مولانا ای این محمد صاحب قاسمی کیرالوی اللہ کو پیارے ہوگئے

مظاہرحسین عماد عاقب قاسمی

25/2/2023
کیرلا میں حدیث و فقہ کے مشہور استاذ مولانا ای این محمد قاسمی صاحب آج کچھ دیر قبل انتقال کرگئے ،
ای این محمد مولوی صاحب تقریبا اسی سال کے تھے ،انیس سو اکسٹھ یا باسٹھ میں ازہر ہند دارالعلوم دیوبند سے فضیلت مکمل کی تھی ، اس کے بعد چند ماہ ندوۃ العلماء لکھنؤ میں بھی پڑھا تھا ،
ان کی کئی تصانیف ہیں ،
دارالعلوم دیوبند میں پڑھنے کی وجہ سے ان کے افکار پورے دیوبندی ہوگئے تھے ، اور ان کے والد صاحب مشہور سنی عالم دین تھے اور وہ دیوبندی افکار کو صحیح نہیں سمجھتے تھے ، اس لیے وہ اپنے دیوبندی بیٹے کی مدد سے گریز کر رہے تھے ، یہی وجہ تھی کہ انہوں نے ندوہ کی تعلیم مکمل نہیں کرسکے ،

والد صاحب نے اپنے ہونہار بیٹے اور نوجوان فاضل دیوبند کو کیرل کے شوافع کے سب سے بڑے جامعہ ، جامعہ نوریہ پٹیکاڈ ، ملپوم میں استاذ بنوادیا ، واضح ہوکہ اس جامعہ میں صرف آخری تین سال کے طلبہ پڑھتے ہیں ،
یہاں نوجوان ای این محمد قاسمی نے چند مہینے پڑھایا ، والد صاحب کا خیال تھا کہ یہاں بڑے اساتذہ کے ساتھ رہ کر ان کی فکر میں جو کجی آئی ہے وہ دور ہو جائے گی ، مگر ایسا نہیں ہوا ، چند مہینوں کے بعد عقیدے کے کسی مسئلے پر ایک بزرگ استاذ سے بحث ہوگئی ، اور اس کے بعد نوجوان اور مہذب ای این محمد نے وہاں رہنا مناسب نہیں سمجھا اور استعفی دے دیا ،
اس زمانے میں کیرل میں علماء دیوبند سے محبت کرنے والے تبلیغی ادارے نہیں تھے ، جامعہ نوریہ سے قریب ہی نصف کلومیٹر کے فاصلے پر جماعت اسلامی کا مشہور ادارہ اسلامیہ کالج شانتاپرم تھا ( جس کا نام دو ہزار تین سے جامعہ اسلامیہ شانتاپرم ہے )، شانتا ہرم والوں کی گزارش پر وہ شانتا ہرم آگئے ، اور یہیں انیس سو اکیانوے تک پڑھایا ،
جب جماعت اسلامی نے کالی کٹ میں اپنے دفتر کے قریب دعاۃ دین پیدا کرنے کے لیے دعوہ کالج قائم کیا تو انہیں دعوہ کالج میں حدیث کے استاذ کی حیثیت سے بلایا گیا ، اور جب دو ہزار میں یہ دعوہ کالج شانتا ہرم منتقل ہوا تو وہ جامعہ اسلامیہ شانتاپرم کیرالا دوبارہ آگئے ، دو ہزار دو یا تین میں ان کی عمر ساٹھ سال ہوگئی اور جامعہ اسلامیہ شانتاپرم نے حسب قانون انہیں ساٹھ سال میں ریٹائرڈ کردیا ، ریٹائرمنٹ کے بعد بھی وہ شانتاپرم کے مستقل استاذ بنے رہنا چاہتے تھے ، مگر شانتاپرم والوں نے انہیں پارٹ ٹائم کردیا ، اور ان کو نظر انداز کیا جانے لگا ،
وہ دو تین سال شاید دو ہزار سات تک شانتاپرم میں پارٹ ٹائم یعنی دو تین دنوں کے استاذ رہے ، اس کے بعد جماعت اسلامی کے دیگر اداروں میں خدمات انجام دیں ،
چند سالوں سے کنور کے مشہور و معروف ادارے عین المعارف میں حدیث اور علوم حدیث کے استاذ تھے ، وہاں دو یا تین دن جاتے تھے ،
عین المعارف اہل دعوت و تبلیغ کا ادارہ ہے اور یہاں اکثر علمائے دیوبند اور علمائے ندوہ کی آمد و رفت رہتی ہے ، وہاں حضرت مولانا سلمان ندوی صاحب کے بھتیجے مولانا شعب ندوی صاحب بھی استاذ تھے ، اور آج کل منگلور کے کسی ادارے کے ذمے دار ہیں
مولانا شعیب ندوی صاحب مولانا ای این محمد قاسمی صاحب کے بارے میں لکھتے ہیں
” مجھے مرحوم کی رفاقت کئی سالوں مدرسہ عین المعارف کنور میں حاصل ہوئی، نہایت خلیق وخوش طبع ہونے کے ساتھ ٹھوس علم اور وسیع مطالعہ رکھنے والے تھے، اللہ غریق رحمت کرے۔”

اور حقیقت یہی ہے کہ مولانا ای این محمد قاسمی صاحب مرحوم بڑے نیک ، شریف ، اور متواضع اور محقق عالم تھے ،

وہ کہتے تھے کہ جماعت اسلامی اور تبلیغی جماعت کے درمیان کی ایک جماعت بنانے کی ضرورت ہے ، جماعت اسلامی بہت موڈرن ہے اس کے افراد پر نئی فکر کی طرف سے بہت تیزی سے لپکتے ہیں اور تبلیغی جماعت مساجد میں بند ہے ، کوئی تحقیقی اور تصنیفی کام نہیں کرتی ، چھ باتوں کو ہی سب کچھ سمجھ لیا ہے ،مگر ان کے اندر روحانیت ہے ،
انہوں نے کئی بار مجھ سے کہا تھا کہ میں تو پکا دیوبندی ہوں مگر یہاں ان کا کوئی ادارہ نہیں تھا اس لیے میں جماعت اسلامی میں آگیا ،پھر مذکورہ بالا قصہ سنایا تھا ،
وہ جماعت اسلامی کے رکن بھی تھے ، مگر اپنی سادگی ، اور تعلیم و تعلم میں مشغول ہونے ، نیز اپنے بعض افکار کی وجہ سے جماعت اسلامی کی تنظیم میں کوئی عہدہ نہیں پاسکے ،
جمعیت علماء ہو یا جماعت اسلامی یا کوئی اور تنظیم ، بڑے عہدے قابلیت کی بنیاد پر نہیں ملتے بلکہ تنظیم سے وابستگی اور کچھ اچھل کود کی بنیاد پر ملتے ہیں ،
یہ ضروری نہیں کہ بڑی ٹوپی کے نیچے اعلی دماغ ہو ،
ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے بزرگ دوست حضرت مولانا ای این محمد قاسمی صاحب کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے ، زندگی میں انہوں نے قوم کی طرف سے نظر اندازی کی جو اذیت برداشت کی ہے ، اس کا پورا پورا بدلہ عطا فرمائے، ان کے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین ثم آمین یارب العالمین
اور قوم مسلم کو اہل علم کی قدر کرنے کی توفیق دے ،

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے