سلسلہ تعارف کتب (39): حقوق القرآن مع احکام التجوید

*تعارف نگار:مولانا ضیاء الحق خیرآبادی*

*نام کتاب: حقوق القرآن مع احکام التجوید*

*افادات: حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی*

*انتخاب وترتیب : مولانامفتی محمد زید مظاہری ندوی*

حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی کی ذات گرامی محتاج تعارف نہیں ، مذہب وزندگی کا شاید ہی کوئی شعبہ ایسا ہو جس کے متعلق آپ کے رسائل وتصانیف موجود نہ ہوں ، آپ کی جملہ تصانیف کی تعداد ہزار سے زائدہے، ڈاکٹر عبد الحی عارفی نے فہرست تالیفات حکیم الامت مرتب کی ہے جو ٦٣٠ صفحات پر مشتمل ہے۔ آپ کی وفات کے بعد ہی سے آپ کی تصنیفات وتالیفات اور مواعظ وملفوظات کی ترتیب وتہذیب کا سلسلہ جاری ہے ۔

زیر تعارف کتاب ” حقوق القرآن مع احکام التجوید” مرتبہ مفتی محمد زید مظاہری بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔ مرتب موصوف نے حضرت حکیم الامت علیہ الرحمہ کی تصانیف ومواعظ میں مختلف موضوعات پر بکھرے ہوئے مضامین کو کافی محنت وعرق ریزی سے انتخاب وترتیب کے ساتھ الگ الگ جلدوں میں شائع کرنے کا نہایت مفید اور کارآمد سلسلہ شروع کیا ، اب تک اس سلسلہ کی پچاس سے زائد کتابیں شائع ہوکر قبول عام حاصل کرچکی ہیں ۔ اس کتاب کے عرض مرتب میں وہ لکھتے ہیں :

*موجودہ زمانہ میں دین کے جملہ شعبوں میں جو خامیاں اور افراط وتفریط ہورہی ہے ، حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی ان کی نشاندہی فرماکر ان کی اصلاح کی طرف توجہ دلاچکے ہیں ۔ ضرورت ہے کہ ان اصلاحات کی روشنی میں ازسر نو اصلاح کی کوشش کی جائے ، چنانچہ اسی نقطۂ نظر سے احقر نے حضرت اقدس کی تصانیف، مواعظ ، ملفوظات کا موضوع وار انتخاب کرکے حسب ضرورت مختلف مجموعے تیار کئے ، بحمدہ تعالیٰ اب تک تقریباً ساٹھ مجموعے تیار ہوچکے ہیں ، پیش نظر رسالہ بھی اسی کی ایک کڑی ہے۔ ( ص: ١٦)*

مفتی محمد زید مظاہری ایک صاحب قلم محقق عالم وفقیہ ہیں ، وہ ماضی قریب کے مشہور بزرگ عالم مولانا قاری سید صدیق احمد باندوی علیہ الرحمہ کے انتہائی خاص ومعتمد شاگرد ہیں ، جامعہ عربیہ ہتھورا باندہ میں حضرت قاری صاحب کی خصوصی نگرانی وتربیت میں تعلیم حاصل کی ، فراغت مظاہر علوم سہارن پور سے ہے ، اس کے بعد ندوہ سے تخصص کیا ۔ زمانۂ طالب علمی سے ہی حضرت تھانوی علیہ الرحمہ کی تصنیفات ان کی دلچسپی کا خاص موضوع تھیں ،…… اس سلسلہ میں ان کا وہ مضمون لائق مطالعہ ہے جو انھوں نے ماہنامہ انخیل کے مطالعہ نمبر میں لکھا ہے ……. اسی کے ساتھ وہ اپنے استاذ ومربی کے مواعظ وملفوظات بھی نوٹ کرتے رہے ، چنانچہ انھوں نے حضرت قاری صاحب کی سوانح وملفو ظات اور ان کے متعدد رسائل کو مرتب کرکے شائع کیا ، جس سے ایک عالم فیضیاب ہورہا ہے ۔ فراغت کے بعد ان کے استاذ محترم نے اپنے اس ہونہار شاگرد کو اپنے مدرسہ میں مدرس رکھ لیا ، جہاں وہ ان کی حیات تک نہایت دلجمعی کے ساتھ درس و تدریس اور تصنیف وتالیف میں مشغول رہے ، لیکن ان کے انتقال کے بعد کچھ ایسے احوال پیش آئے کہ وہ ہتھورا سے ندوہ چلے آگئے اور تقریباً بیس بائیس سال سے یہیں تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

” حقوق القرآن مع احکام التجوید” یہ دو رسالے ہیں ، حقوق القرآن میں قرآن مجید سے متعلق ہونے والی مختلف کوتاہیوں کی نشاندہی اور ان کی اصلاح کی طرف توجہ دلائی گئی ہے ، اور اس میں ایسے احکام کو جمع کیا گیا ہے جن کی طرف عموماً ذہن نہیں جاتا، یہ رسالہ گیارہ ابواب پر مشتمل ہے، جن کی فہرست سے اس کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے :

٭فضائل قرآن مجید احادیث نبوی کی روشنی میں ٭قرآن پاک کے حقوق ادا کرنے کی اہمیت٭صحیح قرآن اور تجوید کی ضرورت واہمیت٭ تدبرقرآن اور درس قرآن٭ خصوصیات قرآن٭تعلیم قرآن کی فضیلت٭شبہات کے جوابات٭حفاظت قرآن٭ متفرق احکام٭ قرآن پاک چھونے اور پڑھنے سے متعلق ضروری احکام٭قرآن کی اشاعت سے متعلق ضروری احکام ۔

احکام التجوید میں جیسا کہ نام سے ظاہر ہے تجوید کے متعلق اصلاحات کو جمع کیا گیا ہے۔ یہ چار ابواب پر مشتمل ہے :

٭ تجوید کی ضرورت ٭لہجہ کی حقیقت٭ خلاصة التجوید٭ اوقاف قرآن مجید

کتاب ١٦٦ صفحات پر مشتمل ہے ،ابتداء میں مولانا علی میاں ندوی اور مولانا قاری صدیق احمد باندوی علیہماالرحمہ کی تقریظات ہیں ۔ اسے فرید بک ڈپو دہلی اور مکتبہ ضیاء الکتب خیرآباد سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔

( ضیاء الحق خیرآبادی)

٢ محرم الحرام ١٤٤٤ھ مطابق یکماگست ٢٠٢٢ء دوشنبہ

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے