معارف حضرت مدنی رحمہ اللہ تفسیری وحدیثی افادات: ایک تعارف

جمع و ترتیب مفتی سید عبدالشکور ترمذی رحمہ اللہ
تعارف از قلم مفتی سید عبدالقدوس ترمذی
احقر کے والد ماجد یادگار اسلاف فقیہ العصر حضرت اقدس مولانا مفتی قاری سید عبدالشکور صاحب ترمندی قدس سرہ نے اپنے استاذ گرامی قدر شیخ العرب والعجم حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی نور اللہ مرقدہ کے مبارک و خوشگوار حالات طیبہ اور آپ کے علمی و عملی کارناموں کی تفصیل پر مشتمل ابھی کچھ عرصہ قبل ایک کتاب بنام تذکرہ "حضرت مدنی” ، تحریر فرمائی تھی جسے گذشتہ سال المكتبة الاشرفية لاہور نے عمدہ کاغذ اور خوبصورت جلد کے ساتھ بڑی آب و تاب سے شائع کیا۔ ۴۸۲ صفحات پر مشتمل اس تذکرہ کو حضرات اکابر علماء کرام اور طلبہ نیز دیگر احباب اور متعلقین ہر ایک نے ہاتھوں ہاتھ لیا اور ہر جگہ سے اس کی پذیرائی کے خطوط اور پیغامات موصول ہوئے ۔ اس کتاب سے حضرت اقدس مدنی کے بلند علمی اور روحانی مقام کا تعارف بھی نمایاں طور پر سامنے آیا جو اس کی تصنیف کا اصل سبب اور محرک تھا۔ نیز تھانوی ، مدنی کے عنوان سے پیدا کردہ بلا جواز تفریق کوختم کرنے میں بھی اس کتاب نے بطور خاص اہم کردار ادا کیا ، والحمد الله تعالی علی ذلک ۔ حضرت والد ماجد قدس سرہ کی مجلس اور صحبت میں بیٹھنے والے حضرات ہمیشہ یہی تاثر لے کر اٹھتے تھے کہ حضرت کو دونوں بزرگوں سے انتہائی عقیدت و محبت اور حد درجہ کا عشق ہے آپ کو اپنے اکابر سے جو والہانہ تعلق تھا اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپ کی کوئی مجلس ان کے تذکرہ سے خالی نہیں ہوتی تھی بڑے کیف وسرور سے آپ ان کا تذکرہ فرماتے اور بسا اوقات اس سے متاثر ہو کر بے ساختہ بار بار آپ پر گریہ طاری ہو جاتا تھا۔
ولنعم ماقيل .
و ذكرك للمشتاق خير شراب
وكل شراب دونه کسراب
نیز یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ حضرت والد ماجد حضرت حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ کےسیاسی مسلک کی انتہائی پابندی اور تقلید کے باوجود حضرت مدنی قدس سرہ کے متعلق ادنی درجہ کی
بھی سوء ادبی کو روا نہ رکھتے تھے ۔احقر نا کارہ کے نزدیک یہ دونوں اکابر قدس سرہما اس عبارت کے مصداق تھے جو حضرات شیخین مکرمین رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے متعلق حضرت جعفر صادق کی طرف منسوب ہے جب ان سے حضرات شیخین مکرمین کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے فرمایا : (هما) امامان عادلان قاسطان كانا على الحق وما تا عليه فعليهما رحمة الله يوم القيامة ۔
اللہ تعالیٰ اکابر کے فروعی اختلاف میں اعتدال کی راہ پر قائم رہنے کی ہم سب کو توفیق عطا فرمائیں۔ آمین
قدوة الا نام مرجع الخواص والعوام شیخ العرب والعجم حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی
قدس سرہ کی جامع اور عبقری ہستی ایسی عظیم اور بلند ہستی ہے کہ ایسے نابغہ روز گار صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں کسی نے سچ کہا ہے:
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

حق تعالٰی نے انہیں علم و عمل کا جامع اور تمام علوم وفنون کا ماہر بنایا تھا لیکن افسوس کہ بعض حضرات علم و عمل کی جامع اس عظیم ہستی کو صرف ایک سیاسی راہنما کی حد تک سمجھتے ہیں جو کسی طرح بھی صحیح نہیں ہے کیونکہ سیاسی خدمات کا تعلق حضرت کی زندگی کے صرف ایک گوشہ سے ہے نہ کہ پوری زندگی سے کیونکہ آپ کی پوری زندگی علم و تقویٰ زہد اور عرفان ، للہیت ، تواضع وانکساری، عاجزی، عشق الہی و خوف خدا، محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، فنائیت ، مجاہدات وریاضت ، خدمت دین اور خدمت خلق سے عبارت ہے اس کو صرف ایک حصہ میں محدود کر دینا انصاف کا خون کر دینے کے مترادف ہے بلاشبہ آپ اسلاف کی روایات کے امین اور ان کے سچے جانشین تھے مولانا ظفر علی خان مرحوم نے آپ کے بارہ میں سچ کہا ۔
گرمی ہنگامہ تیری ہے حسین احمد سے آج
جن سے پرچم ہے روایات سلف کا سر بلند
حضرت والد ماجد نور اللہ مرقدہ و برد اللہ مضجعہ نے اس مذکورہ تاثر کے ازالہ کیلئے کتاب "تذکرہ حضرت مدنی” تحریر فرمائی تھی جس میں حضرت کے علمی روحانی مقام کا بطور
خاص تعارف کرایا گیا تھا۔ لیکن چونکہ اس تذکرہ میں حضرت کے علمی فقہی مقام اور آپ کے باطنی کمالات کی صرف ایک جھلک ہی دکھائی جاسکتی تھی اس سے زیادہ تفصیل ممکن نہ تھی اس لئے حضرت اقدس والد صاحب نے اس کیلئے ایک مستقل کتاب "معارف حضرت مدنی” کے نام سے الگ مرتب فرمائی جس میں حضرت اقدس کے علمی ، فقہی، تفسیری، حدیثی، اصلاحی نیز سلوک و تصوف سے متعلق مضامین و مقالات کو جمع فرما دیا۔ کتاب "معارف حضرت مدنی” پڑھ کر قاری کو واضح طور پر حضرت اقدس مدنی کی علمی تحقیقات اور فقہی کمالات اور تصوف میں آپ کی مہارت کا بخوبی علم ہو جاتا ہے۔ آپ نے کتنے لاینحل سوالات کی گتھیوں کو اپنی خدا داد علمی حذاقت اور روحانی قوت سے سلجھایا ہے کیسے کیسے نکتے حل فرمائے ہیں اور تشنگان علم و حکمت کی سیرابی کیلئے علم وفراست اور دانائی کے کیسے دریا بہائے ہیں اس کا اندازہ ان مقالات و مضامین اور مکتوبات سے ہوسکتا ہے جن کو ایک بہترین ترتیب کے ساتھ "معارف حضرت مدنی” کے نام سے ایک لڑی میں پر ودیا گیا ہے، بلاشبہ یہ معارف و حقائق پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں اہل علم جب ان سے اپنی علمی مشکلات کو حل ہوتا پائیں گے تو یقینا محفوظ اور مسرور ہو کر یہ کہنے پر مجبور ہوں گے کہ
کتاب لو تأمله ضرير
لعاد كریمتاه بلا ارتیاب
حق تعالیٰ مولانا مدنی نور اللہ مرقدہ کے ان علوم و معارف سے ہم کو فیضیاب و سیراب فرمائیں اور حضرت اقدس والد ماجد کو جزائے خیر عطا فرمائیں جنہوں نے نہایت محنت سے یہ عظیم مجموعہ اہل علم کیلئے تیار فرما کر اس سے استفادہ کو آسان فرما دیا ہے: فلله درهما و على الله
اجرهما جزاهماالله تعالى خيرالجزاء ورزقنا واياهما عيشة مرضية وعاقبة حسنة – زیر نظر کتاب معارف حضرت مدنی میں بعض وہ علوم و معارف بھی جمع کر دئیے گئے ہیں جو مکتوبات شیخ الاسلام کی چار جلدوں کے سینکڑوں صفحات میں متفرق ومنتشر تھے ۔ مکتوبات شیخ الاسلام کو عام طور پر مکتوبات کی کتاب سمجھا جاتا ہے اس لئے اہل علم اس طرف زیادہ متوجہ نہیں ہوتے حالانکہ یہ صرف نجی اور ذاتی نوعیت کے مکتوبات ہی نہیں ہیں بلکہ علوم و معارف کا گنجینہ اور تصوف و سلوک ، فقہ وفتاویٰ کا عظیم خزینہ ہیں مگر افسوس کہ ان سے خاطر خواہ استفادہ نہیں ہو رہا جس کی بڑی وجہ یہی ہے کہ یہ دررہائے نادرہ ، فریدہ ، باہرہ یکجا نہیں ہیں بلکہ مکتوبات کی متفرق جلدوں میں سینکڑوں صفحات میں منتشر ہیں اس لئے اس کی انتہائی ضرورت تھی کہ ان لآلی نضیدہ اور دررہائے فریدہ کو جمع کر کے اہل علم کی خدمت میں پیش کیا جائے تا کہ وہ ان سے استفادہ کر سکیں مگر افسوس کہ عرصہ دراز تک اس کی نوبت نہ آسکی حضرت اقدس والد ماجد نور اللہ مرقدہ کو اس کا بہت خیال تھا کہ مکتوبات شریفہ سے یہ علوم جمع کئے جائیں، چنانچہ انہوں نے پیرانہ سالی ہجوم امراض و افکار اور ضعف و کمزوری کے باوجود اس طرف توجہ فرمائی اور نہایت محنت سے مکتوبات کی تمام جلدوں کو سامنے رکھ کر ان منتشر علوم و معارف کو جمع فرما کر مختلف عنوانات کے تحت ان کو مرتب فرما دیا۔ جزاهم الله تعالى خير الجزأ- "تذکرہ حضرت مدنی” اور "معارف حضرت مدنی” کے بعد حق تعالیٰ نے چاہا تو حضرت اقدس مولا نامدنی نور اللہ مرقدہ کے "جامع ترمذی” سے متعلق وہ درسی افادات بھی ہدیہ ناظرین ہوں گے جو حضرت والد ماجد قدس سرہ نے بزمانہ طالب علمی دارالعلوم دیوبند قلمبند فرمائے تھے ان کی تبییض کا سلسلہ جاری ہے ان شاء اللہ تعالیٰ تعلیقات وحواشی کے ساتھ یہ افادات بھی زیور طبع سے آراستہ ہو کر اہل علم کی خوشی اور مسرت کا باعث ہوں گے، انکی بسہولت تحمیل وطباعت کیلئے دعا کی درخواست ہے۔ قارئین کرام سے حضرت اقدس والد ماجد کے رفع درجات کی دعا کیلئے خصوصیت سے درخواست ہے نیز احقر نا کارہ کیلئے بھی دعا فرما ئیں کہ حق تعالیٰ مجھے ان کے علوم و معارف کو جمع کر کے پھیلانے کی سعادت عطا فرمائیں آمین ۔
کتاب "معارف حضرت مدنی” حضرت اقدس والد ماجد کی حیات میں تیار ہو چکی تھی مگر افسوس کہ ان کی زندگی میں اس کی طباعت نہ ہوسکی ، حضرت کو اس کی طباعت سے جس قدر خوشی ہوتی اس کا اندازہ دوسروں کیلئے مشکل ہے۔ احقر کو خوب یاد ہے کہ جب کتاب "تذکرہ حضرت مدنی” طبع ہو کر آئی اور حضرت کو پیش کی گئی تو آپ بہت خوش ہوئے اور فرط مسرت سے اشکبار ہو گئے پھر فرمانے لگے کہ: حق تعالیٰ کا شکر کیسے ادا کیا جائے کہ اس نے مجھے دونوں اکابر( حضرت حکیم الامت تھانوی اور حضرت مدنی قدس سرہما) سے نسبت عطا فرمائی ہے جو بہت بڑی نعمت ہے ( انتھی مــاقــال )
افسوس کہ یہ کتاب ایسے موقع پر طبع ہو رہی ہے کہ حضرت ہم میں موجود نہیں ہیں انا للہ وانا الیہ راجعون ، ولكن كان امر الله قدراًمقدوراً۔
دعا ہے کہ اللہ تعالی اس کتاب کو حضرت کی روح مبارک کی مسرت و خوشی کا ذریعہ
بنائیں اور علیین میں ان کو اعلیٰ مقام سے سرفراز فرمائیں آمین۔ اس کتاب کی اشاعت عزیزی مولوی محمد بلال اشرف سلمہ الرحمن منتظم مرکز مجلس صیانۃ المسلمین جامعہ صیانۃ العلوم سندر لاہور اپنے ادارے ادارہ اشرف الامداد کی طرف سے کر رہے ہیں ، جزاهم الله تعالیٰ خیر الجزا۔
نیز احقر کی فرمائش پر عزیز محترم مولوی محمد صدیق سلمه مدرس جامعہ حقانیہ ساہیوال سرگودھا نے نہایت محنت سے کتابت اور تصحیح کا مرحلہ سرانجام دیا، حق تعالیٰ ان کو اور دیگر تمام معاونین کو بھی جزائے خیر عطا فرمائیں، آمین۔
احقرسید عبدالقدوس ترمذی
( ابن حضرت اقدس ترمدی)
جامعه حقانیه ساہیوال سرگودھا ۲۰ رذوالقعدۃ الحرام ۱۴۲۱ھ

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے