ڈاکٹر مفتی عبید اللہ قاسمی: ایک تعارف

از قلم محمد اکرم خان قاسمی جونپوری

مولانا و مفتی ڈاکٹر عبید اللہ صاحب قاسمی پاسبان کے معزز رکن ہیں، موصوف کی پیدائش ۱۹۷۸ میں بہار کے ضلع گوپال گنج کے گاؤں سنگرام پور کے ایک علمی گھرانے میں ہوئی۔ گوناگوں خصوصیات کے حامل ہیں، دینی علوم کے ساتھ ساتھ عصری علوم پر بھی مکمل عبور حاصل ہے۔ عربی اور انگریزی زبانوں میں اسلام کی سچی ترجمان کرتے ہیں۔ مسلک دیوبند کے سپہ سالار ہیں جب تک احقاق حق اور ابطال باطل نہیں کرلیتے تب تک بے چین رہتے ہیں، عصری تعلیم گاہوں میں بھی اپنے اسلامی حلیہ و شناخت پر قائم رہتے ہوئے عالمانہ شان کے ساتھ رہتے ہیں۔
ان کے والد حافظ و مولانا معین الدین صاحب کی اکثر تعلیم مدرسہ بیت العلوم سرائے میر میں ہوئی۔ اساتذہ میں حضرت مولانا سجاد صاحب رحمہ اللہ اور حضرت مولانا عبد القیوم صاحب رحمہ اللہ جیسی عبقری شخصیات شامل ہیں۔ مولانا سجاد صاحب رحمہ اللہ سے قریبی تعلق تھا۔ بانئ بیت العلوم حضرت مولانا شاہ عبد الغنی صاحب پھولپوری علیہ الرحمۃ سے بیعت تھے، ان کی وفات کے بعد مولانا سجاد صاحب سے اصلاحی تعلق قائم ہوا ۱۹۶۶ میں دار العلوم مئو سے فراغت حاصل کی۔ دورہ حدیث کے اساتذہ میں مولانا محمد مسلم صاحب و مولانا قاری ریاست صاحب وغیرہ رحمہم اللہ تھے۔ اپنی والدہ کی خرابئ صحت کی وجہ سے باوجود خواہش کے بغرض تعلیم دار العلوم دیوبند نہ جاسکے۔
مفتی عبیداللہ صاحب نے ابتدائی تعلیم مدرسہ شمس العلوم ( جہاں ان کے والد محترم بطور صدر مدرس مقرر تھے ) سے حاصل کی، اس کے بعد عربی دوم سےعربی ششم تک کی کتابیں مدرسہ عربیہ سراج العلوم سیوان میں پڑھ کر دار العلوم دیوبند آگئے یہاں سے عربی ہفتم اور دورۂ حدیث پڑھا سالانہ امتحان میں اپنے درجہ میں دوسری پوزیشن حاصل ہوئی سنِ فراغت ۱۹۹۴ ہے، ۱۹۹۵ میں یہیں سے تکمیل افتاء کیا۔ اس کے بعد انگریزی زبان کے معروف ادارے مرکز المعارف ممبئی میں تین سالہ کورس ۱۹۹۸ میں مکمل کیا۔ اس کے فوراً بعد مسلم پرسنل لاءبورڈ کے مرکزی دفتر دہلی میں آفس سکریٹری مقرر ہوئے۔ ایک سال بعد مرکز المعارف ممبئی میں کچھ تحقیقی کام سپرد ہوا ساتھ ساتھ انگریزی زبان میں فتویٰ نویسی بھی کی اور ممبئی اور دہلی کی برانچوں میں دو سال تک انگریزی زبان و ادب کی تدریسی مصروفیات بھی رہیں۔
۲۰۰۲ میں جب دار العلوم میں انگریزی زبان و ادب کا شعبہ قائم ہوا تو اس شعبے کے استاد مقرر ہوئے شعبے کی صدارت بھی انھیں کے ذمہ تھی تقریباً دس سال تک یہاں تدریسی خدمات انجام دیتے رہے ۔ تعلیمی سلسلہ بھی چلتا رہا جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی سے B. A اور ” ایڈوانس ڈپلومہ ان ٹرانسلیشن ” دہلی یونیورسٹی سے M. A اور P. H. D کی تکمیل کی۔ کیمرج یونیورسٹی برطانیہ سے انگریزی تدریس کا کورس مکمل کیا۔ برطانیہ کے لیسٹر شہر کے ایک ادارے کے ایک کم مدتی کورس کو بھی مکمل کیا۔ امریکہ و برطانیہ کا سفر کیا دونوں جگہ ایک ایک ماہ قیام رہا اس دوران دانشوروں اور اہل علم سے ملاقاتیں ہوئیں اور مشاہدات کا موقع ملا۔ ۲۰۱۰ سے دہلی یونیورسٹی کے ذاکر حسین کالج کے عربی شعبے میں بحیثیت اسسٹنٹ پروفیسر تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ مع فیملی دہلی میں مقیم ہیں ذریت میں ایک فرزند اور دو دختر ہیں۔ سب سے بڑا بیٹا ہے جسکا نام محمد سلمہ ہے عمر پندرہ سال ہے، ماشاء اللہ حافظ قرآن ہے دور بھی مکمل کرچکا ہے اب آن لائن انگریزی و حساب پڑھ رہا ہے۔ خود مفتی صاحب عربی کتابیں بھی پڑھا رہے ہیں، علم دین کی تعلیم دلانے کا ارادہ ہے، بڑی بیٹی دہلی کے ایک اسلامی ماحول کے انگریزی میڈیم اسکول میں درجہ چھہ میں تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ چھوٹی بیٹی ابھی چار سال کی وہ بھی اسکول جانے کیلئے مصر ہے۔ مفتی صاحب پانچ بھائی اور تین بہنیں ہیں۔ تمام بھائی دینی و عصری تعلیم سے آراستہ ہیں۔ ان کی اہلیہ ویر بہادر پوروانچل یونیورسٹی جونپور سے پولیٹیکل سائنس سے ایم اے ہیں اور سسرال اوبرا ضلع سونبھدر ہے میری خوش قسمتی ہے کہ میری بھی سسرال رابرٹس گنج سونبھدر ہے اس لحاظ سے ہم اور مفتی صاحب ہم زلف ہیں
اللہ سے دعا ہے انھیں دنیا و آخرت کی کامیابی عطا ہو

ضروری تو نہیں کہ تم میری نگاہ میں رہو
بس دعا ھے جہاں بھی رہو خدا کی پناہ میں رہو

بشکریہ: پاسبان علم و ادب واٹس ایپ گروپ

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے