محمد ﷺ نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا

حضرت قاری عبد السلام مضطر ہنسوری

گہر میں نہ ہوتا پتہ آبرو کا

نہ پھولوں میں نام و نشاں رنگ و بو کا

نہ قمری کی اس ضربِ حق سرہ کا

پپیہے کی ’پی پی‘ نہ کوئل کی ’کو‘ کا

محمد نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا

یہ سبزہ ، یہ جوئے رواں صحن گلشن

گھنی جھاڑیاں ، طائروں کے نشیمن

رسیلی فضا ، چاندنی جلوہ افگن

یہ بیلا یہ نرگس، یہ لالہ یہ سوسن

محمد نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا

سحر اور نہ اس کا دل آویز منظر

بچھاتا نہ خورشید سونے کی چادر

نہ بلبل کا یہ نغمہٴ روح پرور

گہر بار شبنم ، نہ خنداں گلِ تر

محمد نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا

نہ یہ شام رنگیں ، شفق کے نظارے

فضاوٴں میں جلووں کے بہتے نہ دھارے

نہ سیارگانِ فلک پیارے پیارے

ثوابت، نہ کہکشاں چاند تارے

محمد نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا

نہ جن و ملائک، نہ انساں، نہ حیواں

نہ جنت، نہ دوزخ، نہ محشر، نہ میزاں

نبی لے کے آتے خدا کا نہ فرماں

زبور اور توریت، انجیل و قرآں

محمد نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا

نہ یہ مدرسے ، مسجدیں، خانقاہیں

یہ ایمان و احسان کی جلوہ گاہیں

نہ پاتیں کبھی نورِ عرفاں نگاہیں

خدا تک پہنچنے کی ملتی نہ راہیں

محمد نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا

عناصر یہ مٹی ، ہوا، آگ، پانی

کہ قائم ہے جن پر نظامِ جہانی

کوئی بات ہو ظاہری یا نہانی

زمینی کوئی شئ ہو یا آسمانی

محمد نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا

صلی اللہ علیہ وسلم

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے