اسکل سیکھیے ، بہانے مت بنائیے

اب حالت یہ ہوگئی ہے کہ اگر کسی بھائی ، دوست، رشتہ دار یا پڑوسی کو کہہ دو کہ بھائی کوئی اسکل سیکھ لو، ڈیجیٹیل مارکیٹنگ، ڈیٹا سائنس، بلاک چین، سی سی پلس، مشین لرننگ، پائتھن، اے آئی، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، فری لانسنگ، لوکل یا انٹرنیشنل بزنس، منیجمنٹ، کاؤنسلنگ، اور کچھ نہیں تو پلمبر، بڑھئی، کارپینٹر، رنگ ریز، دھوبی کچھ بھی بن جاؤ، تعلیم میں محنت کر کے ڈگری حاصل کر لو تاکہ تمہیں فیوچر میں فائنانشلی فائدہ ہو تو آگے سے جواب میں کہتے ہیں:

اسکوپ نہیں ہے یار۔

اسکوپ نہ ہونے والی بات اگر انگریز کہتا تو سمجھ میں آتا ہے کیونکہ اس کے پاس قرآن نہیں ہے لیکن مسلمان اور قرآن پڑھنے والا شخص یہ کیسے کہہ سکتا ہے کہ اسکوپ نہیں ہے ؟؟؟؟

سورت اعراف میں مالک کائنات فرماتے ہیں:

وَ لَقَدْ مَكَّنّٰكُمْ فِی الْاَرْضِ وَ جَعَلْنَا لَكُمْ فِیْهَا مَعَایِشَؕ

اور کھلی بات ہے کہ ہم نے تمہیں زمین میں رہنے کی جگہ دی ہے اور اس میں تمہارے لیے روزی کے اسباب پیدا کیے ہیں۔( میرا دل کرتا ہے اس کا ترجمہ یوں کروں: اور اس زمین میں ہم نے تمہارے لیے روزی روٹی کمانے کا اسکوپ رکھ دیا ہے۔)

سورت جمعہ میں فرمایا:

فَانْتَشِرُوْا فِی الْاَرْضِ وَ ابْتَغُوْا مِنْ فَضْلِ اللّٰہ

زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل (یعنی روزی روٹی ) تلاش کرو۔

معلوم ہوا رزق کی تلاش میں نکلنا آپ کا کام ہے۔اس کے بعد رزق دینا اللہ کا کام ہے یعنی اسکوپ موجود ہے ، ہاں اس کی تلاش آپ کی ذمہ داری ہے۔

ایک اور مقام پر فرمایا:

اِنَّ اَرْضِیْ وَاسِعَةٌ

یقین جانو! میری زمین بہت وسیع ہے۔ (سورت عنکبوت)

اس سے معلوم ہوا کہ ممکن ہے جس جگہ آپ ہیں، وہاں اسکوپ نہ ہو یا کم ہو لیکن اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ اتنی کشادہ اور بڑی زمین پر کہیں بھی سکوپ نہیں ہے۔ پوری دنیا سے روزگار کے مواقع ختم ہو گئے ہیں۔ ممکن ہے آپ کنویں میں زندگی گزار رہے ہوں، تو نہر کی طرف نکل جائیے، نہر میں ہیں تو دریا کا رخ کر لیں ، دریا سے سمندر میں آجائیں۔ دیہات سے شہر، پہاڑوں سے بازاروں، گھر کے کمرے سے صحن اور گلی، گلی سے مارکیٹ اور مارکیٹ سے ورلڈ وائیڈ پھیل جائیں۔ اتنی وسیع زمین پر آپ کےلیے کہیں بھی سکوپ نہیں رکھا گیا ؟؟ ایسا نہیں ہوسکتا۔ آپ نکمے ہو سکتے ہیں لیکن مواقع اور اپرچونیٹیز ہر طرف بکھرے پڑے ہیں۔

معذرت کے ساتھ عرض کروں گا کہ آپ اپنے کمفرٹ زون سے باہر نکلنے کےلیے تیار ہی نہیں ہیں۔ جس کمفرٹ زون میں جی رہے ہیں، اسی میں رہنا چاہتے ہیں چاہے زندگی تلخ ہی کیوں نہ ہو۔

کہتے ہیں کہ ایک کتا ہمیشہ بیٹھ کر رو رہا ہوتا تھا، اس کے قریب ہی ایک بھکاری شخص بھی بیٹھتا تھا۔ ایک دن کسی بندے نے بھکاری سے پوچھا کہ یہ کتا بیٹھے بیٹھے روتا کیوں رہتا ہے؟ اس نے جواب دیا کہ اس کے نیچے ایک کیل ہے۔ بندے نے پوچھا کہ جب نیچے کیل ہے تو اٹھتا کیوں نہیں ہے؟ بھکاری نے جواب دیا کہ ابھی اتنا درد نہیں ہو رہا ہے کہ اُٹھ جائے۔

اگر آپ جوان ہو کر بھی کچھ کام نہیں کرتے اور پھر ساتھ ہی غربت کی شکایت بھی کرتے ہیں تو در اصل کیل پر بیٹھے رو رہے ہیں اور وہاں سے اٹھنے پر تیار بھی نہیں ہیں۔

ٹھیک ہے پھر سنتے رہیں لوگوں کی بے نقط
کرتے رہیں برداشت درد اور بے توقیری
جاتے رہیں مایوسی و ڈپریشن میں

اور جپتے رہیں مالا

"اسکوپ نہیں ہے یار”

کی۔

محمد اکبر
11 جولائی 2023ء

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے