظاہرعلوم سہارنپور

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے