مرغوب الرحمن مظاہری، سہارن پور
موبائل 9897109226
۲۰۱۴ءءء ختم ہونے کو ہے ۲۰۱۵ءء آنے کو ہے اور مسلم جوان طبقہ بڑھ چڑھ کر اس کے جشن اور نیوائیر نائٹ منانے کی ہوڑ میں لگا ہوا ہے اور عیسائیوں کی اندھی نقالی عریانی وفحاشی والے فنکشن اور بے حیائی کے اور ایمان خراب کرنے والے پروگراموں کو ترتیب دینے میں لگا ہوا ہے جس میں فضول خرچی، دوسروں کو تکلیف پہنچانا،وقت کا ضائع کرنا ،جانی نقصان، ہلڑبازی ،شراب نوشی ،آتش بازی ،فائرنگ ،جنسی آوارگی ،ناچ گانا و موسیقی اور شریعت کے اصولوں کا مذاق اڑانا وغیرہ یہ سب اس میں شامل ہیں ،اور اب تو اس میں ایک وبا اور شامل ہوگئی ہے اور وہ یہ کہ لڑکے اور لڑکیاں ۳۱دسمبر کی رات کو ہوٹل یا نہرپر ایک جگہ جمع ہوتے ہیں۔ اس میں ۹۰فیصدی کالج کے اسٹوڈینٹ ہوتے ہیں اور زیادہ تر اس رات کو دیر سے گھر لوٹتے ہیں۔ اول تو ماں باپ پو چھتے ہی نہیں کہ کہاں گئے تھے اگر پوچھتے بھی ہیں تو جواب ملتاہے فرینڈ کے یہاں تھے۔اس طرح کے پروگرام عقلًا اور شرعًا کسی طرح بھی درست نہیں بلکہ ناجائز اور حرام ہیں کہ ہماری زندگی کا ایک قیمتی سال کم ہوجائے اور ہم اس پر جشن منائیں، یہی وجہ ہے کہ اسلام میں ابتداء ہی سے نئے سال کی آمد پر جشن کا کوئی تصور نہیں ۔کیا ہمارے مال میں سے اگر کچھ کم ہوجائے تو ہم ڈھول بجاتے ہیں ؟یا ماتم کرتے ہیں اور یہاں تو پھربیش بہاقیمتی اور انمول شئی زندگی کا ایک دن کم نہیں بلکہ ایک سال کم ہوگیا اس پر جشن کیوں کر منایا جائے۔
او پر جن برائیوں کو ذکر کیا گیاشریعت میں انکی کوئی اجازت نہیں بلکہ پہلے ہی ان کا دروازہ بند کردیاگیاہے اور ایسی تدابیر اختیار کی گئی ہیں اور ایسے سنہر ے اصول مرتب کئے گئے ہیں جو رہتی دنیا تک عرب وعجم ،کا لے گورے، بادشاہ ورعایا سب کے لئے حکمت سے بھرے مفید اور مشعل راہ ہیں کہ اگر انسان اسلامی شریعت کی روشنی میں زندگی کے راستے پر چلے تو بھٹکنے کا کوئی امکان نہیں (کوئی چانس نہیں ) اس نئی نسل کو علماء اپنے بیانات سے اور کتابوں کے ذریعہ سمجھارہے ہیں مگر ماں باپ ان پر کسی طرح کی کوئی روک ٹوک نہیں کررہے ہیں مسلمانو! خدا را،اپنے بچوں کی فکر کرو اور انہیں جہنم کے راستے سے بچاوٴ ۔
خاتم النبین حضرت محمد مصطفی ﷺ نے فرمایا :مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَہُوَ مِنْہُمْ (ابوداوٴد ومسند احمد)جوشخص جس قوم کی مشابہت اختیار کرے وہ انہیں میں سے ہے، یعنی خوب سمجھ لو کہ جو شخص عیسائیوں کے طریقے اختیار کرتا ہے تو وہ انہیں میں شمار کیا جائے گا ۔پس جو شخص زندہ ضمیر رکھتا ہو اس کو چاہئے کہ رحمة للعٰلِمین حضرت محمد مصطفی ﷺ کے قول پر عمل کرے تاکہ ان کے خیمہ میں کھڑ ا ہوسکے اور کل برے انجام سے بچ جائے۔
علامہ ابن تیمیہ نے اپنی کتاب اقتضاء الصراط المستقیم میں غیروں کی یعنی مسلمانوں کے علاوہ دوسروں کی مشابہت اختیار کرنے کے ممنوع ہونے کے بارے میں بہت سی وجوہات بیان فرمائی ہیں چند کو ذکر کیاجاتاہے ۔غیرمسلموں کی نقل اور پیر وی کرنے سے آدمی خود بخود صراط مستقیم سے ہٹ جاتا ہے ،کفارکی مشابہت پر، کفار کے طریقوں پر جمے رہنے سے خود ہی شریعت مطہر ہ سے نفرت پیدا ہو جاتی ہے اور پھر یہ ہو رہاہے کہ مسلمانوں کی اس نقالی کو دیکھ کر کفار دلی خوشی محسوس کرتے ہیں اور اپنے کفر پر مضبوط سے مضبوط تر ہو تے چلے جاتے ہیں ۔کفار کے اعمال وعقائد رسم ورواج اور جشن وتہوار سب کے سب برائیوں کا مجموعہ اور بھلا ئیوں سے بالکل خالی ہیں ۔اے مسلمانو! اگر تم کو نیاسال مناناہی ہے تو نیا اسلامی سال مناتے کیونکہ اسلامی سال کی ابتداء وانتہاء کی تاریخ کا علم رکھنا مسلمانوں پرفرض کفایہ ہے اور اسلامی سال کے ہر ماہ کے چاند دیکھنے کی بھی تعلیم دی گئی ہے اور احادیث میں چاند دیکھنے کی دعاوٴں کا تذکرہ بھی موجود ہے اگر یہ دن منانا ہی ہے تواسمیں جائزہ لیجئے کہ حق تعالی نے زندگی جیسی نعمت عظمی سے سر فراز کیا اور اس کا ایک سال کم ہوگیا ۔کیاہم نے اللہ تعالیٰ کی ایسی ہی عبادت کی جیسا اس کا حق ہے یاہم نے اس میں کو تاہی برتی ؟ٹھندے دل سے سوچیں ساتھ ہی گذشتہ سال میں جو کوتاہیاں سر زدہوئیں ان کاآنے والے وقت میں دوبارہ نہ کرنے کا عزم کریں اور ان کی اصلاح کا پختہ ارادہ کریں ،پتہ نہیں کہ کب زندگی ختم ہوجائے اور پھر ہماری رب کے حضور حاضری ہو جائے ۔وماعلینا الاالبلاغ۔