ڈاکٹر ابو حماد فریدی
حضرت مولانا اما م الدین صاحب پورنوی رحمتہ اللہ علیہ، فارغ مظاہر علوم سہارنپور، شیخ الحدیث و صدر المدرسین دارالعلوم لطیفی کٹیہار، خلیفہ مجاز حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب کاندھلوی نوراللہ مرقدہ، و معاصر حضرت مولانا منورحسین صاحب رحمتہ اللہ علیہ، کی حیات و خدمات پر بہت کم لکھا گیاہے۔ آپ کے مفصل حالات زندگی کی تلاش میں "علمائے مظاہر علوم سہارنپور اور ان کی علمی و تصنفی خدمات ” میں آپ کا یہ مختصر مگر جامع تذکرہ ملا جو روداد مظاہر علوم میں محفوظ ہے۔ آپ کی معلومات میں اضافہ کی غرض سے میں یہاں من وعن پورا مضمون نقل کررہا ہوں۔ واضح رہے کہ "پورنیہ کے دولی” اور "دامن ہمالہ میں اعتکاف کی بہار”، از جناب اکمل یزدانی ، میں آپ کا تذکرہ اختصار کے ساتھ موجود ہے۔
آپ کے والد ماجد شیخ نجف علی ہیں۔ بمقام خلیل آباد پورنیہ بہار میں آپ کی ولادت ہوئی، ابتدائی تعلیم اپنے علاقے کے مدارس نیز مدرسہ فیض الغرباء شاہ آباد اور دارالعلوم موَناتھ بھنجن اعظم گڑھ میں حاصل کرکے 26 شوال 1362ھ میں جامعہ مظاہر علوم سہارنپور میں مختصر المعانی وغیرہ کتب میں داخلہ لیا ، پھر درجہ بدرجہ مزید تعلیم اسی ادارہ میں حاصل کرکے 1365 ھ میں دورہ حدیث شریف پڑھا، اآپ نے بخاری شریف جلد اول اور ابو داوَد اور طحاوی حضرت مولانا عبدالمنان صاحب سے مسلم شریف حضرت مولانا منظور احمد خان صاحب سے نسائِی و ابن ماجہ حضرت مولانا اسعد اللہ صاحب سے پڑھی ہیں۔ مولانا امام الدین موصوف جماعت دورہ حدیث کے امتحان سالانہ میں امتیازی اور اعلی نمبرات سے کامیاب ہوئے تھے۔
مظاہر علوم میں دورہ حدیث کی تکمیل کے بعد آپ نے شوال 1365ھ میں دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لے کر وہاں بھی تین سال مختلف علوم و فنون کی تعلیم حاصل کی، اور اسی درمیان الہ آباد یورنیوسٹی سے عالم کا امتحان بھی دیا، بعد ازاں ذی الحجہ 1368ھ سے مدرسہ عماد الاسلام پورنیہ ،مدرسہ منبع العلوم خلیل آباد مدرسہ رحمانیہ سونتھا وغیرہ میں درس و تدریس کا سلسلہ چلتا رہا ۔ شوال 1374ھ میں دارالعلوم لطیفی کٹیہار آگئے اور یہاں شرح جامی سے کتب اعلی تک مختلف سالوں میں پڑھانے کا موقعہ ملا۔ بخاری شریف بھی آپ نے پڑھائی۔ 1380ھ سے آخر حیات تک ترمذی شریف درس آپ دیتے رہے جب کہ حضرت مولانا منور حسین صاحب پورنوی بخاری شریف کا درس دیتے تھے ۔ آپ کا روحانی تعلق 1375ھ میں شیخ الاسلام حضرت مدنی سے اور پھر ان کی وفات کے بعد 1378ھ میں حضرت شیخ نور اللہ مرقدہ سے قائم ہوا ۔ آ پ ہر دو پیر و مرشد کے بتلائے ہوئے اوراد ذکر و اذکار کو پوری دلجمعی اور اہتمام کے ساتھ پور فرماتے رہے ۔ 1378ھ کا رمضان پہلی بار حضرت شیخ نور اللہ مرقدہکی خدمت میں گذارا جس کا سلسلہ تقریباً 1401ھ تک جاری رہا، 29 /رمضان المبارک 1386ھ بروز شنبہ حضرت شیخ نور اللہ مرقدہ نے آپ کو اجازت بیعت مرحمت فرمائی۔
دعوت و تبلیغ سے آپ کا ہمیشہ گہرا تعلق رہا، قرب و جوار کے تبلیغی و اجتماعات اور ہفت روزہ اجتماعات میں بھی بہت کثرت کے ساتھ شرکت فرماتے رہتے تھے ۔ حضرت شیخ رحمتہ اللہ کی ہدایت اور ترغیب پر آپ نے ماہ رمضان المبارک اپنے اصول آداب کے ساتھ اپنے ہی علاقہ میں اعتکاف اور خانقاہی کے ساتھ گذارنے شروع کئے ، چانچہ اس سلسلہ میں آپ نے 1401 ھ کا رمضان خلیل آباد وغیرہ مختلف مقامات پر اور 1403ھ کا رمضان اپنی بستی خلیل آباد میں گذارا ۔ اس کے بعد سے وفات تک ہر سال کا ماہ مبارک اپنے شیخ و مرشد کے حکم کے احترام میں اعتکاف اور اس کے لوازمات کے ساتھ گذارتے رہے۔ آپ کے ایک صاحب قلم مسترشد جناب اکمل یزادانی جامعی نے 1397ھ سے 1413ھ تک ہونے والے آپ کے خانقاہی رمضانوں کی تفاصیل مرتب کرکے شائع کردی ہیں۔
مقدمہ علم حدیث مولانا امام الدین صاحب موصوف نے آج سے تقریباً ستر سال قبل 1364ھ میں جامعہ مظاہر علوم سہارنپور میں ابو داوَد شریف حضرت شیخ نور اللہ مرقدہ سے پڑھی، ابو داوَد شریف کے افتتاح کے موقع پر حضرت نے مقدمہ علم حدیث سے متعلق جو بسیط اور وسیع عالمانہ و محدثانہ تقریر متواتر کئی روز تک ارشاد فرمائی اس کو مولانا امام الدین صاحب نے ترتیب دیکر مقدمہ علم حدیث کے نام سے شائع کیا ہے۔ مولانا موصوف نے کتاب پر بجابجا حواشی بھی لکھے ہیں، یہ پچاس صفحات پر مشتمل ہے ، کتاب کا سائز 22/18/8 ہے ۔
حوالہ:
علمائے مظاہر علوم سہارنپوراور ان کی علمی و تصنیفی خدمات، جلد دوم، تالیف؛ مولانا سید محمد شاہد سہارنپوری، باول اول 1400ھ/1980ء، بار دوم {باضافات کثیرہ} 1426ھ /2005،مکتبہ یاد گار شیخ {اردو بازار}محلہ مبارک شاہ سہارنپور، یو پی، صفحہ،129-128