مولانا ضیاءالحق قاسمی (حاجی بابو)


از قلم محمد اکرم خان قاسمی جونپوری

خطیب مسجد عمر بن خطاب احمد نگر شاہ گنج جونپور

پاسبان علم و ادب کے گنج گراں مایہ اور ضیاء پاسبان ہیں۔ عالم خوش ادا اور زاہد بے ریا ہیں، خوش خلق ہیں سادگی و متانت ان کی شخصیت سے نمایاں ہے زمانے کے زرق و برق سے کوسوں دور بہترین عالم خطیب ؛ ادیب اور مصنف ہیں۔ ہمہ جہت خوبیوں سے متصف حاجی بابو کی پیدائش 4/اکتوبر 1975 میں خیرآباد ضلع مئو کے ایک علمی و دینی گھرانے میں ہوئی۔ آبائی وطن جہاناگنج ضلع اعظم گڑھ ہے حاجی بابو کے دادا حاجی محمد ابراہیم صاحب (عرف درگاہی )1933 میں خیرآباد منتقل ہوگئے تھے۔حاجی بابو کے والد حاجی عبد الرحمٰن صاحب رحمہ اللہ دین دار نیک صالح اصول کے پابند انسان تھے، علماء مشائخ اور بزرگان دین سے بہت تعلق رکھتے تھے دینی کتابوں سے دلچسپی تھی۔ مطالعہ کے بے حد شوقین تھے، معیاری رسائل و جرائد کے دلدادہ تھے۔
حاجی بابو نے پرائمری اول سے پنجم تک حفظ قرآن ،فارسی اور عربی اول تک کی تعلیم مدرسہ منبع العلوم خیرآباد میں حاصل کی۔ حفظ کے استاذ قاری وسیم احمد صاحب تھے ڈیڑھ سال میں حفظ مکمل ہوگیا۔ خوش قسمتی اور توفیق الٰہی سے مولانا اعجاز احمد صاحب علیہ الرحمہ سے شرف تلمذ کا موقع میسر ہوگیا۔
مولانا اعجاز صاحب رحمہ اللہ نام و نمود سے دور خلوص و للٰہیت کے پیکر صاحب نسبت بزرگ تھے، حق و صداقت کے خو گر تھے ۔ خوابیدہ صلاحیتوں کو بیدار کرنے کا ہنر ان کے اندر بدرجہ اتم موجود تھا، ایک مردم ساز اور صیقل گر شخصیت تھی جو بھی ان کے پاس پہنچا کندن بن گیا ۔ اسی لئے ان کے شاگردوں میں اکثر باصلاحیت ہیں۔
انھوں نے نصاب سے ہٹ کر کم وقت میں پنجم تک کی کتابیں پڑھادیں ۔ اس کے بعد ازہر ہند دار العلوم دیوبند پہنچ کر مشکوٰۃ شریف کی جماعت میں داخلہ لیا اور 1998 میں دورۂ حدیث پڑھ فراغت کی سند لی۔ بعدہ 1999 میں مدرسہ شیخ الاسلام شیخوپور میں تقرر ہوگیا، جہاں پندرہ سال تک تدریسی خدمات انجام دیتے رہے۔ اس کے بعد مدرسہ سراج العلوم چھپرا مئو میں استاد رہے جہاں اخیر میں مولانا اعجاز صاحب تشریف لے گئے تھے۔ بعد ازاں 2015 سے تاحال دار العلوم تحفیظ القرآن سکٹھی مبارک پور میں تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ حاجی بابو کے یہاں آنے پر عربی شعبہ قائم ہوا اس وقت عربی چہارم تک کی تعلیم ہے۔
حاجی بابو کو بائیس سالہ تدریس کے دوران فارسی کی پہلی سے مشکوۃ شریف تک کتابیں پڑھانے موقع میسر ہوا۔ لکھنے کا شوق بچپن سے تھا مدرسہ شیخ الاسلام شیخوپور میں بارہ سال تک ماہنامہ ضیاء الاسلام کے مرتب و مدیر رہے۔ دار العلوم سکٹھی میں بھی سہ ماہی مجلہ رشد و ہدایت کے مدیر ہیں ۔ جو لاک ڈاؤن کی وجہ سے بند ہے۔
حاجی بابو کی
تصنیفات ومقالات اور مرتبہ کتابیں یہ ہیں:
٭اندلس میں اسلام ( مطبوعہ)
٭ خاصانِ خدا کے آخری لمحاتِ زندگی ( غیر مطبوعہ)
٭ تذکرہ علماء ودانشورانِ خیرآباد ( غیر مطبوعہ)
٭مولانا حبیب الرحمن محدث الاعظمی اور مجلہ المآثر ( مطبوعہ، در” تذکرہ محدث الاعظمی” ١٦٠ صفحات)
٭مولانا اعجاز احمدصاحب اعظمی: محاسن و وکمالات اور میرے مشاہدات ( مطبوعہ در مجلہ ”عکس ” مولانا اعظمی نمبر،١٢٠ صفحات)
٭مولانا اعجاز احمد صاحب اعظمی کے مکاتیب اورمضامین ومقالات پر مشتمل دسیوں کتابیں مرتب کرکے اپنے مکتبہ ضیاء الکتب خیرآباد سے شائع کیں۔
٭ تذکرہ سید الملت] مجموعہ مقالات[ ١١٨٤ صفحات ،مطبوعہ
٭ ماہنامہ ضیاء الاسلام قاضی اطہر مبارکپوری نمبر ٤٦٠ صفحات ،مطبوعہ ہے
حاجی بابو کا نکاح 29/مئی 1999 میں گاؤں ہی میں رشتہ داری میں ہوا تھا ماشاءاللہ چار بچے باحیات ہیں بعض بچے زخیرۂ آخرت بن چکے ہیں۔ سب سے بڑے
1 حافظ احمد ضیاء سلمہ ہیں پرائمری کے بعد سہریا کے مدرسہ میں حفظ مکمل کرکے عربی دوم میں پڑھ رہے ہیں۔
2 محمود ضیاء سلمہ بارہ سال کے ہیں پرائمری کی تعلیم مکمل کرکے اسی سال حفظ شروع کیا ہے، بارہ پارہ حفظ کرچکے ہیں،مدرسہ منبع العلوم میں زیر تعلیم ہیں۔
3 تحمیدہ ضیاء سلمہا سات سال کی ہے منبع العلوم شعبۂ نسواں میں پڑھ رہی ہے
4 حمودہ ضیاءسلمہا ابھی دوسال کی ہے
اللہ سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے آمین
حاجی بابو کا ملک بیرون ملک بہت سے علماء و اکابرین سے تعلق اور ملاقات ہے خطوط اور موبائل کے ذریعہ رابطہ رہتا ہے
پاسبان علم و ادب کے متعلق حاجی بابو کے خیالات یہ ہیں کہ پاسبان علم و ادب بہت اہم گروپ ہے یہ بزم متنوع اور گوناگوں باصلاحیت افراد پر مشتمل ہے مختلف موضوعات پر باتیں ہوتی ہیں جس سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔
لیکن بسا اوقات بلاوجہ کے بحث و مباحثہ سے اکتا جاتے ہیں۔
اللہ حاجی بابو اور ان کے اہل خانہ دنیا و آخرت میں شاد و آباد رکھے تمام شرور فتن سے محفوظ رکھے آمین
عالمِ خوش ادا، زاہد بے ریا، رحم و لطف و مروت کے اک آئینہ
عام سب پر کرم ، مثل مشک ختن،بھاگئی ہے مجھے تیری ہر اک ادا

بشکریہ: پاسبان علم و ادب واٹس ایپ گروپ

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے