مصنف: مولانا سید مناظر احسن گیلانی علیہ الرحمہ
تبصرہ نگار: علامہ سید سلیمان ندوی علیہ الرحمہ
اس کتاب کی نسبت، اختصار کے ساتھ یہ کہنا کافی ہے کہ مصنف نے اس میں صوفیانہ علم کلام کو پیش کیا ہے۔ اصل میں مولانا نے جامعہ عثمانیہ کے طالب علموں کے سامنے اس کو بطورِ املا، اور درس کے بیان کیا تھا۔ اوس کو بعض طالب علموں نے قلم بند کرلیا تھا، اب مولانا نے اسی تحریر کو افادۂ عام کی غرض سے اصلاح و ترمیم کے بعد ایک کتاب کی صورت میں مرتب کر دیا ہے۔ کتاب دو معنوی حصوں پر منقسم ہے، پہلے حصہ میں اہلِ عقل و فلسفہ نے معمائے کائنات کے حل میں اپنے عجز کا جو اعتراف کیا ہے، اس کا بیان، اور دوسرے حصہ میں وحدۃ الوجود یا وحدۃ الشهود یا عقیدۂ قیومیتِ باری تعالٰی کے ذریعہ سے اس معمہ کو حل فرمایا ہے، اور اسی کی راہ سے ذات صفات و رسالت و نبوت و معجزات و خوارق، مسئلۂ خیر و شر و قضا و قدر و جبر و اختیار و تکلیفاتِ شرعیہ و جزا و سزا و مسئلۂ شفاعت و نجات وغیرہ پورے علمِ کلام اور حقیقتِ زمانہ وغیرہ فلسفیانہ مسائل کو اختصار کے ساتھ بیان فرمایا ہے، طرزِ ادا دل پذیر، سہل اور رواں توضیحِ مسائل میں ظاہر شرع بھی پوری رعایت رکھی گئی ہے، صرف دو باتوں میں ہم ظاہر بینوں کو کھٹک ہوئی، صوفیانہ الہام یا نظریۂ تخلیق “كنت كنزًا مخفيًا” کو ان کا حدیث کہنا “ولا الضالين” کی ذوقی تفسیر، جو نصوص کے خلاف ہے، دعا ہے کہ اللّٰه تعالٰی مولانا کے قلم کی شادابی و تازگی کو اور بڑھائے کہ وہ دلوں کو ترو تازہ بناتا ہے۔
معارف، اکتوبر ۱۹۴۴ ء مطابق شوال المکرم ۱۳٦٣ ه/ صفحہ: ۲۰۸
تلاش و انتخاب: طارق علی عباسی
https://chat.whatsapp.com/CGPZnv2OFOJ5tK8o7xePs0