*تعارف نگار:ضیاءالحق خیرآبادی*
*مؤلف: حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی* (مہتمم وشیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند)
حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی مدظلہم کے مجموعۂ مقالات ’’مقالات نعمانی‘‘ کا جدید ایڈیشن میرے سامنے ہے۔ یہ کتاب آج سے ۸؍ سال قبل شائع ہوئی تھی، میرے پاس جو پہلا ایڈیشن ہے اس پر حضرت مفتی صاحب کے قلم سے ۲۴؍ رمضان ۱۴۳۵ھ کی تاریخ درج ہے اور موجودہ ایڈیشن پر ۱۸؍ شعبان ۱۴۴۳ھ۔
حضرت مفتی صاحب کے رشحات قلم کو مولانا انوار احمدصاحب خیرآبادی نے جمع کرکے مقالات نعمانی کے نام سے کتابی شکل میں شائع کیا تھا۔ یہ رشحات قلم کیا تھے ؟ حسن نیت اور اخلاص وللٰہیت کے ساتھ اصلاح امت اور رضائے الٰہی کے جذبہ سے تحریر کردہ مقالات ومضامین تھے ، جو ضرورت کے وقت محبین کے شدید اصرار پر لکھے گئے ۔ اﷲ تعالیٰ نے اس کو حسن قبول عطا فرمایا، کتاب کی افادیت محسوس کی گئی اور بہت جلد اس کا پہلا اور دوسرا ایڈیشن ختم ہوگیا۔ کتاب عرصہ سے ختم تھی، جب اس کے تیسرے ایڈیشن کا مطالبہ ہونے لگا تومکتبہ فیض محمود نے اس کو دور حاضرکے مذاق کے مطابق جدید طرز پر مرتب کرکے شائع کیا۔
*اس ایڈیشن کی انفرادیت:*
٭ اس ایڈیشن میں ان مضامین کا اضافہ کیاگیاہے جو طبع دوم کے بعدلکھے گئے تھے اورجو سابقہ اشاعت میں شامل ہونے سے رہ گئے تھے۔
٭کمپوزنگ اور سیٹنگ جدید انداز پر کروائی گئی۔
٭ اغلاط کو درست کرنے کا اہتمام کیا گیا۔
٭ کتاب کو موضوعاتی وذیلی عناوین پر تقسیم کیا گیا جس سے اس کی افادیت مزید بڑھ گئی۔
٭ ابتداء میں پیش گفتار کے عنوان سے دس صفحات پر مشتمل ایک مضمون شامل کیا گیا ہے جس میں پوری کتاب کا جامع اور عمدہ تعارف پیش کیا گیا ہے۔
٭ کتاب کی طباعت دو کلر میں کرائی گئی، درود شریف، عربی عبارتیں اور اہم فقروں کو گلابی کلرمیں ممتاز ونمایاں کیا گیا ہے ، جس سے اس کا حسن دوبالا ہوگیا اورکتاب نئے رنگ وروپ میں انتہائی حسین وجمیل نظر آنے لگی۔
٭ اسی کے ساتھ عمدہ کاغذ اور اعلیٰ ومعیاری طباعت نے اس ایڈیشن کو حسن طباعت کا شاہکار بنادیا ہے۔
*کچھ صاحب مقالات کے بارے میں:*
حضرت مفتی صاحب کی شہرت ملک کے ممتاز عالم دین، نکتہ رس فقیہ، بہترین مدرس اور اعلیٰ پایہ کے خطیب کی حیثیت سے ہے۔ وہ ادیب عصر مولانا وحید الزماں صاحب کیرانوی کے انتہائی خاص شاگرد ہیں ،ان کے فیضِ صحبت سے دارالعلوم دیوبند کے زمانۂ قیام میں قلم وقرطاس سے ان کا گہرا تعلق رہا، وہ عربی جداری رسالہ ’’ الربیع ‘‘ کے ایڈیٹر تھے۔ معروف عالم ومحدث مولانا ڈاکٹر ابواللیث صاحب نے اپنی خود نوشت ’’سرگزشت حیات ‘‘ میں لکھا ہے کہ دیوبند کے زمانۂ طالب علمی میں وہ مفتی صاحب سے اصلاح لیتے تھے، اس سے مفتی صاحب کی زبان وقلم پر دسترس اور ادبی حیثیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ بعد کے دور میں قرطاس وقلم سے ان کا واسطہ بوقت ضرورت ہی رہا ، اگر وہ اس سے اشتغال رکھتے تو صف اول کے اہل قلم میں ان کا شمار ہوتا، وہ اسی کتاب میں اپنے بارے میں لکھتے ہیں کہ:
’’ *میں نہ مصنف ہوں نہ مضمون نگار، یہی وجہ ہے کہ اب تک میری کوئی مستقل تصنیف وجود میں نہ آسکی، نہ کوئی سلسلۂ مضامین قائم ہوا، یہ تواضع نہیں بلکہ حقیقت ہے کہ میں انتہائی کوتاہ قلم واقع ہوا ہوں ۔* ‘‘
اس اعتراف حقیقت کے باوجود آپ کی تحریروں میں موہوبی طور پر زبان وبیان کی چاشنی اور اسلوب وادا کی شستگی وبرجستگی کے ساتھ موضوع کی اہمیت وافادیت کا احساس ہوتا ہے، تصنع وتکلف سے برکنار انداز تحریر فصاحت زبان اور بلاغت بیان کا حسین شاہکار ہوتا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جب قلم وقرطاس لے کر بیٹھتے ہیں تو افکار وخیالات بلاتکلف الفاظ وعبارات کے پیکر میں ڈھلتے چلے جاتے ہیں، نہ کہیں تصنع کا گمان ہوتا ہے اور نہ آورد کا شبہ، جیسے ایک سبک رفتار دریا ہو جو بغیر کسی شور وطغیانی کے رواں دواں ہو اور دلوں کی کھیتیوں کو سیراب کررہا ہو۔ اپنے ان مضامین ومقالات میں مفتی صاحب مضمون نگاری سے بُعد کے باوجود اس کے فن کے ماہراستاذاور فطری ادیب معلوم ہوتے ہیں، خصوصاً رسالہ محدث بنارس کے شیخ الحدیث نمبر پر لکھا گیا مضمون، یا اسی طرح فقیہ الامت حضرت مفتی محمود حسن صاحب گنگوہیؒ پرجو مضمون ہے، یا عورتوں کے طریقۂ نماز اور حدیث دوستاں پر جو تقریظ ہے اسے پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ لکھنے والے کو اپنے خیالات کو پیش کرنے پر کس قدر قابواور قدرت ہے۔میں نے دوچار تحریروں کا ذکر کردیا ہے ورنہ پوری کتاب اسی انداز کی ہے، ایک صاحب ذوق شخص خود ہی پڑھ کر اندازہ لگاسکتا ہے۔
مشک آنست کہ خود ببوید نہ کہ عطار بگوید
عطار ہٹا جاتا ہے، آئیے اور مشامِ جاں کو معطر کیجئے۔
اس شاندار ایڈیشن کی طباعت واشاعت پرمکتبہ فیض محمود کے ذمہ داران ہم سب لوگوں کی طرف سے شکریہ اور ہدیۂ تبریک کے مستحق ہیں، بارک اﷲ فی جھودھم ومساعیھم
کتاب درج ذیل پتہ سے حاصل کی جاسکتی ہے،
*مکتبہ فیض محمود،دیوبند وبنارس رابطہ نمبر* :
*+91 97208 19131*
*مکتبہ ضیاء الکتب خیرآباد پر بھی کتاب دستیاب ہے۔*
ضیاء الحق خیرآبادی ( حاجی بابو)
۲۹؍ ذی قعدہ۱۴۴۳ھ/۳۰؍ جون ۲۰۲۲ء جمعرات