قرآن پاک تشدد سے پاک اور ہدایت ورحمت کی عالمی کتاب ہے

محمد عبید اللہ قاسمی، دہلی

قرآن مجید اللہ کی کتاب ہے جو پوری دنیا کی ہدایت کے لئے آسمان سے زمین پر نازل ہوئی ہے اور آج دنیا کے اربوں لوگوں کی زندگی اس کے ارد گرد طواف کرتی ہے. مگر افسوس کہ اس کتابِ ہدایت کے بارے میں آج بعض نفرت کے پجاریوں نے تشدد کی تعلیم کا الزام لگاکر آسمان پر تھوکا ہے جس کا انجام سب کو معلوم ہے.

اس کتاب کے نزول سے پہلے انسانی آبادی کا جو کربناک حال تھا اور جو کیڑے مکوڑوں اور درندوں جیسی ان کی زندگی تھی وہ سب کو معلوم ہے. اللہ کی اس کتاب نے نازل ہوکر دنیا میں تاریخِ عالم کا سب سے بڑا انقلاب پیدا کیا اور پوری دنیا کو اپنی روشنی سے جگ مگ کردیا. اس کے حسن نے دلوں اور دماغوں کو ایسا مسحور کیا اور اس مقناطیسِ ہدایت نے لوگوں کی توجہ کو اس انداز سے اپنی جانب کھینچا کہ یہ دنیا کی واحد کتاب بن گئی جو ڈیڑھ ہزار سالوں سے مسلسل ہر زمانے میں پہلے تو ہزاروں، پھر لاکھوں اور پھر کروڑوں دلوں کو اپنا مسکن بناتی چلی گئی اور اس طرح آج کروڑوں دھڑکتے دل قرآن اور اس کے محافظ خانے بن گئے. مسلمانوں کی ہر گلی اور محلے میں ایسے چلتے پھرتے قرآن نظر آجائینگے. رفتار ابھی تھمی نہیں ہے، تعداد ابھی گھٹی نہیں ہے بلکہ روز افزوں اس میں اضافہ ہوتا چلاجارہا ہے. چند روز کے بعد رمضان ماہِ قرآن میں دنیا اس کا نظارہ مزید نمایاں طور پر دیکھ سکے گی.

دنیا کی یہ کتاب صرف مسلمانوں کے لئے نہیں نازل ہوئی ہے بلکہ نصاری، ہنود، یہود اور دیگر تمام انسانی آبادی کے نفع کے لئے نازل ہوئی ہے اور بلا تفریقِ مذہب وملت پوری انسانی آبادی نے اس سے روشنی اور فائدہ حاصل کیا ہے. اگرچہ دنیا میں بہتیرے اس پر ایمان نہیں لاتے ہیں مگر اس کی بے شمار تعلیمات کو وہ اپنی انفرادی، اجتماعی، معاشرتی اور ملکی زندگی کا حصہ بنانے پر مجبور ہیں. اس کتاب نے دنیا کی عورتوں کو زندگی، عزت اور لباس بخشا جسے دنیا کی بڑی آبادی اختیار کرنے پر مجبور ہوئی. اس کتاب نے دنیا کی عورتوں کو مالک بننے کا حق دیا اور میراث میں حق دیا جسے اب پوری دنیا نے جھک مارکر تسلیم کیا. نکاح کی نعمت بخشی جسے دنیا کے ہر گھر نے قبول کیا. سخت ضرورت پر طلاق کا راستہ بتایا جسے پوری دنیا نے اپنے قانون میں شامل کیا. اس عظیم ترین کتاب نے انصاف کی شاہکار تعلیمات دیں، انصاف کے لئے عدالت قائم کی اور گواہی اور حلف کا نظام قائم کیا، سزا کو جاری کیا جسے پوری دنیا کو ہر جگہ نافذ کرنا پڑا. اس کتاب نے سائنس کے خزانوں اور اسرار کی طرف بھی اشارہ کردیا ہے. انسانی پیدائش کے مرحلوں، چاند کی لطافت، سورج کی تمازت، اپنے مدار پر سیاروں کی سیاحت، نباتات اور چٹانوں کی حیات، دو سمندروں کے ملنے کے باوجود پانیوں کا جدا جدا رنگ اور ڈھنگ، ماہتاب کی دولختی (انشقاقِ قمر) اور مناظرِ کائنات کے بارے میں اس کتاب نے جو بتایا ہے دنیا آج بعینہ اسی طرح تسلیم کرنے پر مجبور ہوئی اور قرآن کی نعمتوں سے سیراب ہوئی ہے. سورج کی شعاؤں اور چاند کی چاندنی کی طرح اس کتاب کے آفتاب وماہتابِ ہدایت کا فیض ہر خطہِ ارض پر پڑا اور مسلم اور غیر مسلم سب نے اس کی تعلیمات اور نعمتوں سے فائدہ اٹھایا. اس کتابِ ہدایت ورحمت سے انسانوں نے بلا تفریقِ مذہب انسانیت اور طرزِ زندگی سیکھا، تہذیب وبلند اخلاق سیکھے. مگر افسوس کہ آج بعض بے وفا، احسان فراموش، انسان اور انسانیت کے دشمن ایسے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں جو دنیا کی اس عظیم ترین محسنِ انسانیت ہدایت نامہ پر بہتان تراشی کررہے ہیں، اسے ضرررساں بتارہے ہیں، انہیں یہ کتاب آنکھوں میں چبھ رہی ہے اور وہ اس کی حقانیت اور پرزور ناقابلِ تسخیر دلائل کو دیکھ کر حسد میں پاگل ہوئے جارہے ہیں.

جس خدائی کتاب نے انسان کو انسان کا بھائی بتایا، سارے انسانوں کو ایک آدم وحوا کی اولاد بتاکر ایک خاندان کی لڑی میں پروکر آپسی محبت قائم کی، سب کا ایک ہی خالق ومالک بتاکر باہمی اجتماعیت کے رشتے کا احساس جگایا، بغیر معقول سبب ایک انسان کے قتل کو تمام انسانوں کا قتل بتایا، بلا تفریقِ مذہب کسی بھی انسان پر ظلم کرنے سے روکا، بلا تفریقِ دین یعنی غیر مسلم مسکینوں، یتیموں اور ضرورتمندوں پر بھی اپنا قیمتی مال صدقے میں لٹانے، انہیں سہارا دینے اور ان کے آنسو پونچھنے کی ترغیب دی اور آخرت میں اس پر بڑے انعامات کا وعدہ کیا افسوس کہ اس کتاب کے خلاف آج بعض غدار آوازیں نکال رہے ہیں. ان کا الزام ہے کہ اس کتاب میں تشدد کی تعلیم ہے. اس کی متعدد آیات میں تشدد بھرا ہوا ہے. انہوں نے یہ مغالطہ دینا چاہا کہ یہ کتاب انسانیت کے لئے سخت نقصان دہ ہے اور دنیا کی عدالت اور حاکم کے پاس نالش کردی ہے مگر اسے احکم الحاکمین کی عدالت اور اس کی سخت پکڑ جکڑ یاد نہیں رہی جو ایسی مضبوط ہوگی جس سے کوئی مجرم بچ کر کبھی بھی نکل نہیں سکتا.

ایسے انسانیت دشمنوں نے جن آیات پر ایسا الزام لگایا وہ آیات تشدد کی نہیں بلکہ انسانیت کی حفاظت اور اس کے دفاع کی تعلیم دیتی ہیں اور اس طرح اللہ کی نازل کردہ وہ آیتیں انسانی جان، مال، عزت اور فکر کے لئے سراپا رحمت ہیں. خصوصی اور استثنائی حالات میں قرآن کی یہ وہ تعلیم ہے جس پر خود پوری دنیا آج عامل ہے. اگر دفاع میں ہر نظر آنے والی سختی، سزا، مار، اور حملہ تشدد ہے تو پھر دنیا کا ہر ملک اپنی فوج کا نظام قائم کرکے تشدد برپا کرنے والا ہوگا، اس کے دفاع کا نظام تشدد کا نظام کہلائے گا، مجرموں کو سزا دینا تشدد ہوگا، اپنی جان ومال وعزت کے دفاع میں گھونسے، لات، لاٹھی اور گولی چلانا مظاہرِ تشدد ٹھہرینگے، سرجن کا پھوڑے پر نشتر چلانا اور باغی وطاغی اعضاء کی سرجری کرنا تشدد اور ممنوع قرار پائے گا؟ اگر دنیا ان کاموں کو تشدد نہیں کہتی ہے اور یہ یقیناً تشدد نہیں ہیں بلکہ انسانوں کے لئے باعثِ رحمت ہیں تو پھر جب قرآن کی وہ آیات ایسے مواقع اور ایسی استثنائی صورتحال میں ان ہی باتوں کی تعلیم دیتی ہیں تو یہ بھی تشدد نہیں کہلائینگی.
قرآن نے تو ان آیتوں میں دفاع کے لئے ان ہی باتوں کی تعلیم دی ہے جسے آج ہر ملک نے قانوناً وعملاً اختیار کیا ہے، اور اس کے لئے فوج، پولس اور عدالت کا نظام قائم کیا ہے. لہذا اگر دنیا کے ملکوں کے یہ نظام تشدد نہیں ہیں تو قرآن کی ان آیات کی تعلیمات بھی ہرگز ہرگز تعلیماتِ تشدد نہیں ہیں بلکہ انسانیت کے لئے سراپا تعلیماتِ رحمت اور تعلیماتِ دفاع وحفاظت ہیں.

مورخہ 13 مارچ، 2021

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے