حضرت قاری عبد السلام مضطر ہنسوری


رحمتِ عالم نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ
خیر بشر پیغمبرِ اعظم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ
مصدر کن کا جوہرِ اعلیٰ، مخزنِ قدرت کا درِ یکتا
مقصودِ خلاّق دو عالم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ
رفعت شان اَلْعَظْمَةُ لِلّٰہِ، واں پہ سر جبریل نہ پہنچا
پہنچے جہاں تک پائے مکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ
چشمِ مبارک اللہ اللہ، صدقے جن پر ساغر و صبہا
ساقئ کوثر وارثِ زمزم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ
اعظم ، اکرم ، اشرف ، اطہر ، عرشِ معلی سے بھی فزوں تر
خواب گہِ سرکارِ دوعالم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ
سب ہے انھیں قدموں کی بدولت، دنیا عقبیٰ دوزخ جنت
خندہٴ گل اور گریہٴ شبنم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ
کیا غم دنیا کیا غم محشر، مایوسی کیسی دل مضطرؔ؟
وہ ہیں خدا کے ان کے ہیں ہم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے