تجدید دین- دیوبندیت اور علماء دیوبند

مفتی خلیل الرحمن قاسمی برنی بنگلور 9611021347

رسالت مآب جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :

”میری امت تہتر(۷۳)فرقوں میں بٹ جائے گی ،تمام فرقے دوزخی ہوں گے ،صرف ایک فرقہ جنتی ہوگا،صحابہ نے عرض کیاکہ یا رسول اللہ !جنتی فرقہ کون ساہوگا؟آپ نے فرمایا: ”ماأناعلیہ وأصحابی“جس طریقہ پر میں اورمیرے صحابہ ہوں گے (اس کی پیروی کرنے والے جنتی ہوں گے )(سنن ترمذی)۔

امام مالک رحمہ اللہ نے اپنی مایہ ناز کتاب موطاء میں مرسلا ایک حدیث نقل کی ہے کہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تم میں دوچیزیں چھوڑرہاہوں ،جب تک ان کومضبوط پکڑے رہوگے گمراہ نہ ہوگے، کتاب اللہ اورمیری سنت “۔

ان احادیث سے معلوم ہوا کہ کسی جماعت کا مسلک معلوم ومتعین کرنے کے لئے تین چیزیں دیکھنی چاہئیں.(1) کتاب اللہ سے وابستگی( 2) سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے شیفتگی( 3)منہج صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کی روشنی میں عمل آوری

جہاں تک بات ہے اہل دیو بند کے قرآن سے وابستہ ہونے کی تو اس سلسلے میں بڑی وضاحت کے ساتھ یہ عرض ہے کہ دیو بند یوں میں اولیت قرآن پاک کو حاصل ہے. ان کے یہاں استنباط کے لئے دلیل اول کے طور پر قرآن مقدس ہی ہے. اس کے بعد سنت. پھر اجماع اور بعد ازاں قیاس ہے.

سنت کا مقام ان حضرات کے یہاں قرآن مقدس کے بعد ہے اور وہ بھی اس درجہ کا ہے کہ :شیخ الحدیث حضرت مولانامحمدزکریاکاندہلوی رحمة اللہ علیہ نے ”اکابرعلماء دیوبند اتباعِ سنت کی روشنی میں“ارشادفرمایا:

”اصل اتباعِ سنت ہے ،جس کوپرکھناہواسی معیارپرپرکھاجائے گا،جو شخص اتباع سنت کاجتنازیادہ اہتمام کرے گااتناہی اللہ تعالیٰ کے نزدیک محبوب ومقرب ہوگا،روشن دماغی چاہے اس کے پاس کوبھی نہ آئی ہواورجو شخص اتباع سنت سے جتنادورہے اللہ تعالیٰ سے بھی اتناہی دورہے ،چاہے وہ مفکرِ اسلام،مفکرِدنیا اورمفکرِسماوات بن جائے “۔

اس بنیاد پر ہر عقلمند یہ فیصلہ کرنے پر مجبور ہے کہ حدیث معاویہ رضی اللہ عنہ میں مذکور طائفہ منصورہ کا مصداق علماء دیوبند ہیں-

خال المؤمنین سیدنا حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوارشادفرماتے ہوے سناکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

”میری امت کاایک طبقہ امرالٰہی پربرابرقائم رہے گا،جوانھیں ذلیل کرنے کی کوشش کریں گے یاان کی مخالفت کی کوشش کریں گے، وہ انھیں کوئی ضررنہیں پہنچا سکیں گے؛ یہاں تک کہ قیامت آجائے گی اوروہ طبقہ لوگوں پرغالب رہے گا“(صحیح مسلم )۔

ایک دوسری روایت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: ”اس علم کوہرصحیح جا نشین سے آگے ثقہ لوگ لیتے رہیں گے ،وہ اس سے غلوکرنے والوں کی تحریف،جھوٹوں کی من گھڑت باتوں اورجاہلوں کی (باطل )تاویل دورکرتے رہیں گے “

اس زمانہ میں حدیث مذکور کا مصداق بھی علماء دیوبند نظر آتے ہیں. کیوں کہ غلو کرنے والوں کی تحریف .جھوٹوں کی من گھڑت باتوں اور جاہلوں کی باطل تاویل کا رد اس وقت سب سے زیادہ مضبوط طریقے سے علماء دیو بند ہی کر رہے ہیں.

اس سلسلے کی ایک اور حدیث ملاحظہ ہو :

حضرت جابررضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:” یہ دین برابرقائم رہے گااوراس کے لیے مسلمانوں کاایک طبقہ برابرلڑتارہے گا؛یہاں تک کہ قیامت قائم ہوجائے گی“۔

تجدید دین

ابوداوٴد کی روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس امت کے نفع کے واسطے ہرسوبرس پرایک شخص بھیجتاہے،جو اس کے دین کی تجدیدکرتاہے ۔

عالم اسلام کے بلند پایہ محدث،فقیہ عصر ‘حضرت مولاناسلیم اللہ خان صاحب دامت برکاتہم نے” نفحاتُ التنقیح“ میں ملاعلی قاری رحمة اللہ علیہ کے حوالے سے نقل کیاہے کہ:

”میرے نزدیک راجح یہ ہے کہ مجددہوناکسی متعین شخص یامتعین مکان کے ساتھ خاص نہیں؛ بلکہ اس سے مرادہرزمانے کی وہ جماعت بھی ہوسکتی ہے جومختلف مقامات میں مختلف دینی شعبوں اوردینی فنون کی تجدیدکرتی ہے ، تقریرسے ہویاتحریرسے،جس کواللہ سبحانہ وتعالیٰ دین کی بقاء اوراحیاء سنت کاسبب بنادیتا ہے“۔

تجدید دین اور علماء دیوبند

چودہویں صدی میں رب ذوالجلال نے اکابر دیوبنداوران کے فیض یافتگان کی جماعت کوطائفہٴ منصور ہ بناکرغلوکرنے والوں کی تحریف ،جھوٹوں کی من گھڑت باتوں ،جاہلوں کی باطل تاویل سے دینِ اسلام کی حفاظت اوراس کے مختلف شعبوں میں تجدیدی کارناموں کے لیے منتخب فرمایاہے ۔

غور کرنے سے یہ بات واضح ہو جائے گی کہ یہی وہ جماعت ہے ‘جوحضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد ”مَاأناعَلَیْہِ وَأصْحَابِیْ“ کا حقیقی مصداق ہے ،جس نے اپنے سلف صالحین کی طرح اس آخری زمانے میں ایسے افراد پیدا کیے ،جن کی زندگی اظہارِحق اورابطالِ باطل کے لیے وقف رہی ہے ،نامساعدحالات ، الحادوبے دینی کی تیز و تند لہریں ،اپنوں اوربے گانوں کی مخالفتیں انھیں ایک انچ بھی جادئہ حق سے نہ ہٹاسکیں۔

علماء دیوبندکا اسنادی سلسلہ

علماءحق کااس قافلہ علم و حکمت اورکاروان دین ودانش کی ایک اہم خصوصیت اس کا مضبوط استنادی رشتہ ہے – کیوں کہ اس مقدس جماعت نے اپنے ہرعقیدے اورعمل کی سنداپنے سلف صالحین سے لی ہے -حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم اورحضرات صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم سے شروع ہوکر یہ اسنادی سلسلہ مسندالہندحضرت شاہ ولی اللہ رحمة اللہ علیہ اوران کے خاندان میں جمع ہو گیا ہے ،اکابر دیوبندخصوصاًامام ربانی حضرت مولانارشیداحمدگنگوہی رحمة اللہ علیہ اور حجۃ الاسلام حضرت مولانامحمدقاسم نانوتوی رحمة اللہ علیہ نے مسند الہند حضرت شاہ ولی اللہ رحمة اللہ علیہ کے سلسلہٴ سند اورفیض وفکرکواس مقدس ادارہ یعنی دارالعلوم دیوبندکے ذریعے چہاردانگ عالم میں پھیلا یا ہے ۔

دیوبندیت کا تعارف

حکیم الاسلام حضرت مولاناقاری محمدطیب صاحب رحمة اللہ علیہ مہتمم دارالعلوم دیوبند نے اسی تسلسل سندوفکرکے بارے میں فرمایا:

”دیوبندیت کوئی مذہب یافرقہ نہیں ،جسے معاندین اسے ایک مذہب یافرقہ کانام دے کرعوام کواشتعال دلانے کی کوشش کرتے ہیں؛بلکہ مسلک اہل السنة والجماعة کاایک جامع مرقع اورمکمل ایڈیشن ہے ،جس میں اہلِ سنت کی ساری شاخیں اپنی اصل سے جڑی ہوئی دکھائی دیتی ہیں –

کسی محقق سےجب کسی نے پوچھاکہ دیوبندی کیاچیزہے ؟یہ کوئی مذہب ہے یافرقہ ؟توفرمایاکہ نہ مذہب ہے نہ فرقہ؛ بلکہ ہرمعقول پسنددین دارکانام دیوبندی ہے۔

علماء دیوبندکادینی رخ اور مسلکی مزاج

علماء دیوبندکادینی اورفکری مسلک بعینہ وہی ہے جو اہل السنة والجماعة کامسلک ہے’جو کہ اپنی معنویت کے لحاظ جامع ،معتدل اورہمہ گیر مسلک ہےاورجس میں اصولِ دین یعنی کتاب و سنت کی عظمت ،شخصیاتِ دین یعنی فقہاء ، مجتہدین،محدثین، مفسرین،متکلمین ،اصولیین صوفیا ء اورعلماء ربانیین کااحترام ،سنت اور جماعت دونوں کاحسین اجتماع ہے،ورنہ ان دوگانہ اصولوں سے ہٹ کراختراع اورتجدد پسندی کی وجہ سے بدعات ومحدثات کی بھرمارہے اوررجالِ دین سے بداعتمادہوکرخود پسندی کی بنیاد پرکبرونخوت میں مبتلا ہوئے ہیں اوراس طرح راہ حق سے بھٹکنے والوں میں شامل ہو چلے ہیں ۔

مسلک اعتدال اور جادہ اعتدال

اسی مسلک حق اورجادہء اعتدال کی وجہ سے علماء دیوبنددینی بے راہ روی اورخودرائی سے بھی محفوظ رہے، شرک وبدعت کے اندھیرے بھی انھیں اپنی طرف نہ کھینچ سکے ،ان کے اعمال و افکارسے اسلام کاتسلسل بھی قائم رہااورکوئی غیرمسلسل نظریہ دین کے نام سے اسلام میں داخل بھی نہ ہونے پایا،یہ حضرات اپنے علم وعمل کے تسلسل سے اسلام کے چراغ روشن کرتے گئے ،تاریخِ دیوبندپر نظر کرتے ہوئے ہم بجاطورپریہ کہہ سکتے ہیں کہ اسلام واقعی ایک زندہ وجاویددین ہے ،جوان حضرات سے لے کرحضراتِ صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم کے عہدِسعادت تک مسلسل ہے ۔

فیض دارالعلوم دیوبند اور اس کی عالمگیریت

ازہر ہند دارالعلوم دیوبند کا فیض پوری دنیا میں پہنچا آج اس کے فیض یافتگان دنیا کے گوشے گوشے میں مل جائیں گے- اس عظیم دینی درسگاہ سے اپنی علمی تشنگی بجھانے والے اوراس کے چشمہ علمی سے سیراب ہونےوالے.ہزاروں علماء، محدثین، فقہاء،مفسرین،متکلمین، صوفیاء، مصنّفین،محققین ،داعیانِ دین حق ،مجاہدینِ حریت اوردیگرعلوم وفنون کے ماہرین نے دنیاکے گوشہ گوشہ میں مختلف النوع تجدیدی کارنامے انجام دیے ہیں ،جن سے عالمِ اسلام رہتی دنیاتک مستفیدہوتارہے گااور تا ابد ان کے فیض کی روشنی باقی رہے گی –

دارالعلوم دیوبند کے بارے میں مشاہیرعالم کی آراء

چندمشاہیرِعالم کی آراء کوذکرکرناضروری سمجھتاہوں ،جنہوں نے دیوبندکی عظمت کوشاندارخراجِ تحسین پیش کیاہے :

سید رشید رضا مصری کی رائے

مصر کے ماہرعلوم اسلامیہ علامہ سید رشیدرضامصری نے کہا: اگر میں اس مدرسہ کونہ دیکھتاتوہندوستان سے بہت غمگین واپس جاتا،ایک دوسرے موقع پرکہا کہ میں نے مدرسہٴ دیوبندجسے ”ازہرہند“کاخطاب دیاجاتاہے، ایک جدیدعلمی رجحان میں ترقی کرتے دیکھا،ہندوستان بھرمیں میری آنکھوں کوایسی ٹھنڈک کہیں حاصل نہیں ہوئی، جیسی کہ مدرسہٴ دیوبندمیں حاصل ہوئی اورنہ اتنی خوشی حاصل ہوئی جتنی وہاں،اس کی وجہ صرف وہ غیرت واخلاص ہے جومیں نے اس مدرسہ کے علماء میں دیکھا۔

ڈاکٹرراجندرپرشادسابق صدرجمہوریہٴ ہند کی رائے

ڈاکٹرراجندرپرشادسابق صدرجمہوریہٴ ہندنے کہاکہ آپ کے دارالعلوم نے صرف اس ملک میں بسنے والوں ہی کی خدمت نہیں کی؛بلکہ آپ نے اپنی خدمات سے اتنی شہرت حاصل کرلی ہے کہ غیرممالک کے طلبابھی آپ کے یہاں آتے ہیں اوریہاں سے تعلیم پاکرجوکچھ انہوں نے یہاں سیکھاہے، اپنے ممالک میں اس کی اشاعت کرتے ہیں ،یہ با ت اس ملک کے باشندوں کے لیے قابلِ فخرہے ،دارالعلوم دیوبندکے بزرگ علم کوعلم کے لیے پڑھتے اورپڑھاتے رہے ہیں، ایسے لوگ پہلے بھی ہوئے ہیں؛ مگرکم ،ان لوگوں کی عزت بادشاہوں سے بھی زیادہ ہواکرتی تھی ،آج دارالعلوم کے بزرگ اسی طرزپرچل رہے ہیں اورمیں سمجھتاہوں کہ یہ صرف دارالعلوم یامسلمانوں ہی کی خدمت نہیں؛بلکہ پورے ملک اوردنیاکی خدمت ہے ،آج دنیامیں مادیت کے فروغ سے بے چینی پھیلی ہوئی ہے اوردلوں کااطمینان اورچین مفقودہیں ،اس کاصحیح علاج روحانیت ہے ،میں دیکھتاہوں کہ سکون واطمینان کاوہ سامان یہاں کے بزرگ دنیاکے لیے مہیا فرمارہے ہیں،اگرخداکواس دنیاکورکھنامنظورہے تودنیاکوبالآخراسی لائن پرآناہے ۔

پروفیسرڈی جولیس جرمینس کی رائے

ڈی جولیس جرمینس پروفیسربوڈاپیسٹ یونیورسٹی ہنگری نے کہاکہ میں نے خود اپنے ملک میں دیوبندکے مدرسہ کے بارے میں سنا،مجھے ہمیشہ سے شوق تھاکہ علوم واسلامی اسپرٹ (روح) کے اس قلعہ کودیکھوں ،مجھے عربی اورتعلیمات اسلامی کی اس گہرائی اورجدوجہد کو دیکھ کراوربھی زیادہ حیرت ہوئی ،جو اس مدرسہ کے درودیوارمیں دائر وسائرہے ۔

عصرِحاضر میں اہلِ حق کے سب سے بڑے اور مضبوط ترجمان

تحریک آزادی سے لے کراس ملک ؛ بلکہ تمام اطرافِ عالم میں توحید کی دعوت شرک وبدعات کی بیخ کنی ، قرآن وسنت کی صحیح اورحقیقی ترجمانی اور مستند تشریح اورترویج واشاعت تک ان تمام مراحل میں دارالعلوم دیوبند اوراس کے فیض یافتگان کا بھرپور کردارہے اورآج بھی اہلِ حق کی ترجمانی کا فریضہ علماء دیوبند ہی کے فیض یافتہ رجال انجام دے رہے ہیں،اللہ تعالی ہمیں حق دکھا ۓ.حق پر چلاۓ. حق کی اشاعت حفاظت کی توفیق عطا فرمائے اور اہل حق کے ساتھ ہمارا حشر فرمائے آمین.

خلیل الرحمن قاسمی برنی صدر ادارہ علمی مرکز بنگلور امام و خطیب مسجد الفاروق ولیمس ٹاؤن بنگلور 9611021347

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے