عبدالرحمن قاسمی
انسان فطری طور پر ایک دوسرے سے جدا پیدا ہوا ہے ، اُس کے سوچنے ، سمجھنے ، پڑھنے ، لکھنے اور غورو فکر کرنے کی صلاحیت ہر ایک سے مختلف ہے ، اس دنیا میں ہر چیز میں دو پہلو پائے جاتے ہیں ، مثبت او رمنفی ، اب وہ انسان کے اوپر ہے کہ کن پہلوؤں سے اپنی شناخت قائم کرنا چاہتا ہے ، یا یہ اپنی فکری غذاء فراہم کرتا ہے ، انسان مثبت و منفی ہر دو پہلو کا امتزاج ہے ، دونوں حدِّ اعتدال تک ہو تو بہتر ہے ، لیکن اگر کسی طرف بھی جھکاؤ ہوا یا میلان کی کثرت ہوئی تو وہ پھر بہتر نہیں ہے،کسی چیز پر تنقید ہو اور وہ تنقید ’ برائے تنقید ‘ نہ ہو ، صرف ’سقم‘ کی نشاندہی نہ کی گئی ہو،بلکہ تمام گوشوں پر گفتگو کی گئی ہو تو قابلِ تقلید ہے۔دو ماہ قبل جب سوشل میڈیا پر’مولانا انگلش گرامر‘ نامی کتاب کےاشتہار پر نظر پڑی ، اور لوگوں کے تبصرے جاننے کی کوشش کی گئی تو ’عجیب و غریب‘ او ر’ بے سر وپا‘ کے تبصرے پڑھنے کو ملے، طبیعت مکدر ہوگئی، اور وہ تنقید صرف اور صرف کتاب کے نام’ مولانا انگلش گرامر ‘ پر تھا، تنقید کرنے والوں نے لکھا کہ انگریزی زبان ’ مولانا‘ ہوگیا ،اب سال دو سال میں ’ مفتی ‘ بھی بن جائے گا، کسی نے تو بلاو اسطہ صاحب ِ کتاب کی شخصیت پر حملہ کیا، جو بالکل مناسب نہیں تھا، کسی چیز سے اختلاف کا قطعی مطلب نہیں ہے کہ ’ عناد و دشمنی‘ کی راہ ہموار کی جائے یا یہ کہ ’ بے جا بھڑا س ‘ نکالی جائے، کسی اعتبارسے مناسب نہںی ہے، اگر آپ خود مجھ سے پوچھے کہ کیا اِس کتاب کا نام آپ کو پسند آیا تو جواب نفی میں پائیں گے ، اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں ہے کہ اگر کتاب کا نام مجھے نہیں جنچا ، یا پسند نہیں آیا تو کتاب کا مطالعہ کئے بغیر اُس کتاب کو غلط قرار دے دوں،عین ِ ممکن ہے کہ کتاب کے نام رکھنے میں مصنف کے پیش ِنظر کوئی اہم نکتہ ہو ۔
انگریزی کے طالب علم ہونے کی وجہ سےایک ماہ وبل ہی یہ کتاب خریدا ، اور تقریظات و تاثرات سمیت صاحب ِ کتاب کا مقدمہ او رضروری ہدایات پڑھا تو ’ذہنی اشکال‘ کہ ’ نام ‘ میں چاشنی نہیں ہے، ختم ہوگیا، اب تو ’مولاناانگلش گرامر‘ زبان زد ہوگیا ہے، کتاب کے ایسا نام رکھنے کی پس منظر کو لکھتے ہوئے،صاحب ِ کتاب کے استاذ ، روزنامہ انقلاب کے ڈیلی کالم نگار اور الغزالی انٹرنیشنل اسکول ،ارریہ کے ڈائریکٹر مولانا مدثر احمد صاحب قاسمی مدظلہ العالی لکھتے ہیں :
’’ اس کتاب کا نام ہی’ مولانا انگلش گرامر‘ سیکھنے اور سکھانے کے تعلق سے جدت کا استعارہ ہے”
صاحب ِکتاب کا مختصر تذکرہ :
اس کتاب کے مصنف مولانا عبدالحمید صاحب قاسمی بستوی ہے، آپ دارالعلوم دیوبند کے فاضل ہے، آپ نے مرکز المعار ف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر ممبئی سے انگریزی کی تعلیم حاصل کی ہے” انگریزی زبان وادب پر خاصی گرفت رکھتے ہیں ،اور دس سال سے زائد کے پڑھانے کا تجربہ رکھتے ہیں ۔ابھی دارالعلوم کے شعبہ ٔ انگریزی زبان و ادب کے مؤقر استاذ ہیں۔
مولانا انگلش گرامر: خصوصیات وامتیازات
مطالعہ کے بعد اس کتاب کی خصوصیات و امتیازات جو سامنے آئی ہیں ، مندرجہ ذیل ہیں :
۱۔ اردو زبان میں چارسوصفحات پر یہ کتاب مشتمل ہے۔
۲۔ بالکل ابتداء( اے ، بی ، سی /حروف ہجاء) سے شروع ہے ۔
۳۔ انداز تحریر سہل ، آسان ،سلیس اور عام فہم ہے ، مغلق اور پیچیدہ مباحث کو اچھی طرح سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔
۴۔ اس کتاب میں آٹھ سیکشن ہے ، ہر سیکشن میں کافی اہم اور ضروری چیزوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔
سیکشن اول : بنیادی معلومات
سیکشن دوم : فعل ’ ہونا ‘ والے جملے
سیکشن سوم : افعال معروف
سیکشن چہارم : افعال مجہول
سیکشن پنجم : رموز اوقاف
سیکشن ششم : ڈائریکٹ ان ڈائریکٹ
سیکشن ہفتم :درخواست ،خطو ط اور اے میل
سیکشن ہشتم : شرطیہ جملے ، سمپل ،کامپلیکس ، کمپاؤنڈ جملے
پر مشتمل ہے ، علاوہ ازیںتلفظ سے متعلق قواعد ،ذخیرہ ٔ الفاظ اور مفید و جدید تعبیرات بھی درج ہے ۔
۵۔اسباق کی تربیت عمدہ ہے ، پہلے اس بحث کے متعلق کچھ تمہیدی گفتگو کی گئی ہے ، اور اسے نقشہ میں سمجھایا گیا ہے، پھر لغات دیئے گئے ہیں ، اس کے بعد سبق سے متعلق ’ تمرین ‘ اردو اور انگریزی میں دئیے گے ، پھر کچھ مشہور افعال وصفات او ردیگر ضروری معلومات شامل ہیں ۔
۶۔انگریزی کے ضروری اور اہم ’قواعد و گرامر ‘ درج ہیں ۔
۷۔ راقم کے مطالعہ کے مطابق سب سے کٹھن ،مشکل کام ہر لفظ کا ’تلفط ‘ انگریزی سمبل اور عربی خط نسخ میں بااعراب لکھا گیا ہے ،جس سے اردو قاری کو ذرہ برابر دقت کا کوئی سامنا نہیں کرنا پڑے گا ،یہ واقعی ’جوکھم ‘ بھرا کام ہے ، مصنف کی اس کوشش پردوبارہ مبارکبادی پیش ہے ، اس کتاب کی کچھ خصوصیت و اہمیت کے بارے میں مولانا محمد برہان الدین صاحب قاسمی ، ڈائریکٹر مرکز المعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر ،ممبئی نے مختصر انداز میں خوب لکھا ہے :
’’ ’مولانا انگلش گرامر‘مصنف ( مولانا عبدالحمید قاسمی بستوی ،استاذ دارالعلوم دیوبند ) کی محنتوں کا ثمرہ اور اُن کے طویل تجربوں کانچوڑ ہے ، جس میں انہوں نے انتہائی سہل اور منفرد انداز میں قواعد کو امثال سے سمجھانے کی کوشش کی ہے ، اس میں روز مرہ کی زندگی سے متعلق الفاظ و کلمات کا ایک ذخیرہ جمع کردیا گیا ہے ،جس سے عام بول چال میں تعاون ملے گا ،یہ کتاب اردو داں طبقہ ، خاص طور پر طلبہ ٔ مدارس کے اور غیر اردو ماحول میں خدمات انجام دے رہے ،ائمہ ، علما ،، اور سرکاری وغیر سرکاری پیشہ ور حضرات کے لیے یکساں مفید ثابت ہوگی ۔ ان شاء اللہ ‘‘
غرض کہ کتاب میں انگریزی زبان کے قواعد و گرامر پر بھرپور معلومات ہے ، یہ کتاب اپنے قارئین کے لیے بیش بہا اور قیمتی ذخیرہ ہے ، اس کی طباعت مرکز میڈیا اینڈیا پبلی کینشنز پرائیویٹ لمیٹڈ نے کیا ہے ، ناشر خود مصنف ہیں ، کتاب کا انتساب مصنف نے اپنے والدین ، مکتب کے استاذ اور شریک حیات کے نام کیا ہے ، سن اشاعت مئی ۲۰۲۳ء ہے ، صفحات ۴۰۰ اور قیمت ۵۵۰ ہے ، کتاب دیوبند کے اکثر کتب خانوں پر دستیاب ہے ، اور خود مصنف سے آن لائن و آف لائن ۹۱۶۱۷۸۹۵۵۸سے حاصل کی جاسکتی ہے ، اور الکتاب فاؤنڈیشن نووادہ ،بہار ( منیجر مولانا نوشاد زبیر ملک سے بھی ڈاک کے ذریعہ حاصل کی جاسکتی ہے)۔