عبيد الله شميم قاسمى
يقينا يہ خبر بہت ہى رنج وغم كے ساتھ سنى جائے گى كہ آج 20/ اگست 2023ء بروز اتوار صبح گياره بجے سکریٹری قانونی امداد کمیٹی جمعیۃ علماء مہاراشٹرا الحاج گلزار احمد اعظمى كا انتقال ہوگيا، إنا لله وإنا إليه راجعون، إن لله ما أخذ وله ما أعطى وكل شيء عنده بأجلٍ مسمّى، فلتصبر ولتحتسب
گلزار اعظمى كا نام آتے ہى ذہن ميں فوراً ایک تصوير ابھر آجاتى تھى جو جيلوں ميں بند بےقصور مسلمانوں كى لڑائى لڑتا تھا اور اس كے ليے ہر طرح كى قربانى دينے كا جذبہ ان كے اندر قدرت نے وديعت فرما يا تھا۔
گلزار اعظمى صاحب اپنى عمر كے بالكل آخرى مرحلے ميں تھے اور ان كى عمر نوے سال سے متجاوز تھى، ابھى ایک ہفتہ پہلے گر گئے تھے جس كى وجہ سے ان كے سر ميں گہرى چوٹ آئى تھى اور دماغ كى رگ متاثر تھى، دو روز پہلے آپريشن بھى ہوا مگر ان كا وقت پورا ہوچكا تھا اور اپنے رب كے پاس پہنچ گئے، الله تعالى ان كى خدمات كو قبول فرمائے اور آخرت ميں ان كے درجات كى بلندى كا سبب بنائے۔
گلزار اعظمى صاحب جمعيت علماء مہاراشٹر كے ايک قديم خادم تھے، ان كى وابستگى تقريبا سات دہائيوں پر مشتمل ہے، 1954ء ميں جب كہ انہوں نے جوانى كى دہليز پر قدم ركھا، اس وقت وابستہ ہوئے اور زندگى كى آخرى سانس تک اس جماعت سے لگ كر اور پورى توانائى صرف كركے ايسے نماياں كام انجام دئيے كہ جمعيت كى تاريخ اس كو كبھى بھلا نہيں سكتى۔
گلزار اعظمى صاحب اصلا اعظم گڑھ ضلع كے كھريواں گاؤں كے رہنے والے تھے اورعنفوان شباب ميں ہى بغرض ملازت ممبئى كا سفر كيا، اس وقت ممبئى اتنا ترقى يافتہ بھى نہيں تھا۔
جمعيت علماء ہند كا دائره كار جب وسيع ہوا اور آزادى كے بعد اس كا قيام ممبئى ميں بھى ہوا تو 1954ء ميں ايك كنونشن كے موقع پر ذمہ دارانِ جمعيت سے گلزار اعظمى صاحب كى ملاقات ہوئى، وه اس وقت جمعيت سے جڑ گئے اور زندگى كى آخرى سانس تك اس سے وابستہ رہے۔
واضح رہے كہ جمعيت علماء مہاراشٹر كى داغ بيل ڈالنے والوں ميں مولانا عبد العزيز بہارى، حكيم فصيح الله خان اعظمى، حكيم اجميرى، مولانا قاضى اطہر صاحب مبارکپورى، حكيم مختار اصلاحى جون پورى وغيره نماياں حضرات ہيں۔
جميعت علماء مہاراشٹر كى كيا خدمات ہيں ، يہ تو ايک الگ موضوع ہے، ليكن اپنے قيام كے ابتدا ہى سے جمعيت نے قوم وملت كى خدمت كو اپنا شعار بناليا، 1970ء ميں جب بھيونڈى ميں فساد ہوا تو اس وقت اس كى خدمات كا دائره بڑھا اور اس كى خدمات كو لوگوں نے قريب سے ديكھا اور گلزار اعظمى صاحب كا جوہر اس وقت بھى سامنے آيا۔ گلزار اعظمى صاحب جمعيت كے ايک خادم كى حيثيت سے ہميشہ قوم اور دبے كچلے بے يار ومددگار افراد كى خدمت كرتے رہے، يہاں تک كہ جب 2004ء ميں مركز ميں كانگريس كى سركار بنى اور ملک كے مختلف علاقوں ميں سيريل بم دھماكے ہوئے جس كا مقصد پورى مسلم قوم كو احساس جرم ميں مبتلا كرنے كى كوشش تھى اور خاص طور پر تعليم يافتہ مسلم نوجوانوں كو نشانہ بنانا تھا اور بہت سے بے قصور نوجوانوں كو سلاخوں كے پيچھے ڈال ديا تو 2006ء ميں جب حضرت مولانا سيد ارشد مدنى صاحب دامت بركاتہم نے جمعيت علماء كے صدر كا عہده سنبھالا تو مرحوم شاہد اعظمى ايڈوكيٹ كى درخواست پر آپ نے جمعيت كى ايک ليگل سيل قائم كى اور گلزار اعظمى صاحب كو اس كا ذمہ دار بنايا، ابتدا ميں اس كى خدمات صرف ممبئى واطراف تک محدود تھيں، ليكن بعد ميں پورے ملک تک اس كا كام پھيل گيا ، اور گلزار اعظمى صاحب كا نام بے قصور افراد كے مسيحا كے طور پر پورے ملک ميں مشہور ہوگيا اور اس دوران بہت سے مقدمات ميں كاميابى حاصل ہوئى اور بہت سے بے گناه سالوں جيل ميں قيد وبند كى مشقت برداشت كرنے كے بعد رہا ہوئے۔
گلزار اعظمى صاحب گرچہ جمعيت سے وابستہ تھے ليكن بہت سے امور ميں جمعيت سے مخالفت بھى كرتے رہے، جمعيت ايک غير سياسى جماعت ہونے كے باوجود اكثر امور ميں كانگريس كى ہمنوا نظر آتى ہے اور وہيں گلزار اعظمى صاحب شوسلسٹ پارٹى سے وابستہ تھے، مزاج ميں حدت بھى تھى، اس ليے جہاں موقع ہوتا اختلاف رائے كا اظہار كرنے ميں كبھى پيچھے نہيں ہوتے۔
گلزار اعظمى صاحب نے صرف امداد كميٹى تک اپنے كو محدود نہيں ركھا بلكہ جمعيت علماء مہاراشٹر كے دفتر كى نگرانى، جمعيت علماء كے زير اہتمام حلال سرٹيفكيشن كى سربراہى تن تنہا وه خود كيا كرتے تھے۔
ابھى دوماه قبل 20 جون 2023ء بروز منگل كو مولانا مستقیم احسن اعظمی رحمۃ اللہ علیہ صدر جمعيت علماء مہاراشٹركا انتقال ہوا تھا اور آج يہ حادثۂ وفات پيش آيا، يقينا گلزار اعظمى صاحب كا انتقال ايک بہت بڑا سانحہ ہے، الله تعالى ان كى خدمات كو قبول فرمائے اور جمعيت علماء كو ان كا نعم البدل عطا فرمائے۔