*تعارف نگار:ضیاء الحق خیرآبادی*
*نام کتاب: مُعْجَمُ مُصْطَلَحَاتِ الْحَدِیْثِ وَعُلُوْمِہٖ وَأَشْھَرُ الْمُصَنِّفِیْنَ فِیْہِ*
*مولف:مولانا ڈاکٹر محمد ابواللیث صاحب خیرآبادی*
زیر نظر کتاب ’’ مُعْجَمُ مُصْطَلَحَاتِ الْحَدِیْثِ وَعُلُوْمِہٖ وَأَشْھَرُ الْمُصَنِّفِیْنَ فِیْہِ ‘‘ (حدیث کے اصطلاحی الفاظ اور مشہور مولفین حدیث کے مختصر تعارف پر مشتمل معجم) مولانا ڈاکٹر محمد ابواللیث صاحب خیرآبادی(ولادت:۸؍اکتوبر ۱۹۵۳ء) کی تصنیف ہے ۔ مولانا موصوف علم حدیث کی خدمات کے سلسلہ میں علمی دنیا میں ایک ممتاز مقام کے مالک ہیں، اس موضوع پر ان کی ایک درجن کے قریب کتابیں شائع ہوکر اس فن کے ماہرین سے خراجِ تحسین حاصل کرچکی ہیں۔ عمر ستر سال سے زائد ہوچکی ہے ، اس کے باوجود کوئی نہ کوئی علمی سلسلہ جاری ہی رہتا ہے ، ابھی حال میں امام قرطبی ؒ کی ایک اہم کتاب *’’التذکرۃ فی احوال الموتیٰ وامور الآخرۃ* ‘‘آپ کی تحقیق ودراسۃ کے ساتھ *’’جمل اللیل للسنۃ چیئر* ‘‘اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی ملیشیا نے شائع کیا ہے جو تین جلدوں میں ڈیڑھ ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل ہے، ان شاء اللہ اگلی کسی تحریرمیں اس کا تعارف کرایا جائے گا، جس سے اس پرمولانا کے کام کی نوعیت کا اندازہ ہوگا۔ انھیں خدمات علمیہ کی وجہ سے بورنائی ، ترکی ، کویت، امریکہ وغیرہ کی یونیورسٹیاں انھیں محاضرہ کے لئے مدعو کرتی رہتی ہیں ۔ مولانا تقریباًتیس سال(۱۹۹۳ء) سے اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی ملیشیامیں تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں ، صوبہ پرلس کےسلطان نے یونیورسٹی کے تعاون سے علم حدیث کی ترویج واشاعت کے لئے جمل اللیل للسنۃ کے نام سے ایک چیئر قائم کیا ہے ، اس کے چیئر ہولڈر بھی ہیں۔آپ کی ابتدائی تعلیم خیرآباد میں ہوئی۔ فضیلت کی تکمیل ۱۹۶۹ء میں دارالعلوم دیوبند سے امتیازی پوزیشن کے ساتھ کی۔ اس کے علاوہ مدینہ یونیورسٹی سے بی اے، جامعہ ام القریٰ مکہ سے ایم اے وپی ایچ ڈی کی ڈگری امتیازی پوزیشن کے ساتھ حاصل کی، یہ سبھی ڈگریاں تخصص حدیث میں ہیں۔ مولانا کی کئی کتابیں ملیشیا ،بورنائی اور شارجہ میں داخل نصاب بھی ہیں۔ تفصیلی حالات وخدمات کے لئے ان کی خود نوشت ’’ *سرگزشت حیات* ‘‘ اور میری کتاب ’’ *تذکرۂ علماء خیرآباد* ‘‘ دیکھی جائے۔
یہ کتاب عربی زبان میں ہے، اور دوحصوں میں۳۰۶؍ صفحات پر مشتمل ہے ۔ حصہ اول میںعلم حدیث کی۹۴۶ ؍ اصطلاحات کی تشریح کی گئی ہے ، اورحصہ دوم میں ۸۵۲؍ان مولفین حدیث کا مختصر تعارف کرایا گیا ہے جو اپنی کنیت ، نسبت یا لقب وغیرہ کے ساتھ مشہور ہیں ۔
مولانا نے لکھا ہے کہ : میں نے مصطلحات کو جمع کرنے میں جن کتابوں سے استفادہ کیا ہے ، ان میں علوم حدیث میں حافظ سخاوی کی فتح المغیث، علامہ سیوطی کی تدریب الراوی، علم الجرح وتعدیل میں علامہ لکھنوی کی الرفع والتکمیل( شیخ عبدالفتاح ابوغدہ کی تعلیقات سمیت)علم رجال میں علامہ ذہبی کی تذکرۃ الحفاظ وسیر اعلام النبلاء ،سیوطی طبقات الحفاظ وغیرہ ہیں، اسی طرح مصنفین کے احوال کے لئے علامہ مزی کی تہذیب الکمال، ذہبی کی تذکرۃ الحفاظ وسیر اعلام النبلاء اور میزان الاعتدال فی نقد الرجال ، حافظ ابن حجر کی تہذیب التہذیب وتقریب التہذیب ، ابن نقطہ کی التقیید لمعرفۃ رواۃ السنن والمسانید، حاجی خلیفہ کی کشف الظنون وغیرہ پر اعتماد کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ مزید لکھتے ہیں : *مصطلحات اور مصنفین کے اسماء میں مزیداضافہ کی گنجائش ہے ، میری یہ کاوش کوئی حرف آخر نہیں ہے ، کمال تو صرف اﷲ ہی کو زیب دیتا ہے۔‘‘*
یہ کتاب آج سے پچیس سال پہلے اس وقت کے انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی ملیشیا کے مدیر ڈاکٹر عبدالحمید ابوسلیمان کی فرمائش پر مولانا نے لکھنی شروع کی ۔اس کا پہلا ایڈیشن دارالشاکر ملیشیا سے۱۴۲۵ھ( ۲۰۰۴ء )میں شائع ہوا ۔ پھر دوسرا ایڈیشن بہت سارے اضافے کے ساتھ دارالنفائس، اردن سے ۲۰۰۹ء میں شائع ہوا، میرے سامنے یہی دوسرا ایڈیشن ہے۔
ضیاء الحق خیرآبادی
۲۵/ذی قعدہ ۱۴۴۳ھ مطابق ۲۶/جون ۲۰۲۲ء اتوار