مولانا ہدایت اللہ صاحب قاسمی دام ظلہ
بقلم: مولانا سلمان ندیم قاسمی
ہمارے ایک عزیز ،مؤقر عالم ،دین، آسام کے رہنے والے مولانا انصار عالم صاحب قاسمی دامت برکاتہم جن سے ملنے کا بے حد اشتیاق ہے اور ہر بار کہیں ملنے کا پروگرام بناتے ہیں مگر کہیں اتفاق ہو نہیں پاتا، فون پر ان سے استفاده کرتا رہتا ہوں، زبردست علمی شخصیت ہیں، اور عربی ادب میں کامل دستگاہ رکھتے ہیں، ایک مرتبہ مادر علمی دارالعلوم دیوبند جانا تھا، سوچا وہیں کہیں ہوں گے فون لگایا تو بتایا میں تو نہیں ہوں البتہ ہمارے ایک شاگرد ہیں ان ضرور ملنا، میں نے کہا ٹھیک ہے آپ نہ سہی آپ کے شاگرد ہی سہی، اسی شاگرد رشید کا تذکرہ آج کروں گا، یہ نوجوان شخصیت ایسی ہے کہ ان کے فضل کا اعتراف نہ کرنا حد درجہ تنگ ظرفی ہوگی، ان سے ملاقات میری خوش نصیبی، عصرو مغرب کے درمیان ان سے استفادے کی سعادت نصیب ہوئی اور اب تک یعنی ایک یا ڈیڑھ سال بعد تک بھی اس کی شیرینی باقی ہے اور واٹس اپ پر ان سے استفادہ کرتا رہتا ہوں،
سوال یہ ہے کہ انہوں نے ایسا کیا کارنامہ انجام دیا ہے؟
ایک مختصر سی تمہید کے بعد ان کے کارنامے کا تذکرہ کرتا ہوں،
غیر منقوط کتابوں میں سب سے پہلا نام میں نے سواطع الالہام کا سنا تھا، علامہ ابو الفیض فیضی کی، عربی میں،
“أحامد المحامد ومحامد الأحامد لله مصعد لوامع العلم وملهم سواطع الإلهام…
پھر مفتی شفیع صاحب رحمۃ اللہ کے بیٹے ولی رازی صاحب کی “ہادی عالم ” اردو میں دیکھنے کو ملی، جو نثر میں ہے ،
پھر دارالعلوم دیوبند کے ایک پرانے فاضل جنکا ماضی قریب ہی میں انتقال ہوا مولانا صادق علی صادق بستوی رحمہ اللہ تعالیٰ منظوم غیر منقوط سیرت پر کتاب لکھی جسکا نام “داعیء اسلام” ہے یہ بھی ایک کارنامہ ہے، کیونکہ نثر کے مقابلے نظم مشکل کام اور اس پر غیر منقوط سیرت، یہ بھی اردو میں ہے،
کچھ مہینوں پہلے غالبا پڑوس کے ایک عالم ابو سلمان شمس الہدی ربانی کی مغازی کے موضوع پر اردو میں غیر منقوط “سروں کے سودے “دیکھنے کو ملی،
نیز کچھ دنوں پہلے محمد عظیم رائی صاحب کی خلفائے اربعہ کی سیرت پر غیر منقوط”دو سسر دو داماد “بھی نظر نواز ہوئی اردو میں ،
نیز ایک نعتیہ مجموعہء کلام کے بارے میں پڑھا مگر دیکھی نہیں، ارحم قریشی صاحب پڑوس کے کوئی شاعر ہیں جنہوں نے “معالم عالم ” اردو میں لکھی،
یہ کچھ غیر منقوط کتب نویسی کے نمونے تھے جو بندے کے علم میں ہیں، یوں تو عربی یا اردو میں غیر منقوط شہ پارے خطبات یا نعتوں کی شکل میں بہت ملتے ہیں ، مگر کتاب تیار کا کرنا اور خاص موضوع پر بڑی ہمت کی بات ہے، عربی میں سواطع الالہام کے بارے میں تو آپ جانتے ہی ہیں، اردو میں سیرت پر غیر منقوط نظم ونثر میں بھی جان ہی چکے،
عربی میں سواطع الالہام کے علاوہ کوئی کتاب اگر پہلی مرتبہ نظر سے گزری ہے تو وہ ہے
“رسول الهدى”
أحمدك اللهم مالك الملك والإكرام، ومصور ماحواه الأرحام، وسامع الدعاء والهمس والكلام، وأسلم سلاما سرمدا على معلم الأمم وإمام الرسل الهمام، محمد الدائم اسمه على مر الأعصار والأعوام، وعلى آله الأطهار الكرام، وعلى أردائه العدول الأصلاء الأعلام،
یہی وہ کتاب ہے جس کے مؤلف مولانا ہدایۃ اللہ قاسمی ہیں، جن سے ملاقات میرے لئے سعادت کی بات تھی، 400 (بلکہ دو چار زیادہ ہی ہوں گے) صفحات پر مشتمل یہ کتاب سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر محض فضل خداوندی ہے اور یہ توفیق ایک ہندوستانی فاضل دارالعلوم دیوبند کے حصے میں آئی، امید تو یہ تھی یہ کام کوئی عربی نژاد ادیب انجام دےگا مگر اس کام کو ایک ہندی نژاد شخص نے بتوفیقِ خداوندی انجام دیااور یہی شخصیت میرے اس مختصر مضمون کا مرکزی کردار ہے، کتاب پوری تو نہیں پڑھی مگر جہاں سے کھولی ایسا بالکل محسوس نہیں ہوا کہ غریب اور نامانوس الفاظ استعمال کئے ہوں، صاف ،سلیس اور شستہ عربی میں غیر منقوط سیرت ہے، مولانا کی صلاحیت اور عربیت پر گرفت کے لئے نیز ان کے فضل وکارنامے کے اعتراف لئے یہی ایک کتاب کافی ہوجاتی مگر جان لیجئے ایک کی ایک کتاب نحو میں بھی ،ٹھیک ہے نحو کتاب لکھنا بڑی بات نہیں ہے مگر اس کتاب کی بات ہی کچھ اور ہے، میں نے دس صفحے پڑھے ہوں گے مگر جن روایتی غلطیوں میں ہم مبتلاء ہیں، مجھ پر روشن ہوگئیں،
مثلا “من حیث الاعرابِ والبناءِ” ب اور ہمزہ کے نیچے کسرہ پڑھنا، جو کہ غلط ہے، اسی طرح ہم یہی پڑھتے تھے کہ “اولو ذو کی جمع ہے من غیر لفظہ” تفصیلی نوٹ یا روایتی اغلاط تو ان شاء اللہ ایک دوسرے میں مضمون میں لکھنے کا ارادہ ہے،اور کتاب پڑھنے کے بعد ان شاء اللہ ضرور لکھوں گا، یہ فقط دو مثالیں تھیں، الغرض یہ کتاب بنام “النحو الهادي” شاندار اور سلیس عربی میں ہے میں سمجھتا ہوں فقط یہی ایک کتاب اگر ڈھنگ سے عربی دوم والوں کو پڑھا دی جائے تو کافی ہوگی، مطولات کا نچوڑ ہے یہ کتاب حشو و زوائد سے پاک، اور درسِ نظامی کی روایتی غلطیوں کو بھی خوب واضح کیا گیا ہے، اسکے علاوہ اسی طرح کی صرف میں “الصرف الهادى ” ہے جو حشوو زوائد سے پاک، صرف کی متداول کتابون کا نچوڑ اور قیمتی جواہر پاروں پر مشتمل ہے، فقہ میں” هداية المختار في دراية الآثار “ہے جو اہم فقہی مسائل میں اختلاف ائمہ کی توضیح پر مشتمل ہے ، صحاح ستہ سے مدلل کتاب ہے، نیز قاضی مجاہد الاسلام رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب
“موجز العقائد الصحيحة في ضوء الكتاب والسنة “کی تعریب بھی کی ہے،
یہ مولانا ہدایۃ اللہ صاحب کا مختصر تعارف تھا اور کچھ یادیں جنکا آج تذکرہ کیا گیا، مشورہ ضرور دوں گا کہ ان کی رسول الہدی ہر شخص منگوائے، نیز عربیت سے ذوق رکھنے والے اور اساتذہ النحو الھادی اور الصرف الھادی کو ضرور پڑھیں بلکہ ممکن ہوتو داخلِ نصاب کروائیں، سرِ دست رسول الہدی کے مقدمہ اور وہ مقدمہ جو استاذالااساتذہ حضرت مفتی سعید صاحب پالنپوری دامت بركاتهم (الله يقويه ويرزقه صبرا جميلا على وفاة ولده رحمه الله )کے کہنے پر ہدایۃ اللہ صاحب نے لکھا ہے ،نیز ایک انٹرویو تاکہ براہ راست آپ سنیں، اور یوں تو فارورڈ کراونے کا شوق نہیں ہے مگر اس مضمون کو فارورڈ کرنے کی درخواست ہے، یہ کتابیں دیوبند کے سبھی کتب خانوں میں دستیاب ہیں،
عارض، سلمان ندیم قاسمی
11-6-2019